۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
جامعہ محمدیہ کھرمنگ میں علماء و مبلغین کانفرنس

حوزہ/ مقررین کا کانفرنس سے کہنا تھا کہ علماء کی ذمہ داریاں پہلے کی نسبت دو چنداں ہو گئیں ہے اور آپس میں مل بیٹھ کر مسائل کی نشاندہی کے بعد راہ حل کی تلاش کی ضرورت پر زور دیا ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جامعہ محمدیہ کھرمنگ خاص میں ہیئت علماء کھرمنگ اور انجمن طلاب کھرمنگ کی جانب سے ایک عظیم الشان علماء و مبلغین کانفرنس منعقد ہوئی۔جس میں علاقہ بھر سے علماء کرام نے شرکت کی۔ نظامت کے فرائظ شیخ احمد حسین ضمائری نے ادا کیے، سید احمد الحسینی نے خطبہ استفبالیہ پیس کیا، جبکہ شیخ شبیر وزیری، شیخ عابد حافظی ۔شیخ محمد علی زاکری، شیخ مجاہد۔شیخ ذوالفقار علی انصاری، شیخ جواد حافظی، سید اکبر شاہ و دیگر علماء کرام نے خطاب کیا ۔

مقررین نے اس طرح کی کانفرنسوں کے انعقاد کو سراہا اور کہا کہ علماء کی ذمہ داریاں پہلے کی نسبت دو چنداں ہو گئیں ہے اور آپس میں مل بیٹھ کر مسائل کی نشاندہی کے بعد راہ حل کی تلاش کی ضرورت پر زور دیا ۔

علما و مبلغین کانفرنس میں مندرجہ زیل قرارداد منظور کی گئی

1:سانحہ غواڑی کے بعد مخدوش حالات کو پر امن انداز میں حل کرنے پر مرکز امامیہ کے علماء کرام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور آئندہ بہی کھرمنگ کے علما مرکز  امامیہ کے حکم پر شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

2:سیاحت کے فروغ کے لیے حکومتی پالیسی کو سراہتے ہوے ضلع کھرمنگ انتظامیہ سے مطالبہ کیا جاتا ہےکہ کھرمنگ میں  اسلامی تہذیب وثقافت کی حفاظت کی خاطر باوقارضابطہ اخلاق وضع کیا جائے۔

3:وسیع تر عوامی مفاد اور متاثرہ خاندانوں کے ملنے کےمواقع  فراہم کرنے کی خاطر کارگل سکردو روڈ کو کھولا جائے۔اور اس حوالے سےقرارداد جی بی اسمبلی میں بہی پاس ہو چکی ہے۔ 

4:سقوط افغانستان کے بعد خطے کےحالات بدل گئے ہیں۔ کسی بہی حالات سے نبرد آزما ہونے کے لیے مسلح افواج کے ساتھ دینے کا عزم کا اظہار کیا گیا۔

5:محاز ائریا اور  کارگل جنگ کے متاثرین کو انکی زمینوں کا معاوضہ ادا کیا جایے۔

6:خالصہ سرکار کے نام پر عوامی زمینوں پر قبضے کی  مذمت کی گئ اور حکومت کو معاوضے کے بغیر کسی بہی زمین پر قبضہ کا کوئی حق نہیں ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .