۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
انجمن امامیہ بلتستان

حوزہ/ وزیر زراعت جناب کاظم میثم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انجمن امامیہ کی جانب سے بلتستان سمیت شہر سکردو کے مسائل کی نشاندہی کرنے کے عمل کو سراہا اور کہا کہ ہم علماء اور عوام کی توقعات پر اترنے کی بھر پور کوشش کرینگے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سکردو/ انجمن امامیہ بلتستان کی کابینہ اور حلقہ3.2.1.کے معزز وزراء کے درمیان ایک اہم نشست کا انعقاد امامیہ لائبریری سکردو میں کیا گیا۔ نشست کی صدرات انجمن امامیہ کے صدر آغا باقر الحسینی نے کی ۔

صدر انجمن نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور آپ نے خصوصی طور پر مورخہ 17 مئی 2021 کو جامعہ منصوریہ میں  لمعزز وزراء اور انجمن امامیہ کی کابینہ اور علماء کرام کےمابین ہونے والی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ نشست میں انجمن امامیہ کی جانب سے پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ میں کئے جانے والے مطالبات کے حوالے پیش رفت سے آگاہی کا مطالبہ کیا اور  آپ نے معزز وزارء کی جانب سےسکردو شہر کے لیےخصوصی طور پر اے ڈی پی میں فنڈ مختص کرنے کے عمل کو سراہا۔اس کے علاوہ بھی بہت سارے ایشوز کی جانب توجہ مبذول کرائی ۔

اس کے بعد وزیر زراعت جناب کاظم میثم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انجمن امامیہ کی جانب سے بلتستان سمیت شہر سکردو کے مسائل کی نشاندہی کرنے کے عمل کو سراہا اور کہا کہ ہم علماء اور عوام کی توقعات پر اترنے کی بھر پور کوشش کرینگے۔

انجمن امامیہ اور عوامی مطالبہ پر چیک پوسٹوں کو بحال کیا جائے گا ۔ گندم کا کوٹہ اس وقت 14سے ساڑھے 15 لاکھ بوریاں ماہانہ ہیں ۔ اور سکردو میں عنقریب آئیل بک ڈپو  قائم کیا جا رہا ہے ۔ اور فیصلہ ہوا ہے کہ جی بی میں فی الحال کسی قسم  کے ٹیکس لاگو نہیں ہو گا ۔

پی ایس ڈی پی کے تحت شتونگ نالہ کی فیزیبلٹی کے لئے 18 کروڑ روپے خرچ کیے جائینگے ۔شغر تھنگ پراجیکٹ پر کام شروع کرنے سے پہلے رابط سڑک پر کام کرنے جا رہے ہیں۔ غواڑی پروجیکٹ پر انشاءاللہ اس سال کام شروع ہوگا۔     

اس نشست میں وزیر زراعت جناب کاظم میثم ۔وزیر تعمیرات جناب وزیر سلیم اور سنئیر وزیر راجہ زکریا نے خصوصی طور پر شرکت کی ۔

انجمن امامیہ کے اراکین میں سے صدر انجمن کے علاوہ شیخ شرافت، شیخ ذوالفقار انصاری، حاجی مسلم،حسن شاہد، کاچو عباس، ابراہیم، اصغر جوادی، جیدی، وزیر حامد، بابو اصغر اور دیگر اراکین موجود تھے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .