۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
رضوی علوم اسلامی یونیورسٹی

حوزہ/آستان قدس رضوی کے متولی کی موجودگی میں ایک تقریب کے دوران تین اہم علمی و تحقیقی مراکز کے نئے سربراہوں کو مقرر کیا گيا ہے

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق؛ یہ تقریب  جمعہ کو  منعقد کی گئی جس میں آستان قدس رضوی کے متولی حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی، آستان قدس رضوی کے نائب متولی جناب مالک رحمتی اور آستان قدس رضوی کے مختلف اداروں کے عہدیداروں  نے  شرکت کی 
  احد فرامرز قرا ملکی کو اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کا منیجنگ ڈائریکٹر،حجت الاسلام والمسلمین علی خیاط کو  رضوی علوم اسلامی  یونیورسٹی کا چانسلر اورحجت الاسلام سید حسن وحدتی شبیری کو مدرسہ عالی فقاہت کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
زیارت میں بہتری اور رضوی تعلیمات کا فروغ
اس تقریب کے دوران علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے سربراہ عبدالحمید  طالبی  نے  اپنے خطاب میں    کہا کہ آستان قدس رضوی میں بہتر خدمات فراہم کرنے کے لئے پورے سیسٹم میں ہم آہنگی  اور باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔
 عبدالحمید طالبی کا کہنا تھا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ زائرین ؛ رضوی تعلیمات اور حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت سے بہتر انداز میں مستفیض  ہوں، اس لئے ہمیں علمی، معتبر اور مستحکم لائحہ عمل تیار اور پیش کرنا ہوگا
 انہوں   کہا کہ علمی و ثقافتی آرگنائزیشن سے وابستہ مراکز اور انسٹیٹیوٹس جیسے اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن، رضوی علوم اسلامی   یونیورسٹی اور امام رضاؑ یونیورسٹی وغیرہ کے تعاون سے صوبہ خراسان اور ملکی سطح پر ایک نئی علمی تحریک کو تشکیل دیں گے۔
 آ‎ستان قدس کی علمی اور ثقافتی ارگنائزیشن  کے سربراہ  نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کا طوس میں تشریف لانا    اور ولیہدی  قبول کرنا ؛ عالم اسلام میں شیعہ مذہب کے قیام اور شیعی فکر کو تمام مسلمانوں تک پہنچانے کے لئے ایک انوکھا اقدام تھا اسی وجہ سے آستان قدس رضوی میں ہماری ذمہ داری کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔
آستان قدس رضوی کی علمی وثقافتی آرگنائزیشن کے سربراہ نے   کہا کہ اس آرگنائزیشن میں لائق،قابل اور ممتاز علمی دانشوروں کے آنے کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے تاکہ ان کے افکار  ونظریات سے استفادہ کرتے ہوئے زیارت کے معیار کو بہتربنانے اور رضوی تعلیمات کے فروغ کے لئے اقدامات انجام دیئے جا سکیں۔
آستان قدس رضوی میں علمی و تحقیقی سرگرمیوں کے لئے 4 حکمت عملیاں
اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے نئےمنیجنگ ڈائریکٹر   احد فرامرز قراملکی نے آستان قدس رضوی میں اس فاؤنڈیشن جیسے اہم مراکز کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آستان قدس رضوی دیگربہت سارے اداروں کی طرح تحقیقی سرگرمیوں کو ادارے سے باہر بھی انجام دے سکتا تھا لیکن تدبیر و درایت کے ساتھ آستان قدس رضوی کے اندر اس فاؤنڈیشن کو قائم کیا گيا  تاکہ آستان قدس رضوی خود ایک علمی  و تحقیقی مرکز کی حیثیت سے کام انجام دے سکے اور منظم و بصیرت افروز  تحقیقات کو اپنے  ایجنڈے میں شامل کر سکے۔ 
  قرا ملکی نے   کہا کہ آستان قدس رضوی میں جن حکمت عملیوں کی ضرورت ہے وہ ’’امانتداری‘‘، ’’تمام علمی  ، تحقیقی مراکز  اور یونیورسٹیوں  کے ساتھ ہم آہنگی‘‘،’’ ریسرچ اور دیگر سرگرمیوں کے معیار میں بہتری کے لئے مسلسل اور منظم تحقیقات‘‘ اور ’’ عالمی سطح پر تمام دینی اور یونیورسٹی اداروں  کے ساتھ تعاون اور مشارکت‘‘ شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ ان حکمت عملیوں کے مطابق ضروری منصوبہ بندی کی جائے ۔ 
رضوی علوم اسلامی  یونیورسٹی کی تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں میں توسیع
رضوی علوم اسلامی  یونیورسٹی کے نئے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین علی خیاط نے گذشتہ برسوں میں یونیورسٹی کے قیام اور ترقی کے لئے کی جانے والی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے اثاثوں کی حفاظت خاص طور پر حرم مطہر امام رضاؑ   کی انتظامیہ کے ساتھ بہتر ہم آہنگی    ، دینی اصالت کا تحفظ، تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں میں توسیع اورمدرسہ فقاہت کے استحکام اور ترقی میں تعاون ؛ رضوی  علوم اسلامی   یونیورسٹی  کی منیجمنٹ کے نئے دور کے بیان کردہ اہداف و مقاصد ہیں۔
انہوں نے آستان قدس رضوی کے اہداف و مقاصد کے حصول کے لئے منظم  اقدامات ، نئے علمی طریقوں سے استفادہ، ترقی کے لئے راہ ہموار کرنا، خواہران کے یونٹ میں توسیع، خاندان کی بنیاد کو مستحکم بنانے کے لئے مناسب مضامین  کی تشکیل اوردیگر علمی مراکز کے ساتھ مناسب تعاون کو یونیورسٹی کے نئے دورے کے چند ایک دیگر اہداف و مقاصد میں سے قرار دیا۔
مدرسہ فقاہت کے لئے نئے علمی و تحقیقی ماڈل  کی تیاری 
رضوی علوم اسلامی  یونیورسٹی کے سابق   اور مدرسہ عالی فقاہت عالم آل محمد(ص) کے نئے سربراہ  حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید حسن وحدتی شبیری نے  اپنے خطاب میں  ماضي  میں جو اقدامات انجام دیئے ان کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ رضوی  علوم اسلامی  یونیورسٹی میں ’’شعبہ پردیس خواہران اور وقف اسٹڈیز کےشعبہ کی تأسیس اور نئے مضامین  ’’فقہ و حقوق وقف‘‘ کی تشکیل‘‘، ’’زیارت پر معاشرتی مطالعہ‘‘، اور’’دینی تبلیغ و روابط‘‘ وہ جملہ  سرگرمیاں تھیں جنہیں اس یونیورسٹی کے سربراہ کی حیثیت سے گذشتہ تین برسوں  میں انجام دیا۔
وحدتی شبیری نے اپنی نئی ذمہ داری کے اہم منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مدرسہ عالی فقاہت کی تأسیس آستان قدس رضوی کے متولی کے حکم  پر اور   اسلامی انقلاب  کے اگلے قدم کے زیرعنوان منشور  کے اہداف و مقاصد کے حصول کے لئے کی گئی ہے تاکہ حوزہ علمیہ کی علمی حمایت اور اصالت کی بنیاد پر جدید اسلامی تہذیب اور اسلامی طرز زندگی جیسے شعبوں میں کام کر سکے اور ایک اصیل و حقیقی مذہبی ادارہ ؛ تہذیب ساز اجتہاد کے حصول اور اسلامی معاشرے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے موجود رہے ۔ 
انہوں نے بتایا کہ فی الحال رہبر  انقلاب اسلامی کی حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی سے مربوط 150 تقاریر کے مطالب کو اکھٹا کیا گیا ہے،حوزہ علمیہ کے مشہور اساتذہ اور ملک کی 50 علمی و ثقافتی شخصیات کے ساتھ صلاح و مشورے  کے علاوہ مدرسہ فقاہت کے نئے تعلیمی و تحقیقی نئے ماڈل   کو تیار کیا جا چکا ہے جسے آستان قدس رضوی کے متولی کی تائید کے بعد عملی جامعہ پہنایا جائے گا۔ 
اسلامی ثقافت اور علم کے فروغ کے لئے 4  ہزار آثار کی اشاعت
اس تقریب میں آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے سابق  سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید محمود حسینی مرویان نے بھی اس فاؤنڈیشن کی کارکردگی اور علمی وتحقیقی سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 36  برسوں  میں اس فاؤنڈیشن نے اندرون ملک اور بیرون ملک اسلامی ثقافت اور تعلیم کے فروغ کے لئے بہترین صلاحیتیں پیدا کیں۔
  حسینی مرویان نے   کہا کہ اسلامی ممالک کی یونیورسٹیوں کے ساتھ دوطرف تعلقات،رضوی ثقافت اور تعلیمات کے موضوع پرڈھائی لاکھ کتابیں  اور مقالے شائع  ہوئے ہيں اور اس کے علاوہ پچھلے چندبرسوں میں قرآن، حدیث، سیرت معصومین علیہم السلام اور انقلاب اسلامی   اور دیگر موضوعات پر  ڈھائي  ہزار کتابیں زیور طبع سے آراستہ ہوئی ہیں اور یہ اس فاؤنڈیشن کی قابل ذکر کامیابی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .