۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
دی کشمیر فائلز

حوزہ/ دی کشمیر فائلز پر کشمیری سکھوں نے اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے کہا کہ 90 کی دہایی میں کشمیر میں جاری شورش کے دوران نہ صرف پنڈتوں بلکہ سکھوں اور مسلمانوں نے قربانی دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی فلمیں سماج میں دوریاں بڑھانے کا کام کرتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اننت ناگ/ کشمیری پنڈتوں کی نقل مکانی پر بننے والی فلم 'دی کشمیر فائلز' گزشتہ کئی روز سے لگاتار سرخیوں میں ہے،جہاں مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی انجمنوں کی جانب سے فلم کی نقطہ چینی کی جا رہی ہے، وہیں سکھ طبقہ سے وابستہ افراد بھی اس فلم کی رلیز پر ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔سکھ طبقہ اس فلم کو یک طرفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے کو تقسیم کرنے اور یہاں کے مذہبی بھائی چارہ کو ٹھیس پہنچایا ہے۔

کشمیری سکھوں نے کہا کہ کشمیر میں جاری مسلح شورش کے دوران سکھوں نے کافی قربانیاں دی ہیں۔سکھوں کی اجتماعی قتل غارت کی گئی جس کی ایک مثال چھٹی سنگھ سانحہ ہے، جب سنہ 2000 میں 35 بے گناہ نہتے مقامی سکھوں کا بے دردانہ قتل کیا گیا تھا اسی طرح کئی دیگر واقعات میں سکھوں کا خون بہایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہر طبقہ کشمیر میں جاری نامساعد حالات کا شکار ہوا ہے، خواہ وہ مسلمان ہو سکھ ہو یا ہندو پنڈت، تاہم فلم میں ایک ہی پہلو کو دکھا کر دوسرے طبقوں کو ٹھیس پہنچائی گئی۔سکھوں نے کہا کہ اس فلم سے یہاں کے آپسی بھائی چارہ اور مذہبی ہم آہنگی پر اثر پڑ سکتا ہے۔فلم کے ڈائریکٹر نے سماج کو جوڑنے کے بجائے توڑنے کا کام کیا ہے، لہذا حکومت کو چاہیے کہ وہ مستقبل میں اس طرح کی فلموں پر پابندی عائد کر دینا چاہیے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .