حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،فلسطین اورلبنان کےعلمائے کرام کے ایک وفد نے امام رضا علیہ السلام کے حرم کی زیارت کے بعد آستان قدس رضوی کی علمی وثقافتی آرگنائزیشن کے بین الاقوامی امور کے سربراہ سے ملاقات کی۔
یہ وفد جو کہ حضرت امام خمینیؒ کی 33ویں برسی میں شرکت کے لئے ایران آيا تھا ، مشہد مقدس پہنچنے پرحضرت امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت سے مشرف ہوا اور اس دوران آستان قدس رضوی کی علمی وثقافتی آرگنائزیشن کے شعبہ بین الاقوامی امور کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین سید محمد ذوالفقاری سے بھی ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران آستان قدس رضوی کی علمی و ثقافتی آرگنائزیشن کے شعبہ بین الاقوامی امور کے سربراہ نے فلسطینی اورلبنانی علمائے کرام کو مشہد مقدس پہنچنے پر خوش آمدید کہا اورقدس شریف کے مسئلہ کو اسلامی جمہوریی نظام کی پالیسی میں اہم ترین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ عالم اسلام کا سب سے اہم اور پہلا بنیادی ہے
حجت الاسلام والمسلمین سید محمد ذوالفقاری نے حرم امام علی رضا علیہ السلام میں واقع صحن قدس اور قدس شریف کی یاد میں بنائے گئے ماڈل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے فلسطین کے مسئلہ کی اہمیت اورقدس شریف کے دوبارہ عالم اسلام کی آغوش میں واپس آنے کی جد و جہد کی علامت بتایا
لبنان اور فلسطین کے علما کے وفد نے بھی حرم امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت سے مشرف ہونے کے بعد ایک بیان جاری کیا جس میں چند ایک پیغامات بھی تھے ؛ سب سے پہلا پیغام یہ تھا کہ ہم اہلبیت اطہار(ع) کے محبوں اور چاہنے والوں میں سے ہیں اور اہلبیت(ع) کی محبت کو واجب اور ان کی زیارت کو مستحب جانتے ہیں۔
اس وفد کا دوسرا پیغام جو کہ حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے زائرین کے لئے ہے یہ تھا کہ جیسا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے:’’سیصلی فی القدس‘‘ جلد ہی قدس شریف میں نماز پڑھیں گے؛ ہم بھی مشہد مقدس میں وضو کر کے قدس میں نمازپڑھیں گے اور کربلا کے زائرین سے مخاطب ہو کر کہا کہ کربلا میں وضو کر کے قدس میں نماز پڑھیں گے۔
فلسطین اور لبنان کے علما کے اس وفد نے یہ پیغام بھی دیا کہ خطے کی عوام بشمول شیعہ اور سنی بالخصوص لبنان اور فلسطین کے عوام مزاحمت ا ور استقامت کا راستہ ترک نہیں کریں گے اور اس وقت تک مزاحمت جاری رکھیں گے جب تک کہ القدس میں نماز کا وعدہ پورا نہیں ہو جاتا۔
اس وفد میں شامل علمائے کرام نے باصلاحیت فلسطینی نوجوانوں کو آستان قدس رضوی کے علمی شعبوں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجنے میں بھی دلچسپی ظاہر کی اور عالم اسلام کے اہم مسائل پر مشترکہ کانفرنسوں، کورسز اور فکری اور ثقافتی اجلاس کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا۔