۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای بھیک پور' میں عید غدیر کی مناسبت سے تقریب

حوزہ/ حوزہ علمیہ آیة اللہ خامنہ ای،بھیک پور، ہندوستان میں عید غدیر کے سلسلے سے عظیم الشان پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہرسال کی طرح امسال بھی حوزہ علمیہ آیة اللہ خامنہ ای،بھیک پور،ہندوستان میں عید غدیر کے سلسلے سے عظیم الشان پروگرام کا انعقاد کیا گیا،یہ پروگرام علماء اور مدرسین ،طلاب کی جانب سے آج ۱۴سال سے اس اہم عنوان سے فعالیتں کی جارہی تھیں،لیکن امسال قرآن وعترت فاونڈیشن علمی مرکزقم ،ایران کےموسس حجة الاسلام والمسلمین مولاناسید شمع محمد رضوی نے پروگرام کی نظارت کرتے ہوئے ایک امتیازی کانفرنس کی جسمیں اکثر مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ،یہ بھی مولا کا ایک خاص لطف وکرم تھاکہ جدھر دیکھئے سرہی سر دیکھائی دے رہا تھا تا حدنظر مجمع اور عوام کی بھیڑ بھاڑ تھی،پروگرام میں شعراع کو اشعار پڑھنے کے لئے ٢مصرعہ دیاگیا "قطعہ کے لئے زندگی وقف ہے برائے غدیر/قصیدہ کے لئے میری آنکھوں کو غدیرچخم کا منظرچاہیے"

کافی تعدادمیں اس پروگرام میں میزبان اورمہمان شعراع نے شرکت کی،پروگرام ۴بجے بعد ازظھرشروع ہوا جورات کے ایک بجے تک چلتارہا،اس پروگرام تمام علماء ،شعراء اور تمام شرکت کرنے والوں کے لئے پزیرائی اورنذرکابھی ایک خاص اہتمام تھا،،پروگرام کو مولوی فیضان علی نے تلاو ت کلام پاک سے شروع کیااور نظامت کے فرایض یوپی فیض آبادکے علاقے سے آئے ہوئے محترم مظاہر جلاپوری نے انجام دیا ،آپ نے نظامت کے ذریعے تمام محبان اہل بیت  کادل جیت لیا،کرارسلمہ،علی رضاالہ آبادی ،نجف بھیک پوری، آصف  رضوی، محمد علی رضوی، ممتاز بھیک پوری، انتظار بھیک پوری، وفاداربھیک پوری،قمر مظفر پوری ،انور بھیک پوری، ڈاکٹر اعجاز بھیک پوری، راز گوپالپوری ،انعام گوپالپوری، رضاعباس گوپالپوری، عروج گوپالپوری، سہیل بستوی، بیتاب ہلوری نے دیئے گئے مصرعہ پر بہترین کلام سے سامعین کونوازا۔

اس پروگرام میں افتتاحی تقریرفیض آبادیوپی سے تشریف لانے والے حجة الاسلام والمسلمین مولانا سعید حسن صاحب قبلہ وکعبہ، اور اختتامی تقریر حجةالاسلام والمسلمین مولاناسبط حیدرمقیم لکھنو،آپ حضرات نے فرمایا!غدیرعنوان پرہمارے جن اہم شخصیتوں نے ان امورمذکورہ پرکافی زحمتیں کی ہیںانکے بہت سارے اسماء گرامی ہیں خداوند عالم ان بزرگوارپراپنی رحمت نازل کرے آمین،ثم آمین،لیکن اس عنوان پرجس اہم شخصیتوں نے کافی مطالب پیش کیئےانمیں سےعلامہ امینیؒ کانام ہے جس اہم مطالب سے تمام محبان اہل بیت علمی اورمعنوی کسب فیض کررہے ہیں،علامہ امینی کی حیات و خدمات سے آشنا ئی نہات لازمی اورضروری ہے،علامہ مرحوم کانام شیخ عبدالحسین امینی نجفی جنکا،چوتھی پشت تک آپ کا شجرہ (عبد الحسین بن شیخ احمدبن شیخ نجف علی بن شیخ عبد اللہ بن حدیث کونقل کرنے اورمجتھدہونے کی اجازت: علامہ امینیؒ نےجب سرزمین نجف اشرف میں قدم رکھاتودوبارہ حوزۂ علمیہ نجف کےدروس خارج میں شرکت کی اوربرجستہ علماع کرام کے درس میں شرکت کی تاکہ درجہ اجتہاد پر پہونچ سکیں،علامہکوبہت سے علماع کرام نے مجتہدبن جانے کی اجازت دی جنمیں'' آیة اللہ سید میرزاعلی بن مجدد شیرازی (متوفی ١٣٥٥) ''آیة اللہ شیخ میرزاحسین نائینی نجفی( متوفی ١٣٥٥ )''آیة اللہ شیخ عبد الکریم بن ملامحمد جعفر یزدی حائری (متوفی ١٣٥٥ )'' آیة اللہ سید ابو الحسن بن سید محمد موسوی اصفہانی (متوفی ١٣٦٥ )'' آیة اللہ شیخ محمد حسین بن محمد حسن اصفہانی نجفی معروف بہ کمپانی (متوفی ١٣٦١ )'' آیة اللہ شیخ محمد حسین بن علی آل کاشف الغطاء (متوفی ١٣٧٣ ) ''شامل ہیں۔

اسی طرح بعض علمائے نجف نے اجازۂ روایت بھی جیسے'' آیة اللہ سید ابو الحسن موسوی اصفہانی'' آیة اللہ سید میرزا علی حسینی شیرازی ''آیة اللہ شیخ علی اصغر ملکی تبریزی ۔۔۔۔۔۔تعلیم وتعلم سے بے پناہ دلچسپی :علامہ نہایت ہی پرکاراورمحنتی تھی شب وروزخدمت خلق میں مشغول تھے۔۔۔اسکی زندہ دلیل غدیری کتاب کی تالیف ہے ۔۔۔۔علامہ امینی نے کربلا ، بغداد ، کاظمین ، سامرا ، ایران ، ہندوستان ، شام اور ترکی کا سفر کیا تاکہ علمی معلومات فراہم کرسکیں دنیا کی کتابوں اور کتب خانوں کےسلسلےمیں انکے بے پناہ اشتیاق اوروالہانہ پن کےمتعلق،انہیں سے منقول ہے کہ وہ علمی اہداف تک رسائی حاصل کرنے کی راہ میں کسی طرح کی مشکلات اور مصائب پر توجہ نہیں دیتے تھے ؛ اسی لئے ان کی زندگی میں مطالعہ کتب اور ان کے مطالب سے نتیجہ گیری کرنے سے زیادہ کوئی اور چیز  لذت بخش نہیں تھی ، وہ زندگی کے اہم ترین لذائذ سے بھی منھ موڑ چکے تھے، اپنی عمومی صحت اور اہل و عیال کی حالت کے لئے بھی خصوصی اہتمام نہیں فرماتے تھے علامہ امینی لکھتے ہیں :مسلسل کئی گھنٹے گذر جاتے تھے اور وہ اپنے کھانے کی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے اور اپنے روزانہ کا کھا نا بھی تناول نہیں کرتے تھے ،ہاں ! جب دسترخوان پر بیٹھے ہوئے ان کے اہل وعیال کئی مرتبہ آواز دیتے تھے تب آکر کھانا تناول فرماتے ۔وہ کتابوں میں اس طرح مشغول رہتے تھےکہ انکےلئے یہ بات اہم نہیں تھی کہ کھاناسردہویاگرم،تازہ ہویاباسی آپ نے  ہندوستان کا سفربھی کیا اورکافی دنوں تک وہاں کےعظیم کتب خانوں کی چھان بین کی،خلاصہ  یہ کہ راہ محمد وآل محمداسی کے لئے آسان ہوگاجوآل محمد کی سیرت پہ عمل کرے جو،سچے دل سے خدمت کرے اورغدیرجیسے پروگرام کوبھی اچھابنانے میں جدوجہدکی،علامہ ؒکوبہت سے علماء کرام نےمجتہدبن جانے کی اجازت دی جنمیں'' آیة اللہ سید میرزا علی بن مجدد شیرازی ( متوفی ١٣٥٥  ) '' آیة اللہ شیخ میرزا حسین نائینی نجفی ( متوفی ١٣٥٥ ) '' آیة اللہ شیخ عبد الکریم بن ملا محمد جعفر یزدی حائری (متوفی ١٣٥٥ )'' آیة اللہ سید ابو الحسن بنسید محمد موسوی اصفہانی (متوفی ١٣٦٥ )'' آیة اللہ شیخ محمد حسین بن محمد حسن اصفہانی نجفی معروف بہ کمپانی ( متوفی ١٣٦١ )'' آیة اللہ شیخ محمد حسین بن علی آل کاشف الغطاء (متوفی ١٣٧٣ ) ''شامل ہیں، اسی طرح بعض علمائے نجف نے اجازۂ روایت بھی جیسے'' آیة اللہ سید ابو الحسن موسوی اصفہانی'' آیة اللہ سید میرزا علی حسینی شیرازی ''آیة اللہ شیخ علی اصغر ملکی تبریزی  وغیرہ وغیرہ

تبصرہ ارسال

You are replying to: .