حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پنجاب کا دو روزہ صوبائی شوریٰ کا اجلاس وحدت ہاؤس لاہور میں منعقد ہوا۔ سہ ماہی صوبائی شوریٰ کے اس اجلاس میں رکن مرکزی شوریٰ عالی علامہ سید مبارک علی موسوی، ممبر مرکزی تنظیم سازی کونسل برادر آصف رضا اور مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے بطور خاص شرکت کی۔
علامہ احمد اقبال رضوی نے پنجاب بھر کے ضلعی عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس برس کشمیری مظلوموں کے حق میں 5 فروری کو پاکستان کے ہر شہر ہر گاؤں میں مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان نکلیں اور اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں اور بہنوں سے اظہارِ یکجہتی کریں۔کورونا کی وباء کے دنوں میں کچھ دن لاک ڈاؤن میں رہ کر ہر انسان کو اندازہ ہو گیا ہے کہ قید کس قدر مشکل ہے جبکہ ہمارے کشمیری مظلوم بہن بھائیوں پر گزشتہ سال سے کرفیو نافذ ہے اور ان مظلوموں پر ہر طرح کے کے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔
علامہ احمد اقبال رضوی نے مجلس کی لازوال فعالیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے نہایت کم وقت میں اپنے بیانیہ مملکت خداداد پاکستان کے گوش و کنار سمیت اس حلقہ اربابِ اختیار تک پہنچا دیا جو حقیقت میں یہاں حکمران ہیں۔ "پاکستان بنایا تھا پاکستان بچائیں گے" مجلس وحدت مسلمین کا ہی بیانیہ ہے۔ اس ہی طرح سے "پاکستان قائد اور اقبال کا پاکستان ہے اسے مسلکی پاکستان نہیں بننے دیں گے" سب سے پہلے مجلس وحدت مسلمین نے کہا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس بیانیہ کو بھی سیاسی، مذہبی حتیٰ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے کہ زبان سے سنا گیا۔
انہوں نے کہاکہ الحمدللہ آج مجلس وحدت مسلمین کا بیانیہ پورے پاکستان کا بیانیہ ہے۔آپ کو یاد ہوگا کہ اس ملک میں طالبان سے مذاکرات کی بات ہوا کرتی تھی صوبائی و مرکزی حکومتوں کے ساتھ ساتھ خود ہماری بعض نظریاتی جماعتوں نے بھی طالبان سے مذاکرات کو کسی نہ کسی انداز میں قبول کر لیا تھا لیکن یہ مجلس وحدت مسلمین ہی تھی جس نے حق بات کی اور اس پر ڈٹ گئی یعنی دہشتگردوں اور قاتلوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوتے انہیں قرار واقعی سزا دے کر کیفرکردار تک پہنچایا جاتا ہے اور پھر خدا کی نصرت سے پورے پاکستان نے ہمارے اس بیانیہ کو نہ صرف سراہا بلکہ مختلف صورتوں میں اسے قبول کرتے ہوئے اس بیانیہ کو بھی پاکستان کا بیانیہ بنا دی۔
انہوں نے کہاکہ ایک وقت تھا جب پاکستان میں مکتب جعفریہ کو مکمل طور پر کالعدم سمجھا جاتا تھ۔ کوئی سرکاری و غیر سرکاری اثر رسوخ رکھنے والا شخص یا ادارہ ہمارے قتل عام پر بات تک کرنا گوارہ نہیں کرتا تھا حتیٰ یہ صورتحال تھی کہ پاکستان میں دہشت گردی کے اس ناسور سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ملت جعفریہ کو ہی دیوار سے لگانے کی سازشیں عروج پر تھیں اور ہمارے ہی جوانوں کو بلا جواز لاپتہ کیا جا رہا تھا یعنی قاتل اور مقتول کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا جاتا تھا۔ آج مجلس وحدت مسلمین کی استقامت رنگ لے آئی ہے۔
علامہ احمد اقبال نے مزید کہاکہ ملت جعفریہ نے اس الٰہی نہضت کی نصرت کی اور پھر خدا نے اس ملت کی مظلومیت کو طاقت میں بدل دیا۔ ہم نے پاکستان میں بین المسالک ہم آہنگی پر بھی کام کیا اور اتحاد بین المومنین پر بھی خصوصی توجہ مرکوز رکھی۔ یقیناً ہماری اس کاوش کا نتیجہ ہے کہ پاکستان میں بین المسالک ہم آہنگی کو فروغ ملا اور اتحاد بین المومنین کو سبوتاژ کرنے کی سازشیں کرنے والوں کو بری طرح شکست ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ اگر اس ہی طرح سے آپ ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہوئے ناصر ملت قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری حفظہ اللہ کے دست و بازو بنے رہے تو دنیا میں ایسی کوئی طاقت وجود نہیں رکھتی جو ہم یتیمانِ آل محمد علیہم السلام کو امام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرج کی آمد کیلئے زمینہ سازی سے روک سکے۔ بالآخر ہم نے اس الٰہی تحریک کا حصہ بننے سے قبل اپنے وقت کے امام کے حضور یہ حلف لیا ہے کہ ہم اپنی تمام تر فعالیت بروئے کار لاتے ہوئے عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام پر آنچ نہ آنے دیں گے مادر وطن پاکستان کی سالمیت کی خاطر ہر ممکن قربانی دیں گے اور صاحب العصر والزمان کی آمد کیلئے راہ ہموار کرتے رہیں گے۔ حتیٰ اپنی جان، مال، عزت، ناموس یہاں تک کہ اپنی اولاد بھی اس راہ میں قربان کرنے سے دریغ نہ کریں گے۔ خدائے محمد (ص) ہمیں اپنے کہے پر ثابت قدم رکھے اقر عملی اقدامات کی توفیق کے ساتھ ساتھ استقامت عطاء فرمائے۔
اجلاس میں پنجاب بھر سے ضلعی عہدیداروں نے شرکت کی اور صوبائی کابینہ کے شعبہ جات کے سیکریٹریز سمیت تمام شرکاء نے کارکردگی رپورٹ پیش کی جبکہ شوریٰ ممبران کی جانب سے کارکردگی رپورٹس پر احتساب کرتے ہوئے سوالات و جوابات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ اجلاس میں تمام ضلعی سیکرٹری جنرلز کو مسئول وحدت ہاؤس پنجاب برادر رائے ناصر علی کی جانب سے انکی تنظیمی ذمہ داری کے نوٹیفیکیشن بھی جاری کیے گئے۔