حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، متنازعہ بیان دینے کے لیے مشہور خاتون ہندوتوا لیڈر سادھوی پراچی نے لکھنؤ میں ایک بار پھر متنازعہ بیان دے کر ایک ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ انھوں نے لکھنؤ کی مسجد میں بیٹھ کر ہوَن کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ ایسا کر کے وہ ہندوستان میں بھائی چارہ پیدا کرنی چاہتی ہیں۔ ان کا یہ بیان گزشتہ دنوں متھرا واقع ایک مندر میں 2 مسلم نوجوانوں کے ذریعہ نماز پڑھے جانے کے رد عمل میں سامنے آیا ہے۔
دراصل وشو ہندو پریشد سے منسلک سادھوی پراچی ہفتہ کے روز لکھنؤ میں تھیں اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مندر میں نماز پڑھے جانے کو سازش قرار دیا۔ ہندی نیوز پورٹل ’نوبھارت ٹائمز‘ پر شائع ایک خبر کے مطابق انھوں نے کہا کہ ’’ہمارے مندروں کو ناپاک کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ بھائی چارہ گینگ ہندوستان کے اندر سرگرم ہے۔ ایسے لوگوں سے کہوں گی کہ سبھی مسجدوں کو توڑ کر مندروں میں تبدیل کر دیجیے اور نماز ادا کیجیے۔‘‘ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہہ ڈالا کہ ’’میں لکھنؤ کی مسجد میں بیٹھ کر ہون کرنا چاہتی ہوں تاکہ ہندوستان کے اندر بھائی چارہ قائم رہے۔‘‘
واضح رہے کہ ’خدائی خدمت گار‘ تنظیم کے کچھ اراکین گزشتہ دنوں بھائی چارہ اور خیرسگالی کو فروغ دینے کے مقصد سے کئی علاقوں کا دورہ کر رہے تھے اور اسی دوران 2 نوجوانوں نے متھرا کے مندر میں نماز ادا کی تھی جس پر کافی تنازعہ پیدا ہو گیا۔ بعد ازاں متھرا اور باغپت کی مساجد میں کچھ ہندو نوجوانوں کے ذریعہ ہنومان چالیسا پڑھے جانے کا واقعہ بھی سامنے آیا جس سے ماحول میں کشیدگی پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ گیا۔ لیکن مسلم طبقہ نے ہنومان چالیسا پڑھنے والے ہندو اشخاص کے خلاف کسی طرح کی شکایت درج نہیں کرائی۔ حالانکہ پولس نے احتیاطی اقدام اٹھاتے ہوئے کچھ نوجوانوں کو حراست میں ضرور لے لیا۔
News ID: 363629
7 نومبر 2020 - 22:21
- پرنٹ
حوزہ/ مشہور خاتون ہندوتوا لیڈر سادھوی پراچی نے لکھنؤ کی مسجد میں بیٹھ کر ہوَن کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ ایسا کر کے وہ ہندوستان میں بھائی چارہ پیدا کرنی چاہتی ہیں۔ ان کا یہ بیان گزشتہ دنوں متھرا واقع ایک مندر میں 2 مسلم نوجوانوں کے ذریعہ نماز پڑھے جانے کے رد عمل میں سامنے آیا ہے۔