۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا سید شجیع مختار

حوزہ/ صدر تلنگانہ مرکزی شیعہ علماء کونسل کا کہنا ہے کہ ہم کسی بھی صورت ایسے قانون کا استقبال نہیں کر سکتے نہ ہی کرینگے جس سے ہماری نسلیں تباہ و برباد ہو سکتی ہوں اور نہ ہی کوئی مذھب اس قانون کو مان سکتا ہے خواہ وہ اسلام ہو یا ھندو دھرم۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شہر حیدرآباد میں ایک پریس نوٹ میں مولانا سید شجیع مختار صدر شیعہ علماء دکن نے کہا کہ وطن عزیز ھندوستان جو کہ ایک اتحاد مذاھب و امن کا گہوارہ بھی ہے اور ایک عظیم سیکولر ملک ہے کہ جہاں ہر مذھب و ہر شخص کو آیین ھند کے تحت مکمل آزادی ہے لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے کئی ایک نامناسب قوانین بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ان ہی میں سے ایک حال ہی میں لوک سبھا پارلیمنٹ میں شادی کی عمر کو لے کر ایک نیا قانون پاس کرایا گیا کہ شادی کے لئے لڑکی کی عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کی جاےگی، جبکہ اسی 18سال کے سن کو آیین ھند کے قانون تحت سن بلوغ قرار دیا گیا اور اسی بنا پر وہ 18 سال کے سن میں ہے اپنے فیصلے خود لے سکتی ہے یہاں تک کہ وہ انتخابات راے دہی میں اپنی راے بھی دے سکتی ہے اور ان ہی انتخابات سے حکومت تشکیل پاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ایک لڑکی 18 سال کے سن میں راۓ دہی کا حق رکھتی ہے اور اپنی پسند کا لیڈر انتخاب کر سکتی ہے تو کیا وہ اپنے لئے شریک حیات کا انتخاب نہیں کر سکتی؟ لہذا یہ کہنا پڑےگا کہ یہ ایک غیر اخلاقی وغیر سماجی قانون کے سوا کچھ نہیں کیونکہ کے ایسے قانون سے نہ صرف لڑکیوں کی شادی میں رکاوٹیں آینگیں بلکہ ھندوستان کے نوجوان نسلیں خواہ وہ کسی بھی مذھب کے کے ہوں جنسی بے راہروی و غیر اخلاقی حرکات کا شکار ہونگے اور ایسے غیر اخلاقی وغیر سماجی قانون کے آنے سے جنسی جرائم کی شرح میں بھی بے انتہا اضافہ ہوگا۔

صدر شیعہ علماء دکن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی بھی صورت ایسے قانون کا استقبال نہیں کر سکتے نہ ہی کرینگے جس سے ہماری نسلیں تباہ و برباد ہو سکتی ہوں اور نہ ہی کوئی مذھب اس قانون کو مان سکتا ہے خواہ وہ اسلام ہو یا ھندو دھرم ، لہذا ہم مرکزی شیعہ علماء حیدرآباد دکن ایسے قانون کو لاے جانے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس قانون کو راجہ سبھا نہ لے جایا جاے اور فوری طور پر اسے یہیں پر رد کردیا جائے بصورتِ دیگر ہم ایسے قانون کی پر زور مخالفت کرتے ہوے آیین ھندوستان کے تحت ہر ممکنہ کوشش کریں گے کے ایسے قوانین نہ آسکے جو نسلوں کے تباہ وںرباد ہونے کا سبب بنے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .