۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مولانا منظور علی نقوی

حوزہ/ حجاج بن یوسف جو قتل شیعہ پر تلا ہوا تھا وہ کیوں کر برداشت کر سکتا تھا کہ شیعہ روز عاشورہ محرم غم سید الشہداء منائیں۔ جب کہ اس نے عام حکم نافض کردیا تھا کہ مسلمان روز عاشورا کو عید منائیں زیب و زینت کریں نئے لباس پہنیں

تحریر: مولانا منظور علی نقوی

حوزہ نیوز ایجنسی تاریخی حقیقت ہے کہ حجاج بن یوسف اہل مدینہ سے دشمنی رکھتا تھا جس طرح حجاج کی نظر میں رسول اللہ کی قدر و منزلت نہیں تھی۔ اسی طرح وہ اللہ سے بھی نہیں ڈرتا تھا۔
عبدالملک ابن مروان نے حجاج بن یوسف کو وہ عزاز بخشا تھا کہ مدینۃ النبی کا حاکم بنا دیا تھا جس کے صلہ میں اس نے سب سے پہلے مجرمانہ حرکت یہ کی کہ اس نے صحابہ و تابعین کی تذلیل کے لیے لشکر کو اہل مدینہ کے گھروں میں ٹھہرایا. اور بچے کچے اصحاب رسول کی پیشانیوں، گردنوں اور ہاتھوں پر سیسہ گرم کرکے مہرلگائی. جن افراد کی مہر لگوائی گئی ان میں جابر ابن عبداللہ انصاری، انس ابن مالک خادم رسول سہل ابن سعد لائق ذکر ہیں. حجاج ابن یوسف بر سر ممبر حضرت علی پر سب و شتم کرتا تھا اور لوگوں کو ان پر لعنت کرنے کا حکم کرتا تھا۔
افسوس اس بات کا ہے کہ مملکت اسلامیہ میں یہ سب ہو رہا تھا اور مسلمان خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے. عبد المالک ابن مروان اور حجاج ابن یوسف کی حکومت میں ایسا خوف و ہراس چھایا ہوا تھا کہ کوئی شیعہ مرد ہو یا عورت اپنے کو محفوظ نہیں سمجھتے تھے۔ بات بات پر قیدخانوں میں بند کر دیئے جاتے تھے اور قتل کردیئے جاتے تھے کافر اور بے دین زندہ رہ سکتا تھا لیکن حضرت علی کا شیعہ اور محب اہل بیت النبی زندہ رہنے کا حق نہیں رکھتا تھا۔ حجاج بن یوسف کے ظلم اور تشدد کا نتیجہ تھا کہ شیعہ اپنے آپ کو بہت مخفی رکھتا تھا۔
حجاج ابن یوسف کے قیدخانوں میں اسی ہزار مرد و زن مقید تھے. قید خانہ میں بس چہار دیواریں تھیں اور تو اور سایہ دار درخت تک نہ تھا. قید خانہ میں پچاس ہزار مرد اور تیس ہزار عورتیں تھیں. ایسی حالت میں شیعوں کا پاک دامن رہنا ان کے کردار کی ایک اعلی دلیل ہے۔اس لیے کسی مورخ نے ان کی سیرت اور کردار کے خلاف ایک حرف تک نہیں لکھا جو خود ایک معجزہ ہے۔
جناب مختار کی شہادت کے بعد بچے کچے شیعوں کا حجاج بن یوسف نے قتل کر دیا اور ایک لاکھ بیس ہزار شیعہ قتل کئے۔
حجاج بن یوسف جو قتل شیعہ پر تلا ہوا تھا وہ کیوں کر برداشت کر سکتا تھا کہ شیعہ روز عاشورہ محرم غم سید الشہداء منائیں۔ جب کہ اس نے عام حکم نافض کردیا تھا کہ مسلمان روز عاشورا کو عید منائیں زیب و زینت کریں نئے لباس پہنیں یوم عاشورہ محرم منانے کے لیے احادیث گھڑی گیئں۔
تعجب ہے اس شخص پر جو واقعات امام حسین علیہ السلام کو جو اصلا شہادت رسول انام ہے حرام قرار دیتا ہے۔
حالانکہ بعد شہادت امام حسین علیہ السلام عالم میں عظیم انقلاب پيدا ہو گیا. تمام عالم میں گریہ و بکا ہونا۔دن کا تاریخ ہو جانا چاند اور سورج کو گہن لگنا. سیا آندھیوں کا چلنا ستاروں کا ٹوٹ ٹوٹ کر گرنا آسمان سے خون کی بارش ہونا یہ سب واقعات وہ ہیں جن سے شہادت امام حسین علیہ السلام کا علان قہرا ہوا. اور اس سے عزاداری کی بنیاد پڑی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .