۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
کشمیر

حوزہ/ہندوستان میں ولی فقیه کے سابق نمائندے نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مغربی ممالک مفاد پرست ہیں، کہا: "چونکہ کشمیر بڑی عالمی طاقتوں کے لئے معاشی طور پر منافع بخش نہیں ہے، لہذا وہ اس خطے سے لاتعلقی برتتے ہیں اور نتیجتاً وہاں کشیدگی برقرار رہتی ہے۔"

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جمعہ کے روز سب کانٹینینٹل اسٹڈیز کی کانگریس میں حجة الاسلام سید مرتضی موسوی نے کہا: کشمیر اسلامی سرزمین کا ایک حصہ ہے اور اس کا چین اور ہندوستان کے ساتھ کوئی نظریاتی اور عقیدتی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا: "تمام بین الاقوامی اداروں اور اسلامی تعاون تنظیم نے کشمیری عوام کے لئے ذرا سا بھی حمایت کا کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔"

حجت الاسلام موسوی نے کہا کہ ہندوستان نے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے  کشمیر کو ہندوستان سے الحاق کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا: "بابری مسجد کی تباہی اور اس کی جگہ رام مندر کی تعمیر اور کشمیر خود مختاری کے خاتمے کے بعد ، اس خطے کے عوام پر پہلے کے مقابلے میں زیادہ ظلم ہوا ہے۔"

ہندوستان میں ولی فقیہ کے سابق نمائندے نے کہا: "19 ویں صدی سے 2003 کے آخری دہائیوں تک ، کشمیر میں کچھ ایسی مسلح تحریکیں چل رہی تھیں جس کے کچھ مثبت اور منفی اثرات مرتب ہوئے تھے۔

حجت الاسلام موسوی نے کہا کہ آج کشمیری عوام صرف اپنے مقصد کو خود سے معین کرنے کے خواہاں ہیں ، جسے ہندوستانی حکومت نے مسترد کردیا ہے۔

 انہوں نے کہا: "کشمیر برصغیر پاک و ہند کے شمال مغرب میں ایک خطہ ہے اور 479 مسلمانوں نے اس خطے پر حکومت کی ، جس میں سے 279 سال کشمیر مکمل طور پر آزاد تھا۔

حجت الاسلام موسوی نے کہا: خطہ کشمیر کی تاریخ میں ، فارسی زبان بولنے والے 50 سے زیادہ شاعر تاریخ میں قلمبند ہوئے ہیں اور ایک خاص عرصے میں ، ثقافت اور دستکاری کا بنیادی محور ایران سے برصغیر تک رہا ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ کشمیر کی معاشی اور زرعی صلاحیتوں نے آہستہ آہستہ بڑی طاقتوں کے مابین اختلافات پیدا کردیئے اور مذہبی اختلافات کو ہوا دی۔

ان کے بقول، ہندوستانیوں نے کشمیری علاقے پر غلبہ حاصل کرنے کے لئے مرکب ادیان و اقوام سے "سکھ" مذہب کی تاسیس کی۔

ہندوستان میں ولی فقیہ کے سابق نمائندے نے نشاندہی کی کہ، لیکن انگریزوں نے کشمیر پر غلبہ حاصل کرنے کے لئے لشکر کشی کی  اور سکھوں کو کچل کر رکھ دیا۔

حجت الاسلام موسوی نے بیان کیا: بعد میں، اسی انگریز حکومت نے 18 ویں صدی میں ایک سکھ افسر کو 7.5 ملین روپے میں کشمیر فروخت کردیا۔

انہوں نے کہا: "برطانیہ اچھی طرح جانتا تھا کہ ہندوستان اپنی فطری اور انسانی صلاحیتوں سے جلد ہی ایشیاء کی اعلی طاقتوں میں شامل ہوجائے گا۔"

ہندوستان میں ولی فقیہ کے سابق نمائندے نے بتایا: انگریزوں نے جمہوریت کے بہانے 19 ویں صدی میں برصغیر کے 65٪ علاقوں میں ہندوؤں کو حاکم بنادیا۔

انہوں نے کہا کہ باقی بچی 35 فیصد ریاستیں مسلمانوں کے پاس چلی گئیں، جو بالآخر ہندوستان سے پاکستان کی علیحدگی کا باعث بنی۔

حجت الاسلام موسوی نے کہا: "برطانوی منصوبے کے مطابق، کشمیر کے مسلمانوں کو پاکستان میں شامل ہونا چاہئے تھا اور کشمیر میں موجود ہندوؤں کو ہندوستان میں شمولیت اختیار کرنی چاہئے تھی، جس کی کشمیر کے مسلم رہنماؤں نے مخالفت کی اور اس کی ہی وجہ سے مسئلہ کشمیر ایک ناقابل حل مسئلہ رہا۔"

واضح رہے کہ جمعہ کے روز قم میں سیاسی ، ثقافتی اور مذہبی شخصیات کے خطاب کے ساتھ برصغیر پاک و ہند کی کانگریس کا اجلاس منعقد ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .