حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ترکی میں واقع جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ یونیوسٹی کے نمائندہ دفتر کے تعاون سے ترک زینبیہ موومنٹ یونین کے سربراہ سید سجاد کاراکوش، یونین اراکین کے ہمراہ علمی و ثقافتی سرگرمیوں کے مقصد سے ایران آئے اور اس دوران انہوں نے آستان قدس رضوی کے کتب خانوں، میوزیمز اور دستاویزاتی مرکز کی آرگنائزیشن کا وزٹ کیا اور آرگنائزیشن کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید جلال حسینی سے بھی ملاقات کی۔
حجت الاسلام والمسلمین سید جلال حسینی نے اس ملاقات میں آستان قدس رضوی کے کتب خانہ کو ملک،خطے اورعالم اسلام کا سب سے مستند اور مستحکم ثقافتی اور علمی کتب خانہ قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں رضوی محور پر ماخذ اور منابع کی رسائی کے لئے 10 اہم اورمؤثر مساجد کو ڈیجیٹل مطالعہ کے مرکز سے آراستہ کیا جائے گا۔
سید جلال حسینی نےعلم کی ترویج و ترقی،طرز زندگی اور اخلاقیات و روحانیت پر خصوصی توجہ کونئے اسلامی تمدن کے قیام اور اہلبیت(ع) کی تعلیمات کے فروغ کا مرکزی نقطہ قراردیا اور کہا کہ علمی مراکز خواہ وہ کتب خانے ہوں یا یونیورسٹیاں انہیں بھی ان نقاط پر خاص توجہ دینی چاہئے۔
ترک زینبیہ موومنٹ یونین کے سربراہ نے بھی اس ملاقات میں آستان قدس رضوی کے گنجینہ قرآن اور قیمتی و نفیس اشیاء کے میوزیم کو غیر معمولی اثاثہ قراردیتے ہوئے کہا کہ قرآن میوزیم میں ایک ہزار سال سے زیادہ پرانے قرآنی نسخے پائے جانتے ہیں اسی طرح ایسے قرآن کریم جن کا رسم الخط آئمہ اطہار علیہم السلام سے منسوب ہے اور اس کے علاوہ کوفی رسم الخط سے لے عصر حاضر تک کے تحریری ارتقا کے حوالے سے نہایت قیمتی خزانہ سب اس میوزیم میں موجود ہے۔
ترکی کے دانشورسید سجادکاراکوش کا کہنا تھا کہ ٓستان قدس رضوی کے کتب خانہ میں مختلف موضوعات پر ہزاروں مطبوعہ آثاروماخذ موجود ہیں اورعلمی مطالعے کے شائقین لوگوں اور محققین کے لئے وسیع اور جدید وسایل بھی پائے جاتے ہیں جو کہ میرے لئے حیرت انگیز ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آستان قدس رضوی کی جانب سے مخطوطات کے قیمتی فن پاروں کوبا حفاظت رکھنے سے اس مجموعہ کے نزدیک ان قیمتی کتابوں کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔
ترک زینبیہ موومنٹ یونین کےسربراہ نے آستان قدس رضوی کے کتب خانوں،میوزیمزاوردستاویزاتی مرکز کی آرگنائزیشن کو اہلبیت(ع) بالخصوص حضرت امام علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کی تعلیمات و ثقافت کی ترویج میں مؤثر قراردیتے ہوئے کہا کہ شیعہ کلچر اور ثقافت حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے دور سے پھیلی اس لئے حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ میں ایسے علمی مرکز کا ہونا نہایت ضروری ہے۔