۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
28 جون 1981 کا عظیم سانحہ مغربی طاقتوں کی حمایت یافتہ دہشت گردی کا انمٹ داغ

حوزہ/ اس سانحے کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے 27 جون 1983 کو ایک ‏انٹرویو میں کچھ اہم نکات بیان کئے۔

حوزہ نیوز ایجنسیشہید بہشتی زندگی میں بھی مظلوم رہے اور ان کی موت بھی مظلومانہ تھی۔ کیونکہ زندگی میں ‏کسی کو اس جلیل القدر شخصیت کی عظمت و رفعت کی شناخت نہ تھی۔ یعنی عوام الناس کو اس ‏کی اطلاع نہیں تھی۔ ان کی اس سے بڑی مظلومیت کیا ہو سکتی ہے کہ انھیں بنی صدر(اسلامی ‏جمہوری نظام سے غداری کرنے والا صدر ابو الحسن بنی صدر کہ جسے معزول کر دیا گیا۔) کے ‏زمرے میں رکھا جانے لگا تھا۔

کہا جاتا تھا بہشتی بنی صدر۔ یہ بھی بہت بڑی مظلومیت ہے۔ جبکہ ‏گوناگوں علمی، اخلاقی، سیاسی، فکری اور عقلی توانائیوں کے اعتبار سے ان دونوں افراد کا کوئی ‏موازنہ ہو ہی نہیں سکتا۔ شہید بہشتی واقعی ان تمام پہلوؤں سے بہت عظیم انسان تھے۔ ‏ وہ دشمنوں کی آنکھوں کا کانٹا اس لئے تھے کہ اس مظلومیت کے باوجود اپنی قوت برداشت اور حلم ‏و بردباری کی وجہ سے اور اعصاب پر مکمل کنٹرول کے باعث جو عظیم انسان میں بہت واضح ‏طور پر نظر آتا ہے، ہرگز جذباتی نہیں ہوتے تھے اور رد عمل نہیں دکھاتے تھے۔ وہ ہمیشہ بالکل ‏درست، نپا تلا اور عاقلانہ موقف اختیار کرتے تھے۔ یہی وجہ تھی کی دشمن ہمیشہ ان سے ہزیمت ‏اٹھاتا تھا۔ اوائل انقلاب سے سارے دشمنوں کو شہید بہشتی سے ضرب اٹھانی پڑی۔ یہی وجہ تھی کہ ‏دشمنوں نے سب سے پہلے جن لوگوں پر یلغار شروع کی ان میں شہید بہشتی بھی تھے۔ دوسروں پر ‏بعد میں حملے شروع ہوئے اور کچھ پر تو آخر تک کوئی حملہ نہیں ہوا۔ ... وہ واقعی دشمنوں کی ‏آنکھ کا کانٹا تھے۔ امام خمینی شہید بہشتی کا بڑا احترام کرتے تھے۔ صرف انقلاب کے بعد نہیں بلکہ ‏انقلاب سے پہلے بھی شروع سے ہی ان کا بڑا احترام کرتے تھے۔ انھیں بڑی اہم شخصیت کے طور ‏پر دیکھتے تھے۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ شہید بہشتی بڑی عظیم شخصیت کے مالک تھے۔ اللہ ان پر ‏رحمتیں نازل کرے۔

نوٹ: 28 جون 1981 کی شام کو ملک کی عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ سید محمد حسینی بہشتی اور 70 ‏سے زائد ممتاز سیاسی شخصیات منجملہ چار وزرا، متعدد نائب وزرا، 27 ارکان پارلیمنٹ اور ‏جمہوری اسلامی پارٹی کے متعدد ارکان تہران میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں اجلاس کے دوران ‏ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہو گئے۔ ‏

یہ سانحہ غدار پریسیڈنٹ بنی صدر کی برخاستگی کے چھے دن بعد رونما ہوا۔ سانحے سے تین دن ‏قبل دہشت گرد تنظیم مجاہدین خلق کے مرکزی سرغنہ اور آیت اللہ خامنہ ای پر مسجد ابوذر میں ‏جان لیوا حملے کے منصوبہ ساز محمود جواد قدیری نے اپنے ساتھیوں کو اطمینان دلایا تھا کہ 28 ‏جون کو کام تمام ہو جائے گا۔ ‏

تبصرہ ارسال

You are replying to: .