۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
تنزانیہ کے دارالسلام میں عشرہ محرم و جلوس حسینی پورے عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا

حوزہ/ فاضل قم مولانا نجیب الحسن زیدی نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے بیان کیا کہ آج بشریت کی نجات اگر کسی پلیٹ فارم سے ممکن ہے تو یہی عزاداری ہے اس لئے اسے فروغ دینا یعنی انسانی اقدار کے تحفظ کی تحریک کو آگے بڑھانا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،تنزانیہ کے شہر دارالسلام میں میں محرم الحرام ۱۴۴۳، نواسہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کی اسلام کی سربلندی اور حق و صداقت کیلیے میدان کربلا میں دی گئی عظیم قربانی کی یاد میں کرونا گائیڈ لائن کی احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے پورے جوش و جذبہ کے ساتھ عشرہ مجالس و جلوس عزاء منعقد ہوا ۔

تفصیلات کے مطابق،تنزانیہ کا معاشی و تجارتی شہر کہا جانے والا داراسلام میں خوجہ شیعہ اثنا عشریہ جماعت دارالسلام کی جانب سے عشرہ مجالس کا انعقاد کیا گیا جسکو ایران، برطانیہ، اور کینیا سے آئے نامور مقرین خطاب فرماتے، پروگرام کا سلسلہ ہر شام ۴ بجے شروع ہوجاتا جسے ۴ مختلف زبانوں میں ایران سے تشریف لائے حجۃ الاسلام مولانا سید نجیب الحسن زیدی اردو زبان میں خطاب فرماتے برطانیہ سے شیخ نبیل اعوان انگریزی میں جبکہ سید ادریس علوی اور شیخ سجاد والجی جو کینیا سے تعلق رکھتے ہیں سواحلی اور گجراتی زبان میں مجالس کو خطاب کیا۔

ذرائع کے مطابق، مجالس میں کثیر تعداد میں لوگ شریک ہوئے اور روز عاشورا ایک ہزار سے ذیادہ لوگ موجود تھے جو تقریبا ایک کیلو میٹر سے ذیادہ تک پیاداہ روی کرتا ہوا گیا اور مختلف مقامات پر تقاریر کے ساتھ نوحہ خوانی و سینہ زنی کی گئی، اور عزاداران امام مظلوم کربلا نے چشم نم ہوکر امام وقت کو انکے جد انکے جد حسینؑ مظلوم کا پرسہ پیش کیا۔

تصویری جھلکیاںتنزانیہ کے دارالسلام میں عشرہ محرم و جلوس عاشورا

فاضل قم مولانا نجیب الحسن زیدی جو وہاں پر اردو زبان " حسینی طرز حیات " کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے بیان کیا کہ آج کی دنیا میں پامال ہوتے ہوئے اقدار سے مقابلے اور احیاء معنویت و تحفظ اقدار کے لئے کربلا کے آفاقی تعلمیات سے آشنائی و انکی ترویج  پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات کو بیان کیا گیا کہ کیسے ہم مشکلات میں خود کو نکھار سکتے ہیں اور کیسے حسینی طرز حیات اپنا کر دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔

انہوں نے ہر مجلس میں حسینی طرز حیات کے اہم عناصر کو پیش کیا گیا جن میں دل کی پاکیزگی، طہارت روح، حریت، صبر، وفا، بصیرت جیسے ذیلی موضوعات پر تاریخی شواہد کے ساتھ گفتگو ہوئی اور کربلا کی درسگاہ کا دیگر مکاتب فکر سے تقابل کرتے ہوئے کربلا کی انفرادیت پر روشنی ڈالی گئی

خصوصا نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے بیان کیا کہ آج بشریت کی نجات اگر کسی پلیٹ فارم سے ممکن ہے تو یہی عزاداری ہے اس لئے اسے فروغ دینا یعنی انسانی اقدار کے تحفظ کی تحریک کو آگے بڑھانا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .