۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
سکردو میں ڈپٹی کمشنر سے مختلف مکاتب فکر کے علماء کی نشست

حوزہ/ حجۃ الاسلام شیخ ذوالفقار علی انصاری نے کہا کہ ماہ مبارک رمضان کا مہینہ تقوی اور عبادت کا مہینہ ہے اور مملکت پاکستان بھی اسی لئے وجود میں لایاگیا تھا کہ یہاں پر لوگ قرآن و حدیث کے مطابق زنذگی بسر سکیں ۔ لہذا پاکستان کے حکمران اور منتظمین کو بھی چاہئے کہ خدا کا حکم اور قرآنی فرامین کے نفاز کے لئے اقدامت کریں ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سکردو میں ماہ رمضان المبارک کی آمد کے موقع پر ڈپٹی کمشنر جناب کریم داد حافظ چغتائی کے آفس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کی نشست ہوئی۔ ڈی سی کی جانب سے علماء کرام کو خیر مقدم کہا گیا ۔اور کہا کہ رمضان المبارک کے با برکت مہینے میں مساجد میں عوامی اجتماعات کا سلسلہ بڑھ جاتا ہے ۔اور سکردو میں اس وقت کرونا کیسسز 28 تک ہیں باقی صوبوں کی نسبت صورت حال بہتر ہے لیکن پھر بھی کرونا سے بچاو کے سلسلسے میں احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے اور ایس او پیز کے ساتھ نماز جماعت اور دروس رکھے جائیں  ۔

علماء کرام کی جانب سے بھی ضلعی حکومت کو مختلف امور کی طرف متوجہ کرایا گیا ۔انجمن امامیہ بلتستان کی نمائندگی حجۃ الاسلام شیخ ذوالفقار علی انصاری نے کی ۔

انہوں نے کہا کہ ماہ مبارک رمضان کا مہینہ تقوی اور عبادت کا مہینہ ہے اور مملکت پاکستان بھی اسی لئے وجود میں لایاگیا تھا کہ یہاں پر لوگ قرآن و حدیث کے مطابق زنذگی بسر سکیں ۔ لہذا پاکستان کے حکمران اور منتظمین کو بھی چاہئے کہ خدا کا حکم اور قرآنی فرامین کے نفاز کے لئے اقدامت کریں ۔جس طرح ضلعی حکومت کی جانب سے کرونا سے بچاو کے لئے مختلف جگہوں پر بنر فلکس کے ذریعے آگاہی مہم چلائی جاتی ہے اسی طرح خداوند متعال اور قرآن  کے پیغام کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ اور مختلف جگہوں پر بنرز لگائے جایں ۔

سکردو میں بجلی کے مسائل روز بروز بڑھ رہے ہیں لہذا رمضان المبارک میں کسی بہی صورت سحری اور افطاری کے اوقات میں بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جایے۔ اور اس حوالے سے ہم سب کے سرپرست علامہ شیخ محمد حسن جعفری صاحب نے بھی جمعے کے خطبے میں تاکید کی تھی۔
کرونا کے حوالے سے جب کیسیز کا اضافہ ہونا شروع ہوتا ہے مساجد اور امام بار گاہ اور اسکولز کو  بند کیا جاتا ہے ۔جبکہ شاہین گروانڈ اور دیگر اجتماعات  جاری رہتے ہیں۔ جہاں ایس او پیز کو فالو نہیں کیا جاتا ۔اور اس دوہری پالیسیز کی بنا پر لوگوں میں شکوک و شبہات ایجاد ہوتے ہیں۔ لہذا جب بھی  کرونا کے کیسیز بڑھ جائیں تو سب کے لیے  قوانین یکساں ہونے چاہیئے۔

مختلف جگہوں پر جہاں ماہ مبارک رمضان کا احترام نہیں رکھا جاتا حکومت کی کڑی نگاہ ہونی چاہئے اور بلاخص اس مبارک مہینے میں بلتستان تشریف لانے والے سیاح حضرات کو یہاں کی اسلامی ثقافت اور دینی اقدار کا لحاظ کرتے  ہوئے حجاب اسلامی اور قوانین اسلامی کی رعایت کی تلقین کی جائے۔ اس نشست میں اہل سنت و اہل حدیث اور نور بخش کے علماء نے بھی شرکت کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .