۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن ہندوستان

حوزہ/مسلمانوں کی اکثریت اپنے مسلکی اختلافات کے باوجود مسلّماتِ دین میں مشترک ہونے کے ناطے اتحاد پر زور دیتے ہیں اور ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے اتحاد کے ذریعہ قریب آنے اور ایک دوسرے کے دلائل کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مسلمانوں کی اکثریت اپنے مسلکی اختلافات کے باوجود مسلّماتِ دین میں مشترک ہونے کے ناطے اتحاد پر زور دیتے ہیں اور ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے اتحاد کے ذریعہ قریب آنے اور ایک دوسرے کے دلائل کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور ایسا کرنا بھی چاہئے مگر اس کام کے لئے صرف اتحاد کے نعرے لگانا کافی نہیں ہے بلکہ وہابی اہل حدیث اور دیوبندیوں میں موجود شدت پسند عناصر کی روک تھام بھی ضرور ی ہے اس لیے کہ یہ لوگ اپنے تکفیری نظریات کی وجہ سے ہمیشہ مسلمانوں میں رخنہ ڈالتے ہیں اور جانے انجانے استعمار کی سازش کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔
مثال کے طور پرپچھلے جمعہ ۱ مئی ۲۰۲۰ کو جامعہ عائشہ حیدرآباد کے ایک تنگ نظر استادِ حدیث و فقہ مفتی محمد عارف باللہ قاسمی نے منصف اخبار (حیدرآباد، دکن) میں شیعوں کے خلاف غیر منصفانہ تحریر لکھ کر بدمزگی پیدا کردی اخبار کے اعتبار کو خطرہ میں ڈالا اور امت مسلمہ کے اتحاد کو زیر سوال لادیا ایسے غیر ذمہ دار اور تنگ نظر اہل قلم کی تحریروں کو چھاپنے سے پہلے روزنامہ منصف کو اچھی طرح مضامین کو جانچنا چاہیے تھا۔
موصوف نے زکات کے فضایل و مسائل پر اپنے اس مضمون میں مستحقینِ زکات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ " زکات کی رقم صرف مسلمانوں کو دی جائے گی غیر مسلموں کو دینا درست نہیں ہے اس لئے قادیانی، مہدوی اور شیعوں کو زکات دینا درست نہیں ہے"۔
یقینا زکات مسلمانوں کیلئے ہے اس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ تمام اسلامی فرقے جو اسلام کے بنیادی اعتقادات جیسے توحید و رسالت ، وحی، آسمانی کتابوں کے نزول، آخرت، ملائکہ کے وجود، اور حضور کی بلا قید و شرط خاتمیت پر یقین رکھتے ہیں اور اسلام کے بنیادی ارکان جیسے نماز، روزہ، زکات و حج پر عمل کرتے ہیں وہ سب مسلمان ہیں چنانچہ مختلف اسلامی فرقوں کے اکابرین کا قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث اور شیعہ سب مسلمان ہیں اور ان کے علاوہ جو عیسائی، ہندو، سکھ، بدھ، پارسی یا قادیانی اور بہائی ہیں وہ غیر مسلم ہیں۔ اور یہ بات تمام اسلامی ملک کے آئین میں بھی ہے اور اسی پر تمام امت مسلمہ کا اتفاقِ نظر بھی ہے۔اور ہمارے مراجع کرام تو زکوۃ میں سے بعنوان  مؤلفۃالقلوب غیر مسلم کو بھی امداد کرنے کے قائل ہیں ۔۔ 
لیکن افسوس اسلام کی الف  ب سے بے خبر یہ استاد حدیث و فقہ علماء اسلام کے اس مسلمہ نظریہ کے برخلاف شیعہ فرقے کو دائرہ اسلام سے خارج کرکے اپنی تنگ نظری کا ثبوت دے رہا ہے۔مولانا موصوف ہوں یا کوئی اور، کسی مسلمان پر کفر و شرک کا الزام لگانا شرعا ناجائز اور گناہ ہے 
 کیا ایک عالم کا فرض منصبی یہی ہے کہ وہ ماہ مبارک رمضان جو ماہ خیر و برکت ہے میں مسلمانوں پر جھوٹ اور تہمت و الزام تراشی کرکے لوگوں کو گمراہ کرے؟
چند سال پہلے شیخ الازہر ڈاکٹر احمد الطیب نے مصر کے چینل النور پر انٹرویو دیتے ہوئے صاف صاف کہا کہ پچاس سال پہلے شیخ محمد شلتوت نے فتوی دیا تھا کہ شیعہ مذھب دوسرے تمام اسلامی مذاھب کے مانند اسلام کا پانچواں مذھب ہے۔

اس سے پہلے کہ کوئی تکفیری فرقہ شیعوں پر کفر و شرک کا الزام لگائے انہیں خود اپنے مسلمان ہونے کہ تائید شیعوں سے لینی چاہیے کہ وہ خود  مسلمان ہیں یا نہیں یہ تو شیعہ بتائیں گے کہ کون مسلمان ہیں اور کون نہیں اس لیے کہ شیعہ غدیری مسلمان ہیں اور سارے فرقے ثقیفائی مسلمان ہیں تاریخی اعتبار سے ثقیفہ، غدیر کے بعد ہے وہ مسلمانوں سے کٹے ہیں مگر شیعہ ازل سے حق پر ڈٹے ہیں۔
ان تکفیری افکار کو روکنے کی ضرورت ہے ورنہ بات نکلے گی تو بہت دور تلک جائے گی۔

مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن (ہندوستان) کی جانب سے مذمتی بیان:

ہم شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے "مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن " کے تمام علماء تنگ نظر اور فتنہ پرور عارف باللہ قاسمی کی اس تحریر کی پرزور مخالفت کرتے ہیں اور روزنامہ منصف سے بھی کہتے ہیں کہ اپنے اخبار میں منصفانہ تحریروں کو جگہ دیں اور اس کثیر الاشاعت اور مقبول عام  اخبار کو تکفیری اور شدت پسند عناصر سے دور رکھے۔۔۔۔۔

منجانب مجمع علماء و خطباء حیدرآباد  دکن (ہندوستان)

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .