۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
News ID: 371625
24 اگست 2021 - 00:25
سکندر علی بہشتی

حوزہ/حالیہ غواڑی واقعے میں ایک بار پھر سر زمین امن بلتستان کے علماء نے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سکردو مرکز میں باہمی صلح وصفائی کا اعلان کرکے انتہائی عاقلانہ اور مدبرانہ اقدام کیا ہے،جوکہ لائق تحسین اور حالات کے مطابق بروقت اور موزوں فیصلہ ہے۔

تحریر: مولانا سکندر علی بہشتی

حوزہ نیوز ایجنسی| دین،خداوندعالم کی جانب سے انسانیت کے لئے عطاکردہ وہ پاکیزہ نظام حیات ہے،جو انسان کی سعادت و خوش بختی کا قانون عطا کرتاہے۔انبیاء، ائمہ، علماء، فقہاء اور حقیقی محافظین و مخلصین اسلام  ہمیشہ سے انسانوں کے درمیان امن، محبت، دوستی اور باہمی رواداری کے علمبردار رہے ہیں۔ جب بھی  اپنے پیروکاروں کے درمیان اختلاف،دشمنی ونفرت کے آثار دیکھتے یہ منادیان برحقِ خدا اخوت، بھائی چارگی، اتحاد اور اتفاق کا درس دیتے نظر آتے ہیں۔جیسے علامہ  اقبال نے فرمایا:

ہوحلقہ یاراں توبریشم کی طرح نرم!

اس شعر کے ذریعے علامہ نے قرآنی حکم «رحماء بینہم» کی جانب تاکید کی ہے۔ 

سعدی شیرازی نے؛

بنی آدم اعضائے یکدیگر اند!
کہہ کر حدیث رسول(ص) «کالجسد الواحد۔۔۔»
کی جانب توجہ دلائی ہے۔

خصوصاً مکتب اسلام اور رسول گرامی حضرت ختمی مرتبت(ص) تمام مسلمانوں کو بھائی بھائی قرار دیتے، قرآن حبل اللہ سے تمسک اور ائمۂ طاہرین ہمیشہ جسد امت کو ہمیشہ یکجا دیکھنا چاہتے اور مصلحین امت اور دلسوز علماء نے وحدت کا ہرچم سربلند رکھا ہے۔آج بھی دنیا کے گوشۂ وکنار میں ایسی شخصیات کی کمی نہیں، جو وحدت کے منادی ہیں۔

گلگت بلتستان میں اکثریت مکتب اہل بیت کے پیروکار ہونے کے باوجود یہاں ہمیشہ سے تمام مسالک کے علماء وعوام کے آپس کے روابط مثالی رہے ہیں،یہ یہاں کے علماء کے مرہون منت ہے۔

دنیا کے گوشۂ وکنار کی طرح مختلف اختلافات، جذباتی عناصر یا بعض نادان افراد کی جانب سے نقض امن کی کوشش ہوتی ہے،لیکن بلتستان کے مسالک کے علماء نے ہمیشہ انتہائی وسیع النظری اور بالغ نظری کا ثبوت دیتے ہوئے ہرمسئلے کو گفتگو اور محترمانہ ماحول میں حل کرنے کی کوشش کے ساتھ تفرقہ اور منافرت پھیلانے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کی ہے۔

حالیہ غواڑی واقعے میں ایک بار پھر یہاں کے علماء نے انتہائی ذمہ داری  کااظہار کرتے ہوئے سکردو مرکز میں باہمی صلح وصفائی کا اعلان کرکے انتہائی عاقلانہ اور مدبرانہ اقدام کیا ہے۔جوکہ لائق تحسین اور حالات کے مطابق بروقت اور موزوں فیصلہ ہے۔

اگر قرآن کریم وسیرت وسنت پیغمبر اعظم(ص) کے مطابق مسائل کو حل کرنے کی کوشش جاری رکھی جائے تو انشاء اللہ یہ علاقہ امن ومحبت کاگہوارہ رہے گا۔

دنیاجنگ ونفرت سے تنگ آکر اب صلح،امن وگفتگو کی جانب بڑھ رہی ہے۔ہمیں بھی غلط کو غلط کہنے کی جرأت پیدا کرنا ہوگی چاہئے وہ کسی بھی طرف سے ہو،کسی بھی حادثے یا واقعات کے پیش نظر حقیقت بیانی ہو، جذباتی اور غلط بیانی کرنے والے عناصر کی حوصلہ شکنی ہو۔

اس سرزمین کی تعمیر وترقی،یہاں کے اسلامی ماحول کو قائم رکھنااور اسلامی تہذیب وثقافت کاتحفظ تمام مسالک کی ہم آہنگی،وحدت اور یکجہتی سے ہی ممکن ہوگا۔

اس لئے نفرت ودشمنی کومحبت میں تبدیل کرنے،جذباتی عناصر کوکنٹرول کرنے،غیر ذمہ دارانہ بیانات سے روکنے،ایک دوسرے کے عقائد ونظریات کے احترام کی جانب دلسوز علماء، دانشوروں،صحافی،اہل فکر وقلم اور ہر باشعور شخص کو توجہ دلانا ہوگا۔

اس سلسلے میں عوام کی فکری تربیت، محراب ومنبر ،میڈیااور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے قرآنی واسلامی تعلیمات،ائمہ طاہرین،ماسلف وعصرحاضر کے مصلحین ومنادیانِ وحدت کے افکار سے معاشرے کو آگاہ کرنا ایک اہم ذمہ داری ہے،جس کی جانب اہل قلم کو زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .