تحریر: عظمت علی
حوزہ نیوز ایجنسی। آج دنیا ہر گزرتے دن کے ساتھ پیش رفت کی جانب رواں ہے ۔ آنے والا ہر نیا روز نئی تحقیق اور تخلیق کا خواہاں ہے ۔جیسے تحقیق اور تخلیق کے مراہم طے ہوتے ہیں ویسے ہی کچھ خامیاں بھی سامنے آتی ہیں اور خامیوں کا لازمی نتیجہ مثبت اور منفی زاویہ فکر میں کی صورت میںابھر کرروبرو ہوتا ہے ۔ اب یہ ہماری صواب دید پر منحصر ہوتا ہے کہ ہم اسے کس طرح سے سلجھائیں ۔ الجھنے کی بات تو خیر مفاد عامہ کے خلاف ہے ۔
آج ہماری قوم کو ایک ایسے پلیٹ فارم کی سخت ضرورت ہے جہاں سے مجموعی طور پر ایک قابل قبول نظریہ کی اشاعت ہوجو رائے عامہ کے مطابق ہو اور مصلحت عامہ کے بھی ۔ ایسے عالم میں ایک ایسے یونین کی تشکیل کا خیال بہتر معلوم ہوتا ہے جس میں ہر شعبہ حیات کے افراد شامل ہوں تاکہ کسی بھی فیصلہ میں ایک ہی شعبہ کاڈامی نینس نہ ہو۔
کسی بھی امید افزاں ترقی کے لیے ہر قسم کے مشوروں کی خاص ضرورت ہوتی ہے ۔ مثبت اور منفی دونوں ۔ اور ایسا اسی وقت ممکن ہو جب دونوں نظریات کے تجربہ کارافراد موجود ہوں جو مثبت لائحہ عمل کی ترویج کی راہیں ہموار کریں جبکہ منفی فکر کے نقصانات پر بھی روشنی ڈالیں ۔ جب تک ہمارے پاس کسی ایک راہ کے تعلق سے مکمل معلومات حاصل نہیں ہوتیں ، اس وقت تک ہم دائیں بائیں ہوتے رہتے ہیں اور کسی ایک پختہ نتیجہ کی رسائی سے محرو م رہتےہیں ۔ اس لیے شیعہ تھنک ٹینک جیسی تنظیم کی تشکیل نہایت ضروری معلوم ہوتی ہے ۔