حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ ایران میں عاشقان ولایت نے جشن مسرت میں ولایتی کامیابی کااظہارفرماتے ہوئے پروگرام میں چار چاند لگایا،اس پروگرام کے خصوصی مہمان حضرت آقای تکیہ ای جوایران کی ایک اہم شخصیتوں میں سے ہیں اورمنتخب رئیس جمہور کے قم المقدس ستادکے مسول بھی تھے بڑے ہی دلچسپی سے اس جشن میں بڑھ چڑھکر حصہ لیاحجۃ الاسلام والمسلمین مولاناسید شمع محمدرضوی (بانی قرآن وعترت فاونڈیشن)نے فرمایا! حجۃ الاسلام والمسلمین آقای ابراہیم رئیسی مد ظلہ العالی کی کامیابی نے ایرانی عوام کی امیدیں زندہ کیں آپ نےاس نمایاں کامیابی کی مبارکباد پیش کرتے ہوئےفرمایا کہ اس کامیابی نے ملت ایران اوراقوام عالم کے مابین روشن مستقبل کے لئے امید کوزندہ کیا ہے۔
مولاناموصوف نے فرمایا: حجۃ الاسلام والمسلمین رئیسی مکمل انقلابی،بیداری،ہوشیاری اور ثابت قدمی کے ساتھ استعمار اورصہیونیوں کی سازشوں کامقابلہ کرتے ہوئے مختلف میدانوں میں محورمقاومت کی مضبوطی اور فتح کا سبب بنتے رہے ہیں اورانشاء اللہ بنتے رہیں گے۔
ہمارا سلام ہو بانی جمہوری اسلامی ایران امام خمینیؒ اورمحافظ انقلاب رہبرفرزانہ آیۃ اللہ العظمیٰ خامنہ ای مدظلہ العالی پرجنہوں نےایساصراط مستقیم ایسا قوی نظام بنایاکہ اگرپردھان منتری بھی بنتاہےتولوگوں کی ہماہنگی سےدینی، سیاسی،اورثقافتی امورپرکڑی نظررکھنےپرزوردیتاہےجیساکہ جدیدمنتخب صدرایران حجۃ الاسلام و المسلمین جناب سید ابرہیم رئیسی نے سنہری موقع کےفراہم ہونے پرلوگوں کےساتھ اپنےمشوروں،خدشات اورتجاویزکو شیئرکرنے پرزوردیتے ہیں۔
"سید ابراہیم رئیسی کے ساتھ واضح طورپر ایک کمپین شروع کی جا رہی ہے جس میں آپ ثقافتی، معیشتی، معاشرتی، آرٹ، داخلی پالیسی، خارجہ پالیسی سمیت کسی بھی دوسرے مسئلہ پر اپنی نظرات کو جسے آپ سمجھتے ہیں کہ نئے منتخب شدہ ایرانی صدر کو ان مسائل سے مطلع کرنا چاہئے، انہیں آپ صدر مملکت کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں۔ حضرت آیۃ اللہ تکیہ ای مدظلہ العالی نےے فرمایا!ایران کے صدارتی الیکشن میں سید ابراہیم رئیسی کی کامیابی سے آخراسرائیل پریشان کیوں؟یعنی!۔۔۔انلوگوں کی پریشانی اس طرح بڑھ چکی تھی کہ الیکشن سے قبل ہی آپکی کامیابی پرنگران تھےجوصہیونی حکام اورغاصب صہیونی رژیم کےاہم سیاسی،فوجی اورسکیورٹی رہنما اورشخصیات ایران کےصدارتی الیکشن میں آیت اللہ ابراہیم رئیسی کی کامیابی کی پیش گوئیاں بھی کر رہے تھے لیکن الیکشن کے حتمی نتائج کے اعلان کے بعد آیت اللہ ابراہیم رئیسی کا بطور منتخب ایرانی صدر متعارف کئے جانےپرصہیونی رژیم کے سیاسی، سکیورٹی اور فوجی حلقوں میں عجیب ہلچل مچا دی ہے۔ اس وقت یہ تمام صہیونی حلقے ناامیدہوکر بیٹھ گئے ہیں اور ایران میں اس عظیم تبدیلی کے ممکنہ نتائج کی جانچ پڑتال کرنے میں مصروف ہیں۔ سوال یہ ہے صہیونی حکام آیت اللہ ابراہیم رئیسی کی کامیابی پر اس قدر سہمے کیوں ہیں اور صہیونی حلقوں کو ایران میں حالیہ صدارتی الیکشن کے نتائج سے ایسا شدید دھکہ کیوں لگا؟ اس سوال کاجواب دیتے ہوئے مولاناموصوف نے فرمایا!اس وقت غاصب صہیونی رژیم یہ محسوس کر رہی ہے کہ ایران بہت زیادہ خود اعتمادی کا حامل ہے اور اس میں امریکہ کے بغیر اپنی مرضی کے فیصلے انجام دینے پرامریکہ کوبھی مجبور کردینے کی بھی بھرپورصلاحیت پائی جاتی ہے۔
ایسے حالات میں صہیونی حکام خود کو ناتوان محسوس کر رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ وہ امریکہ کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں واپسی سے روکنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ یہی احساس صہیونی حکام اور صہیونی رژیم کے سیاسی و سکیورٹی حلقوں میں شدید پریشانی اور خوف و ہراس پیدا ہونے کا باعث بن چکا ہے آیۃ اللہ تکیہ ای نےمزید فرمایا!ایران میں آیت اللہ ابراہیم رئیسی کی کامیابی سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اورصہیونی رژیم کی سربراہی میں ایران میں اسلامی نظام سرنگون کرنے کی غرض سے شروع کیا گیا پراجیکٹ حتمی شکست کا شکار ہو چکا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف "زیادہ سے زیادہ دباو" پر مبنی ڈاکٹرائن اپنانے کا اعلان کیا تھا۔ اسی طرح سابق صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اس امریکی ڈاکٹرائن کے اجرا میں مرکزی کردار ادا کر رہے تھے۔ دوسری طرف امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برعکس ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں واپس آنے کا ارادہ ظاہر کر چکے ہیں اور ایران کے خلاف پابندیاں ختم کرنے کا اشارہ بھی دے چکے ہیں،اور چند عرب ممالک میں موجود پیٹریاٹ اور دیگر فضائی دفاع کے میزائل ڈیفنس سسٹم بھی خطے سے واپس لے جانے کا اعلان کیا ہے۔ ان تمام اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو بائیڈن، ڈونلڈ ٹرمپ کے برعکس مشرق وسطی خطے سے متعلق امریکی پالیسی میں تبدیلیاں لا کر خطے میں تناو کی شدت میں کمی لانے کے درپے ہیں۔ ایسے حالات میں غاصب صہیونی رژیم کے سیاسی اور سکیورٹی حلقے پریشانی کا اظہار کر رہے ہیں اور خبردار کر رہے ہیں کہ مشرق وسطی سے متعلق موجودہ امریکی حکومت کی حکمت عملی ایران کے حق میں ہے اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ ایران کوہیں یہ حکمت عملی درحقیقت ڈونلڈ ٹرمپ اور بنجمن نیتن یاہو کی آرزوئیں نابود کر دینے کے مترادف ہوگیں۔
صہیونی حکام اور صہیونی رژیم کے سیاسی و سکیورٹی حلقے اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ آیت اللہ ابراہیم رئیسی انقلابی اصولوں کے پابند اور سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے دست راست تصور کئے جاتے ہیں۔ لہذا ایران کے صدارتی الیکشن میں ان کی کامیابی درحقیقت خطے سے متعلق ایران کی انقلابی پالیسیوں کے تسلسل اور اسلامی مزاحمتی بلاک کے مزید طاقتور ہونے کے مترادف ہے۔ اگرچہ آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے ملک کو درپیش اقتصادی مسائل کے حل پر زیادہ زور دیا ہے نیز ملکی و قومی مفادات کی روشنی میں جوہری معاہدے کو آگے بڑھانے پر تاکید کی ہے، لیکن خطے میں اسلامی مزاحمتی بلاک کی حمایت نیز شام میں ایران کی موجودگی ایسے ایشوز ہیں جن کے بارے میں ایران کا آئندہ لائحہ عمل ماضی کی نسبت زیادہ مضبوط ہو گا۔
اس پروگرام میں نظامت کےفرایض انجام دینے والےحجۃ الاسلام والمسلمین مولاناسیدمبین حیدررضوی نےفرمایا! صدرمنتخب حجۃ الاسلام والمسلمین ابراہیم رئیسی جہاں سیاسی رہبرمانےجاتھےوہیں علم وفضل اورعلماءومحققین کی رہنمائی میں علمی مسایل پرشب وروززحمتیں انجام دیاکرتے تھے۔
یہ وہی سبب تھے کہ جب آپ الیکشن میں کافی ووٹ سے جب جیتے توابھی تک پوری دنیاکے علماء وافاضل خوشیاں منارہے ہیں اور آہستہ آہستہ ہرکوئی اپنی تحریر میں اپنی خوشی کا بہت زیادہ اظہاربھی فرمارہے ہیں۔
علماء جبل عامل کونسل نے ایک پیغام میں ایران میں کامیاب انتخابات کے انعقاد پررہبر انقلاب اسلامی اور ملت ایران کو مبارکباد دی ہے۔
اس کونسل نے اپنے پیغام میں ذکر کیا کہ ایران میں صدارتی انتخابات میں لوگوں کی بھرپور شرکت نے انقلاب اسلامی ایران کی مشروعیت پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ علماء جبل عامل کونسل نے فرمایا! اس انتخابات نے ایکبار پھراسلامی جمہوریہ ایران کے ان دشمنوں کے منہ پر زور دارطمانچہ لگادیا۔علمائےجبل عامل کی اس کونسل نے انتخابات میں سید ابراہیم رئیسی کی کامیابی پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس جدید پوسٹ پر ان کی کامیابی کے لئے دعا کی۔
اسی طرح دیگرممالک کے برجستہ عالم اورمحقق نے الگ الگ اپنے بیان میں کہاکہ!۔یہ الیکشن صرف جمہوری اسلامی ایران کے انقلابی عوام تک محدود نہیں بلکہ عالم اسلام بالخصوص فلسطین اوریمن کے مظلوم عوام کے لئے بھی نسیم امید اورایک مثبت قدم ہے،نومنتخب صدر حضرت آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی بصیرت اور رہبرعزیزآیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای مد ظلہ العالی کی رہنمائی کو مشعل راہ قرار دے کر امریکہ اورمغربی ممالک کی طرف سے جمہوری اسلامی ایران پر عائد کردہ مجرمانہ اور ناجائز اقتصادی پابندیاں انشاءاللہ ضروربے اثرہوجائیں گی۔