۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
سید ثاقب اکبر

حوزہ/ نئی تہذیب کی بنیاد ڈالنے کیلئے پہلے عمل سے واضح کرنا ضروری ہے۔ثقافتی یلغار کے اس حملوں کو سمجھنا اور خاطر خواہ اقدامات کرنا نہایت مہم ہے اوریہ اُسی وقت ممکن ہےجب سیرتِ پیغمبرِ اسلام کو لباس اور شخصیات میں تلاش کرنے کی بجائے اپنے عمل اور کردار سے ثابت کریں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ادارہ التنزیل اور تھنکر راٸٹرز کلب کے تعاون سے بعنوانِ پیغمبر رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور "انسانیت کا مستقبل" نشست کا اہتمام اسلامک کمیونٹی ریسرچ سینٹر(دیوان سلمانِ فارسی) میں کیا گیا جہاں کثیر تعداد میں علمی اور ثقافتی شخصيات نے شرکت کی۔نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ کلام الہی سےکیا گیا۔نظامت کے فراٸض سفیرِ انقلاب کے قریبی رفقا انجم ترمذی صاحب نے احسن طریقے سے ادا کیے۔پنجاب یونیورسٹی کے طالبِ علم نے بارگاہِ رسالت میں نعتِ رسول ِ مقبول کا نذرانہ اپنے مخصوص انداز میں پیش کیا۔

اس موقع پر ادارہ التنزیل کے چیٸرمین ڈاکٹر علی عباس نقوی نے شرکاء سے خصوصی خطاب کرتے ہوٸے فرمایا کہ انسانیت کا مستقبل پیغمبرِ رحمت کے بتائے ہوئے اصولوں پر کاربند ہونے کی صورت میں ہی منور و روشن ہوسکتا ہے، اگر تمام عالمِ بشریت، قیامت تک آنے والی تمام نسلیں پیغمبر رحمت کو راہِ عمل منتخب کرکےراہِ پیغمبر رحمت پر گامزن ہوجائے تو انسانی زندگیوں سے تاریکیوں کا خاتمہ ہوجائے گا، ظلم و بربریت کی سیاہ آندھی چھٹ جائے گی کیونکہ سیرتِ پیغمبرِ اسلام منزل تک پہچنے کے لیے چراغِ راہ ہے اور تمام نوع بشر کے لیے نمونہ حیات ہے۔

اس موقع پر معروف محقق اور دانشور سید ثاقب اکبر صاحب نے خصوصی طور پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوٸے کہا پیغمبرِ اسلام تمام انسانیت کے لیے رحمت بن کر آئے۔آپ کی حیات طیبہ تمام بنی نوع انسان کے لیے مشعل راہ ہے۔محبوبِ خدا انسان کی فطرت کے خزینوں کو ابھارنے کیلئے تشریف لائے،انسانيت کو  معراج تک پہنچانے کے لیے اس دنیا میں تشریف لاٸے درحقيقت رحمت ایسی قوت کو کہتے ہیں جو نشوونما دیتی ہے۔جس ظرف میں بچہ پرورش پاتا ہے اسے رحم کہتے ہیں ساری کائنات اس کے رحم میں ہے۔نبی کریم رحیم نہیں رحمت ہیں،یعنی آپ کا پورا وجودِ بابرکت سراپا ایمان و رحمت ہے اور آپ ہر مخلوق کیلئے رحمت ہیں۔ رحمتہ اللعالمین آئے ہی انسانیت کو اوجِ کمال تک پہنچانے کیلئے ہیں۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ تہذیب غالب ہے جو باطنی عقائد سے غافل ہے ،اگر یہ قائم رہی تو انسانیت کا مستقبل تاریک ہوجاٸے گا۔وہ عبادت جواپنا باطنی وجود نہیں رکھتی وہ عبادت ہی نہیں اسی طرح وہ انسان جو مرکزِ رحمت سے دور ہے اسکا مستقبل تاریک اور ننگ و عار ہے۔ مادی تہذیب کے مقابلے میں الہی تہذیب روشن اور منور  ہے۔اس مادی تہذیب نے مغرب کا بھی ویسے ہی استحصال کیا جیسے مشرق کا کیا ۔مغربی تصورِ تہذیب انسانیت کا قاتل ہے ۔نئی تہذیب کی بنیاد ڈالنے کیلئے پہلے عمل سے واضح کرنا ضروری ہے۔ثقافتی یلغار کے اس حملوں کو سمجھنا اور خاطر خواہ اقدامات کرنا نہایت مہم ہے اوریہ اُسی وقت ممکن ہےجب سیرتِ پیغمبرِ اسلام ﷺ کو لباس اور شخصیات میں تلاش کرنے کی بجائے اپنے عمل اور کردار سے ثابت کریں گے۔

نشست کے اختتام پر سوالات کاسیشن رکھا گیا جس میں مختلف یونیورسٹیز کے طلباء نے بھرپور شرکت کی۔نشست کا اختتام دعاٸے سلامتی امام زمانہ علیہ السلام سے کیا گیا۔

مغربی فکر تہذیب انسانیت کا قاتل ہے، سید ثاقب اکبر

خصوصی رپورٹ :سویرا بتول

تبصرہ ارسال

You are replying to: .