حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،منہاج القرآن ویمن لیگ پاکستان کی مرکزی صدر ڈاکٹر فرح ناز نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز کی زیر نگرانی ویمن اینٹی ہراسمنٹ سیل قائم کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ تاہم اوپر والے نیک نیتی کیساتھ جو فیصلے کرتے ہیں، نیچے والے ان فیصلوں کو رشوت ستانی، اقربا پروری اور نا اہلی کی وجہ سے سبو تاژ کر دیتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی خواتین کو تحفظ دینے کیلئے درجنوں اقدامات کئے گئے مگر سب بے کار ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اہلکاروں کو ”وکٹم سپورٹ آفیسر“ کا نام دینا بھی حوصلہ افزا ہے مگر سوال عملدرآمد کا ہے؟
ڈاکٹر فرح ناز نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے انصاف کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہمارے اس نظام پر شدید تحفظات ہیں، اگر پولیس اہلکاران اور افسران ماضی کے حکمرانوں کے غیر قانونی احکامات ماننے سے انکار کر دیتے تو ہماری دو بہنوں شازیہ مرتضیٰ اور تنزیلہ امجد کی جان بچ سکتی تھی۔ آج بھی ناقص تفتیش کی وجہ سے قوم کی یہ بیٹیاں انصاف سے محروم ہیں۔ آئی جی پنجاب قوم کی ان بیٹیوں کو انصاف دلوانے کیلئے بھی اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو تحفظ دینے کیلئے آئی جی پنجاب کی نیک نیتی پر شک نہیں مگر اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ تھانے کی سطح پر ایس ایچ او اور دیگر تفتیشی عملہ خواتین کیساتھ ہونیوالے ظلم پر انہیں انصاف دے گا اور کسی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا؟ انہوں نے کہاکہ ہماری رائے ہے کہ آئی جی پنجاب تھانہ کی سطح پر شرفاء پر مشتمل کمیٹیاں بنائیں جو مظلوم خواتین کو انصاف دلوانے کیلئے ہر قسم کے سیاسی دباؤ کا راستہ روکیں اور قانون کی مدد کریں۔ سفارش اور اقربا پروری نے اس ملک سے انصاف کا جنازہ نکال دیا ہے۔
News ID: 371872
1 ستمبر 2021 - 02:23
- پرنٹ
حوزہ/ مرکزی صدر منہاج ویمن لیگ پاکستان کا کہنا تھا کہ تھانہ کی سطح پر شرفاء پر مشتمل کمیٹیاں بنائیں جو مظلوم خواتین کو انصاف دلوائیں، آئی جی پنجاب قوم کی ان بیٹیوں کو انصاف دلوانے کیلئے بھی اپنا کردار ادا کریں، خواتین اہلکاروں کو ”وکٹم سپورٹ آفیسر“ کا نام دینا حوصلہ افزا ہے۔