۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
مولانا سید علی بنیامین نقوی

امام جمعہ مرکزی جامعہ مسجد امام زمانہ عج سید کسراں ضلع راولپنڈی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کا نفاذ بڑی قربانیوں کے بعد ہوا، لیکن اس انقلاب اسلامی کی حفاظت اس سے بھی مشکل ہے، مسلسل بیالیس سالوں سے امریکہ و اسرائیل طاغوتی طاقتیں مسلسل انقلاب اسلامی کو خراب کرنے اور ختم کرنے کے در پے ہیں، یہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی بصیرت و دور اندیشی ہے کہ طاغوت ابھی تک اپنے گھناؤنے کھیل میں اور اپنی عیاری و مکاری میں کامیاب نہ ہوسکا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید علی بنیامین نقوی امام جمعہ مرکزی جامعہ مسجد امام زمانہ عج سید کسراں ضلع راولپنڈی نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کی بیالیسویں سالگرہ پر تمام مسلمین جہان کی خدمت میں بالاخص رہبر معظم انقلاب اسلامی کی خدمت میں تہنیت عرض ہے امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے تشیع کو ایک نئی روش ایک نیا راستہ کو متعارف کرایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امام خمینی رح نے عالم تشیع میں سیاسی بیداری کی اساس رکھی امام خمینی رح نے ولایت فقیہ کو صحیح معنوں میں متعارف کروایا اور ثابت کیا کہ اسلامی حکومت صرف اور صرف علماء کے ہاتھ میں ہونی چاہیئے اور پاکیزہ لوگ صاحبان تقوی ہی زمام حکومت کی باگ ڈور اپنے ہاتھ لیں، اس رسم کو ختم کیا اور اس سنت کا خاتمہ کیا کہ جو مروجہ نظام تھے انہیں چیلنج کیا مغربی جمہوری نظام کے مقابل اسلامی نظام متعارف کرایا اور ملوکیت کا خاتمہ کیا کہ جس کی اساس تاریخ کے سفاک جیسے بنو امیہ و بنو عباس نے رکھی جنہوں نے خود کو اسلام کا خیرخواہ گردان کر اسلام کی بیخ کنی کی اسلام کا چہرہ مسخ کیا اور نابغہ روزگار امام خمینی رح نے پچیس سوسالہ شھنشاہیت کا خاتمہ کیا جو اسلام کے نفوذ سے پہلے کا نظام تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام رح کا یہ فرمانا ما ہر چہ داریم از کربلا داریم برحق تھا اور امام رح نے ثابت کیا اور بتایا کہ سفاکیت کا خاتمہ کس طرح کیا جائے لیکن یہ سب کچھ ممکن کیسے ہوا ؟ انقلاب اسلامی لانے کیلئے امام خمینی جیسی علمی اور عملی قدآور شخصیت اور امام جو کہتے کر گزرتے امام عارف کامل، صدی کے بہت بڑے فیلسوف، انتہائی پارسا انتہائی متقی اور پرہیز گار شخصیت کے حامل تھے بلکہ عرفان اور تقوی کے اس بلند مقام پر فائز تھے کہ انکے ہم پلہ علماء باوجود عالم فاضل ہونے کے انکے حلم و بردباری انکی پارسائی انکی علمی قابلیت انکی شخصیت کو نہ پہنچ سکے اور امام خمینی رح عالمی سیاست کو بخوبی جانتے اور سمجھتے تھے عالمی حالات سے بخوبی واقف تھے آپ ایک مدبر اور سیاسی بصیرت رکھنے والی شخصیت تھے آپ ایک معاملہ فہم و معاملہ شناس شخصیت کے حامل تھے آپ کے شاگردان بھی اپنے دور کے وحیدالدھر شخصیات تھیں جنکی انقلابی کوششیں قابل تحسین تھی۔ آیت اللہ شہید باقر الصدر رح ہوں یا عظیم فیلسوف شہید مرتضی مطھری رح یہ شخصیات امام رح کے ہی تربیت یافتہ تھے اور انکا انقلابی اقدام کسی سے چھپا ڈھکا نہیں۔ امام خمینی مرد مجاہد تھے جو ہر وقت میدان عمل میں رہتے اور انہوں نے نہ صرف شیعہ بلکہ عالم اسلام میں آزادی اور حریت کی ایک نئی روح پھونکی آپ مرد حر تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اسوقت کے طاغوت نے کہا دنیا ہمارے ساتھ سب کچھ ھمارے ساتھ لیکن خدا خمینی کے ساتھ تھا۔

انہوں نے کہا کہ امام خمینی رح نے ولایت فقیہ یعنی حکومت اسلامی کا عملی نفاذ کرکے ثابت کیا کہ آج بھی مسلمان اگر بیدار ہوں تو حکومت اسلامی قائم ہو سکتی ہے انقلاب اسلامی ایران کربلا کے بعد اتمام حجت ہے کہ آج بھی ایسا ممکن ہے انقلاب اسلامی کا نفاذ بڑی قربانیوں کے بعد ہوا، لیکن اس انقلاب اسلامی کی حفاظت اس سے بھی مشکل ہے، مسلسل بیالیس سالوں سے امریکہ و اسرائیل طاغوتی طاقتیں مسلسل انقلاب اسلامی کو خراب کرنے اور ختم کرنے کے در پے ہیں، یہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی بصیرت و دور اندیشی ہے کہ طاغوت ابھی تک اپنے گھناؤنے کھیل میں اور اپنی عیاری و مکاری میں کامیاب نہ ہوسکا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .