۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
حجۃ الاسلام والمسلمین غلام محمد شاکری

حوزہ/ بھرپور مخالفت کے باوجود دین اسلام بہت کم عرصے میں پوری دنیا میں پھیل گیا۔ نہ صرف اس جاہلیت کے معاشرے کو ہدایت کی راہ پر گامزن کیا بلکہ آج پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،متحدہ علماء فورم گلگت بلتستان کی جانب سے منعقدہ جشن صادقین اور ہفتہ وحدت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر حجۃ الاسلام والمسلمین غلام محمد شاکری نے کہا کہ ہمیں صدر اسلام میں پیش آنے والے وقائع کو گہری علمی نگاہ سے تجزیہ و تحلیل کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ وہ ایسا معاشرہ تھا جہاں ظلم و بربریت، لاقانونیت، اقربا پروری، بچیوں کو زندہ درگور کرنا اور خدا واحد کے علاوہ ہر چیز کی پرستش کرنا، معمولی باتوں پر سالہای سال جنگ کرنا اور ایک دوسرے کو قتل کرنا عام تھا۔ ایسے معاشرے میں خدا نے اپنے پیغمبر کو مبعوث کیا جہاں اس معاشرے کے بالکل مخالف پیغام لے کر پیغمبر اسلام نے توحید و رسالت کی تبلیغ شروع کی۔ ہر انسان کے سب سے بڑے حامی اس کے ماں باپ ہوتے ہیں لیکن خدا نے بچپنے میں ہی پیغمبر اسلام سے ان کے والدین کا سایہ اٹھالیا۔ پیغمبر اسلام کو رسالت کے آغاز میں سخت ترین اور شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔

حجۃ الاسلام والمسلمین غلام محمد شاکری نے مزید کہا کہ بھرپور مخالفت کے باوجود دین اسلام بہت کم عرصے میں پوری دنیا میں پھیل گیا۔ نہ صرف اس جاہلیت کے معاشرے کو ہدایت کی راہ پر گامزن کیا بلکہ آج پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔ یہ کیسے ممکن ہوا کہ ایک یتیم بچہ جس کی حمایت کرنے والا بھی کوئی نہیں تھا اس کا نظریہ نہ صرف جزیرۃ العرب میں چھاگیا بلکہ پوری دنیا کو اپنی طرف جلب کیا۔ ان چیزوں کو ہمیں سوچنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔ تاریخ اسلام اور سیرت پیغمبر اسلام کے مطالعے سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ سب سے پہلے پروردگار کی ذات ہے جس نے اپنے رسول کی بھرپور حمایت کی۔ جس کے بعد پیغمبر اسلام کا اخلاق ہے جس نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا اور اسلام کی طرف راغب کیا۔ رسول اکرم نے کبھی کسی سے بدلہ نہیں لیا، کبھی کسی سے بدتمیزی نہیں کی، کبھی کسی کے ساتھ ناسزا گوئی نہیں کی جس کی وجہ سے لوگوں کے دل آپ کی طرف مائل ہوئے۔ فتح مکہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان تمام افراد کو معاف کیا جنہوں نے آپ کو تکلیف و اذیت دی تھی۔ ہمیں پیغمبر اسلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے ان کے اخلاق حسنہ کو اپنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہ کہ متحدہ علماء فورم گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے علماء و طلاب کے لئے ایک عظیم نعمت ہے اس کی قدردانی کرنی چاہئے۔ گلگت بلتستان پر اس کے بہت ہی مثبت اثرات پڑے ہیں۔ انشاءاللہ ہم سب مل کر اس الہی پلیٹ فارم کو مزید آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے اور منظم و منسجم طریقے سے جی بی میں دین اسلام کی تبلیغ و ترویج کریں گے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .