۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
سید ساجد علی نقوی

حوزہ/ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 اور شق 35 اے ختم کرنے پر شدید تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے کہاکہ مودی جیسی فاشسٹ حکومت سے کچھ بعید نہیں البتہ پاکستان امن کو موقع فراہم کررہا تھا، بھارت نے صرف کاغذی طور پر یہ حقوق دیئے ہوئے تھے حالانکہ وہ تقسیم ہند سے ہی مقبوضہ کشمیر پر نہ صرف قبضہ جمائے ہوئے ہے۔

حوزہ  نیوز  ایجنسی کی رپورٹ  کے  مطابق  قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 اور شق 35 اے ختم کرنے پر شدید تشویش کا اظہا رکرتے ہوئے کہاکہ مودی جیسی فاشسٹ حکومت سے کچھ بعید نہیں البتہ پاکستان امن کو موقع فراہم کررہا تھا، بھارت نے صرف کاغذی طور پر یہ حقوق دیئے ہوئے تھے حالانکہ وہ تقسیم ہند سے ہی مقبوضہ کشمیر پر نہ صرف قبضہ جمائے ہوئے ہے بلکہ وہاں شہری آزادیوں کی پامالیوں اور گھناﺅنے جرائم میں بھی ملوث ہے، بھارت کا نام نہاد جمہوریت کا لبادہ اب اترچکاہے جس کی جگہ فاشزم نے لی ہے ، پاکستان کو فی الفور سلامتی کونسل سے رجوع کرتے ہوئے کشمیریوں کے تشخص، آزادی، حقوق اور جغرافیائی تحفظ کےلئے تمام اختیارت بروئے کار لانے چاہیئں، ہم پہلے بھی کہہ چکے دوبارہ مطالبہ کرتے ہیں کہ بین الاقوامی دباﺅ سے آزاد خارجہ پالیسی مرتب کی جائے، سفارتی، سیاسی و اخلاقی حمایت بھی جاری رکھنے کا اعلان

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ بھارت دھمکیوں ، سرحدی خلاف ورزیوں کے بعد اب کھلی ، ننگی جارحیت اور فاشزم کی طرف بڑھ چکاہے، ایسے حالات میں کیسے ممکن ہے کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں یا پھر اُسے سفارتی کوششوں سے رام کیا جاسکے، اس سلسلے میں حکومت پاکستان تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے، فی الفور سلامتی کونسل سے رجوع کرے ،اقوام عالم کے سامنے دوٹوک الفاظ میں واضح کرے بلکہ باور کرائے کہ بھارت کے اس قبیح اقدام سے اقوام متحدہ کی قراردادیں، شملہ معاہدہ سمیت تمام تاریخی معاہدے یکطرفہ طور پر منسوخ کردیئے گئے ہیں، پاکستان امن کا خواہش مند ضرور ہے مگر اسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔پاکستان ایٹمی قوت اور خود مختا ر ریاست ہے اور کشمیریوں کے حوالے سے پاکستان کا موقف بابائے قوم نے واضح کردیا تھا کہ کشمیر پاکستان کا حصہ اور تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے۔

انھوں  نے کہاکہ کشمیریوں کی جغرافیائی حیثیت کے تحفظ،تشخص، بنیادی حقوق اور آزادی کےلئے تمام اختیارات کو بروئے کار لایا جائے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کو بین الاقوامی دباﺅ سے آزاد کیا جائے ۔ جب تک ہم غلامی کا طوق گلے سے نہیں اتارینگے مشکلات میں گھرتے چلے جائینگے۔زندہ قومیں کبھی اپنے وقار پر سمجھوتہ نہیں کرتیں۔مذاکرات اور امن کی بات برابری کی سطح پر کی جاتی ہے اور پاکستان کو اپنی حیثیت کو برقرار رکھناہے۔ اس سلسلے میں امریکہ سمیت تمام عالمی قوتو ں پر بھی واضح کیا جائے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کےلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .