حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے ساتھ حکومت کے مذاکرات کو قومی و ملکی وقار کے منافی سمجھا جائے گا۔ ستر ہزار شہدا اور آرمی پبلک سکول کے معصوم طلبا کے خون سے قوم کسی کو غداری کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔طالبان سے مذاکرات کا مطلب دہشتگردوں کی شیطانی طاقت کو تسلیم کرنا ہے۔کسی ایٹمی طاقت کا شدت پسندوں سے مرعوب ہونا پاکستانی قوم کے لیےعالمی سطح پر ندامت کا باعث بنے گا۔ حکومت کے غیر دانشمندانہ اقدامات نے ان کی رہی سہی ساکھ بھی تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کی دہشت گردانہ کارروائیوں سے پوری دنیا آگاہ ہے۔ان درندہ صفت عناصر نے اپنے وحشیانہ طرز عمل سے دنیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کی ہے۔ہمارے نوجوانوں کو قتل کر کے ان کے سروں سے فٹبال کھیلنے والوں کے ساتھ مذاکرات کا تصور بھی نہیں کیا جانا چاہیئے۔ داعش، طالبان اور دنیا کی دیگر دہشت گرد تنظیمیں امریکی ساختہ ہیں۔عالم اسلام کے خلاف اپنے گھناؤنے عزائم کی تکمیل کے لیے ان کرائے کے قاتلوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ طالبان سے مذاکرات آگ کے دریا میں جان بوجھ کر کودنے کے مترادف ہے۔حکومت کسی بھی ایسے ارادے سے باز رہے۔تاریخ شاہد ہے کہ قاتلوں سے مصلحت کے نام پر سودے بازی کے بدلے میں ہمیشہ تباہی، بربادی اور رسوائی ہاتھ آتی ہے۔اگر وزیر اعظم قوم کی مرضی کے منافی ایسا کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو وہ تنہا رہ جائیں گے اور انہیں اپنے ایسے فیصلے پر سخت پچھتانا پڑے گا۔