۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
علامہ ساجد نقوی 

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ امریکہ کو بد ترین آمراسرائیل جیسا جارح، قابض ، قاتل ملک قابل قبول مگر شام جیسی قدیم و تاریخی ریاست سے تعلقات نا منظور ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،راولپنڈی-اسلام آباد/قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں آج دنیا جن مسائل کا شکار ہے اس کی بنیادی وجہ عالمی سامراجیت کی ریشہ دوانیہ ہیں، اسی عالمی سامراج نے افغانستان و شام اور مصر تا افریقہ تک تباہی و بربادی پھیلائی اور اب ریاستوں کے بین الاقوامی تعلقات پر بھی اثر انداز ہونے کی کوشش کررہاہے، مشرق وسطیٰ کے قلب میں خنجر کی مانند غاصب، قاتل، ظالم و جابر ناجائز اسرائیل کےلئے اسے کوئی پیمانہ نظر نہیں آتا مگر خطے کے ملک سے تعلقات پر اعتراض کرتاہے، یہی کھلی چھوٹ سامراجیت کو بین الاقوامی برادری نے دیئے رکھی تو پھر امن ، تہذیب، ثقافت ، جمہوریت اور انسانی حقوق کی بالادستی صرف نعروں تک ہی محدود رہے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ کے دورہ شام کے ریمارکس پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ دنیاآج جن مسائل کی گرداب اور دلدل میں پھنسی ہوئی ہے اس کی بنیادی وجہ ہی امریکی سامراج کی ظالمانہ، غاصبانہ پالیسیاں ہیں انہی پالیسیوں کی ترویج ہے کہ اب وہ ملکوں کو تاراج کرنے کے بعد خارجہ پالیسی کے اصولو ں کو اپنے مفادات کی نظرسے دیکھتاہے اور اپنی خواہشات کی بنا پر ان کی تکمیل چاہتاہے۔

مزید کہا کہ اسرائیل سفاک قاتل،عوام کو رسوا کرنیوالا، انسانیت کی تذلیل کرنے والا اور ہر برائی کا مجموعہ ہے مگر یہی سامراج اس صیہونیت کے پرچار کےلئے ہر حربہ استعمال کرکے دنیا کو اس کے ساتھ تعلقات پر مجبور کررہاہے بیسیوں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ آمریت کو قابل قبول بنانے کےلئے جمہوریت کو پاﺅں تلے رکھ کر ان کی حمایت نہ صرف اس سامراجی حکومت نے کی بلکہ انکے لئے راہ ہموار کی تو شام پر اعتراض کس منہ سے کررہا ہے ، اب تو چین اور روس جیسے ملک بھی ایسی پالیسیوں پر معترض ہیں واضح ہوچکاہے کہ امریکہ تمام تر سفارتی و بین الاقوامی خارجہ پالیسی کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر دنیا پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتاہے۔

آخر میں کہا کہ اگر دنیا نے اسی طرح اس سامراجیت کو من مرضی کے فیصلوں کی کھلی چھوٹ دیئے رکھی تو پھر دنیا میں امن ، تہذیب، ثقافت ، جمہوریت اور انسانی حقوق کی بالادستی صرف نعروں تک ہی محدود رہے گی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .