۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مساجد پر بلا معاوضہ قرآنی آیات لکھنے والا ہندو خطاط

حوزہ/ مشہور مقولہ ہے کہ ’فن کا کوئی مذہب نہیں ہوتا‘ جس کی بہترین مثال ہندوستان کے شہر حیدرآباد دکن سے تعلق رکھنے والے انیل کمار چوہان ہیں۔جنہوں نے قرآنی آیات اور احادیث کو اب تک 200 سے زائد مساجد کی محرابوں اور دیواروں پر دلکش انداز سے تحریر کرکے عبادت گاہ کی زیب و زینت کو چار چاند لگا چکے ہیں اور وہ اس کام کا معاوضہ بھی نہیں لیتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حیدرآباد دکن/ حیدرآباد کے پرانے شہر چارمینار کے قریب گلی حسینی عالم میں ایک چھوٹی دکان ہے جہاں نیم خواندہ انیل کمار ہندی، انگریزی، اردو اور تیلگو سمیت کئی مقاموں زبانوں میں سائن بورڈ لکھتے ہیں۔

مساجد کے لئے بلا معاوضہ قرآنی آیات لکھنے والا ہندو خطاط

انیل کمار کی خاص بات اردو اور عربی زبان کے حروف تہجی کو خوبصورت انداز سے تحریر کرنا ہے جس میں اسلامی تاریخ اور ثقافت کا رنگ بھی آجائے۔ وہ خود بھی اردو اور عربی کو خاص اہمیت دیتے ہیں جس کے لیے غزلیں کہتے ہیں اور نعتیں بھی پڑھتے ہیں۔

مساجد کے لئے بلا معاوضہ قرآنی آیات لکھنے والا ہندو خطاط

انیل کمار مذاہب کے درمیان رواداری اور بھائی چارگی کے حامی ہیں اسی لیے اب تک 200 سے مساجد میں قرآنی آیات اور احادیث بلا معاوضہ تحریر کرچکے ہیں تاہم اب ان کی مانگ اور وقت کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے مسجد انتظامیہ انہیں کچھ نہ کچھ نذرانہ زبردستی بھی پکڑا دیتی ہے۔

مساجد کے لئے بلا معاوضہ قرآنی آیات لکھنے والا ہندو خطاط

انیل کمار کہتے ہیں کہ مجھے عبادت گاہوں میں کام کرکے خوشی محسوس ہوتی ہے چاہے وہ مسجد ہو، مندر ہو یا گردوارا۔ میرے لیے سب برابر اور بھائی بھائی ہیں تاہم ایک بار کسی نے ہندو ہونے کی وجہ سے مسجد میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

مساجد کے لئے بلا معاوضہ قرآنی آیات لکھنے والا ہندو خطاط

ہندو خطاط انیل کمار بتاتے ہیں کہ اس موقع پر میں نے کام کرنے سے انکار کرنے کے بجائے حیدرآباد کی مشہور جامعہ نظامیہ چلا گیا جنہوں نے مجھے طہارت اور وضو کے ساتھ مسجد میں داخل ہونے اور خطاطی کی اجازت کا فتویٰ جاری کردیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .