۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
بلند ہمت با کردار مبلغ و معلم؛ مولانا محمد صغیر طاب ثراہ 

حوزہ/ حجۃ الاسلام والمسلمین عالیجناب مولانا محمد صغیر صاحب قبلہ طاب ثراہ، ایک مخلص، علم دوست، متقی اور بلند ہمت انسان تھے، مرحوم کا ظاہر و باطن ایک تھا۔

تحریر : مولانا محمد رضی مہدوی،استاد جامعہ امام صادق علیہ السلام کریمپور نگپور جلالپور امبیڈکر نگر یوپی

حوزہ نیوز ایجنسیایک مبلغ اپنی تمام تر توانائی کے ساتھ اسلامی و قرآنی تعلیمات، انبیاء و اولیاء الھی کے پیغامات لوگوں تک پہنچاتا ہے اور انھیں اپنا اساس و محور بناکر شیریں کلامی اور نرم اسلوب سے بیہڑ علاقوں کو گلستاں میں تبدیل کردیتا ہے۔وہ عام لوگوں کی نسبت زیادہ حساس ہوتا ہے وہ امن و امان کا پیغمبر، کردار کا دھنی اور بلند ہمت ہوتا ہے۔

ایک مبلغ میں مندرجہ ذیل صفات کا ہونا ضروری ہے 

1. اخلاص:

مبلغ کیلئے ضروری ہے کہ وہ با اخلاص ہو امیر المومنین علی ابن ابیطالب علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:
"مِلاكُ العَمَل اَلاخلاصُ فیه."
کسی عمل کا معیار ملاک اسمیں خلوص نیت کا پایا جانا ہے. شرح غرر، ج ٦، ص ١١٨

2. ظاہر و باطن کا ایک ہونا:

امام على عليه السلام نے ارشاد فرمایا:
"مَن لَم يَخْتَلِفْ سِرُّهُ و عَلانِيَتُهُ، و فِعلُهُ و مَقالَتُهُ فقـد أدّى الأمانَـةَ و أخْلَـصَ العِبادَةَ "
جس کا ظاهر و باطن، كردار و گفتار ایک ہو، اس نے امانت کو ادا اور اپنی عبادت کو خالص کرلیا. نهج البلاغة: مکتوب 26

3. تقوی : 

ایک مبلغ کیلئے ضروری ہے کہ وہ متقی اور پرہیزگار ہو
قرآن کریم میں خدا نے ارشاد فرمایا؛ "وتزودوا فان خیر الزاد التقویٰ" زاد راہ فراہم کرو کہ بہترین زاد راہ تقویٰ ہے، سورہ البقرۃ: 197

4. بلند ہمت 

ایک مبلغ کا بلند ہمت ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ یہی بلند ہمتی ہی لوگوں کے درمیان سیرت اہلبیت علیھم السلام زندہ رکھتی ہے ورنہ معاشرے میں ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جنکے سامنے غلطیاں ہوتیں ہیں مگر وہ خاموشی کی چادر اوڑھ کر غافل بن جاتے ہیں کہ کہیں سچ بولنے کی وجہ سے مسند نہ چھین لی جائے، اسکے علاوہ بھی مبلغ کے کئی صفات ہیں جنھیں طوالت کی وجہ سے چھوڑ رہے ہیں۔
بہر حال آج جو مبلغ و معلم اس دنیا سے رخصت ہوا ہے یعنی حجۃ الاسلام والمسلمین عالیجناب مولانا محمد صغیر صاحب قبلہ طاب ثراہ، اسمیں یہ ساری صفتیں بخوبی پائی جاتی تھیں وہ مخلص ، علم دوست ، متقی اور بلند ہمت تھا اسکا ظاہر باطن ایک تھا۔ گجرات کے ایک علاقہ میں تیرہ سال تبلیغ کے فرائض کو انجام دیا اس جگہ ایام عزاء فاطمی میں قوالی اور عرس ہوتے تھے مولانا موصوف نے انکی مخالفت کی اور مجالس عزاء سیدہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کے انعقاد میں کوشاں رہے آج الحمد للہ وہاں 3 جمادی‌الثانی کو شہادت جناب زہرا سلام اللہ علیھا کی مناسبت سے ایک بڑا پروگرام ہوتا ہے۔ اسکے علاوہ مرحوم نے بہت سے شش امامی کو شیعہ اثناء عشری عقیدے راہ حق کیطرف ہدایت فرمائی ہے۔

ہم خدا سے دعا گو ہیں کہ خدا انکی مغفرت کرے انکے درجات بلند کرے جوار معصومین علیهم السلام میں جگہ عنایت فرمائے انکے لواحقین بالخصوص انکے بچوں کو صبر جمیل عطا فرمائے.. الھی آمین 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .