۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
قم المقدس میں "منتظرین امام زمانہ عج کو درپیش مسائل اور ان کے حل" کے عنوان سے علمی نشست کا انعقاد

حوزہ/ استاد حوزہ علمیہ قم نے کہا کہ منتظرین امام زمانہ عج کو جو چیلنجز ہیں وہ دو طرح کے ہیں ایک داخلی اور دوسرے خارجی: خارجی مسائل میں بہت سارے شبہات اور سوالات دشمنوں نے تشیع کے خلاف پیدا کئے ہیں۔ داخلی مشکلات میں بعض اپنے لوگوں نے امام زمان عج کی ولادت پر شکوک و شبہات پیدا کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ محمد باقر مقدسی استاد حوزہ علمیہ قم نے متحدہ علماء فورم گلگت بلتستان کے زیر اہتمام منعقدہ علمی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے میں متحدہ علماء فورم کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس پروگرام کا انعقاد کیا ہے۔ اس طرح کا پلیٹ فارم بنانے کی بہت ساروں نے کوشش کی لیکن عملی طور پر ایسا نہیں کرسکے۔ الحمدللہ آپ لوگوں نے ایک اچھے پلیٹ فارم کی بنیاد رکھی ہے ہماری دعا ہے کہ یہ کامیاب و کامران رہے۔

آیت اللہ محمد باقر مقدسی نے کہا کہ منتظرین امام زمانہ عج کو جو چیلنجز ہیں وہ دو طرح کے ہیں ایک داخلی اور دوسرے خارجی۔ خارجی مسائل میں بہت سارے شبہات اور سوالات دشمنوں نے تشیع کے خلاف پیدا کئے ہیں۔ علمائے تشیع نے ان سوالات و شبہات کے مستدل جوابات دئے ہیں۔ علمی میدان میں ناکامی کے بعد دشمن تشیع کے خلاف اسلحہ استعمال کررہا ہے۔ اور دنیا کے مختلف ممالک میں بے گناہ اور معصوم انسانوں کو قتل عام کیا جارہا ہے۔ اس کا راہ حل یہ ہے کہ ہمارے مقدمین علماء نے عقائد و دین کے متعلق جو مستدل کتابیں لکھی ہیں ان کو ہم سمجھیں اور لوگوں کے سامنے پیش کریں۔ تو دشمن خودبخود ناکامی کا شکار ہوگا۔

آیت اللہ محمد باقر مقدسی نے مزید کہا کہ منتظرین امام زمانہ عج کو کچھ داخلی مشکلات کا سامنا ہے۔ بعض اپنے لوگوں نے امام زمان عج کی ولادت پر شکوک و شبہات پیدا کیا ہے۔ جو متواتر روایات ہیں اور شیعہ علماء و محدثین کے علاوہ اہلسنت کے چاروں فرق کے علماء نے اس حوالے سے سینکڑوں روایات نقل کی ہیں اور شیعہ علماء کے لباس میں بعض افراد ان کو بغیر کسی دلیل کے رد کررہے ہیں۔ اس جہالت و نادانی کی وجہ سے ہمیں داخلی طور پر مشکلات کا سامنا ہے۔ ان مسائل کو علمی طریقے سے حل و فصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ممبر سے ان باتوں کا ذکر کیا جائے جو معاشرے کی ضرورت ہے جن کے ذریعے معاشرے کی مشکلات حل کرنے میں مدد ملے نہ یہ کہ ہر بات کو نقل و نشر کرکے مومنین کے درمیان بدگمانیاں اور تشویش پیدا کی جائے۔ ہمیں اپنے بزرگان اور علماء کا احترام ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے۔ اگر اختلاف ہے تو ادب و احترام کے دائرے میں اس کا ذکر کیا جائے۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب کو متحد و منسجم ہوکر اہل خبرہ و عقلاء کی جانب سے آئینی و قانونی طور پر منتخب قیادت کا ساتھ دینا چاہئے۔ نہ یہ کہ ہر کوئی ایک تنظیم بنائے اور اگلے دن قیادت کا اعلان کرے۔ قیادت کے مسئلے کو ہمیں حل کرنا ہوگا کیونکہ ہماری خوشبختی اور بدبختی دونوں اسی میں پوشیدہ ہے۔ ہمیں اسی قیادت کی پیروی کرنی چاہئے جو آئینی، قانونی اور شرعی طریقے سے اہل خبرہ و عقلاء کی جانب سے منتخب شدہ ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .