۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
اماکن برجسته مذهبی کشمیر پس از ۵ ماه بازگشایی شدند

حوزه/جموں و کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ مرکزی جامع مسجد سری نگر کو ماہرین شریعت اسلامی کی آرا اور طبی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے باضابطہ طور پر نماز ظہر کے لئے کھول دیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابقم جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع قدیم ترین عبادت گاہ تاریخی جامع مسجد میں منگل کے روز قریب پانچ ماہ بعد نماز ظہر ادا کی گئی۔کورونا کے باعث نافذ لاک ڈاؤن کے پیش نظر جامع مسجد کو سال رواں کے ماہ مارچ میں بند کر دیا گیا تھا۔

بتادیں کہ ضلع مجسٹریٹ سری نگر نے 16 اگست سے ہی تمام عبادت گاہوں کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا تھا تاہم جامع مسجد انتظامیہ نے منگل سے جامع کو کھولنے کا فیصلہ لیا تھا۔یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ جامع میں نماز ظہر میں سینکڑوں لوگ شریک ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ نمازیوں نے مصلے اپنے گھروں سے ہی ساتھ لائے تھے اور فیس ماسکس بھی لگائی تھیں۔

موصوف نے بتایا کہ جن نمازیوں کے پاس فیس ماسکس نہیں تھیں ان کو وہیں جامع کے گیٹ پر ماسکس مفت فراہم کی گئیں۔

معروف مذہبی سکالر و مصنف ایم ایس رحمان شمس نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ جامع میں کافی تعداد میں لوگوں نے نماز ظہر ادا کی۔انہوں نے کہا کہ اس موقع پر انتظامیہ سے دو مطالبے کئے گئے ایک حال ہی میں جس شرپسند نے پیغمر اسلام کی شان میں گستاخی کی ہے اس کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے اور دوسرا یہ کہ میرواعظ مولوی عمر فاروق جو گزشتہ زائد از ایک برس سے مسلسل نظر بند ہیں، کی نظر بندی کو ختم کیا جانا چاہئے تاکہ وہ اپنی منصبی ذمہ داریوں سے عہدہ بر آ ہوسکیں۔

انہوں نے کہا کہ نماز کے دوران حکومت کی طرف سے جاری کردہ گائیڈ لائنز پر مکمل عمل کیا گیا اور نماز کے دوران بھی سماجی فاصلے کو یقینی بنایا گیا۔

نماز سے فارغ ہونے کے بعد نمازیوں نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے میر واعظ عمر فاروق کی نظر بندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایک نمازی نے اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ بہت خوشی ہوئی نماز ظہر آج کئی ماہ بعد یہاں باجماعت ادا کی۔

اس دوران جامع مسجد کا انتظام و انصرام چلانے والی انجمن اوقاف کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق کورونا وائرس کی سنگین وبا اور مسلسل لاک ڈائون کے سبب آج 150 دن کے بعد جموں و کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ مرکزی جامع مسجد سری نگر کو ماہرین شریعت اسلامی کی آرا اور طبی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے باضابطہ طور پر نماز ظہر کے لئے کھول دی گئی۔

اس سلسلے میں انجمن اوقاف جامع مسجد نے نمازیوں کی سہولت کے لئے تمام تر ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے مناسب اور موزوں اقدامات کئے تھے یہاں تک کہ جو نمازی بغیر ماسک کے مسجد پاک میں آرہے تھے انہیں ماسک اور سینیٹائزر کی مفت سہولت بھی فراہم کی گئی۔

مسجد پاک سے اذان کی آواز گونجتے ہی نمازیوں کا سیلاب مسجد پاک کی طرف امڈ پڑا جو انتہائی عاجزی اور انکساری کے ساتھ مسجد پاک کے دروازوں اور درودیوار کو چومتے ہوئے مسجد میں داخل ہو رہے تھے اور یہ منظر انتہائی ایمان افروز اور جذباتی تھا۔

نماز ظہر پر سینکڑوں کی تعداد میں مرد اور خواتین نے سماجی فاصلوں کا لحاظ رکھتے ہوئے جماعت میں شرکت کی اور اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضور انکساری اور عاجزی سے گڑا گڑا کر ملت کشمیر، عالم اسلام اور پورے بنی نوع انسانی کے لئے کورونا کی وبا اور دیگر مصائب و مشکلات سے نجات کے لئے دعائیں مانگی۔

اس موقع پر وہاں موجود مختلف میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انتظامیہ اور نمازیوں نے اپنے اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور انجمن اوقاف کے سربراہ میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق جو مسلسل ایک سال سے زیادہ عرصے سے اپنے گھر میں نظر بند رکھے گئے ہیں کی فوری طور پر رہائی کا مطالبہ کیا تاکہ موصوف آئندہ جمعتہ المبارک سے اپنے اکابر و اسلاف کی صدیوں کی روشن روایات کو قائم رکھتے ہوئے جامع مسجد کے منبر و محراب سے قال اللہ قال الرسول، فلاح انسانیت، رواداری، اخوت و محبت اور اتحاد و اتفاق کے پیغام کو ماضی کی طرح منصبی ذمہ داریوں کے تحت پورے کرسکیں۔

عوام نے خطہ جموں کے بعض شرپسند عناصر کی جانب سے حضرت پیغمبر اسلام محمد مصطفی کی شان اقدس میں گستاخی کے خلاف بھی شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور مجرمین کو قرار واقعی سزا دینے کا پرزور مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ انجمن اوقاف نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں اس عبادت گاہ کو 18 اگست یعنی منگل سے نماز کے لئے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔انجمن اوقاف جامع مسجد نے بیان میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں روزانہ کی تعداد میں کورونا مثبت کیسز میں اضافہ جاری ہے، لہٰذا لوگوں کو صحت سے متعلق احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور طبی ماہرین کے ذریعہ صحت عامہ کے ضوابط و ہدایت پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔

انجمن اوقاف جامع مسجد نے کہا تھا کہ روزانہ کی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے ایک ‘لائحہ عمل’ دنیا بھر میں تیار ہورہا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کی پابندیاں آسان ہو رہی ہیں اور روز مرہ کی سرگرمیاں بحال ہو رہی ہیں۔

لہٰذا انجمن اوقاف نے مشاورت کے بعد عالم اسلام کی مساجد اور عبادتگاہوں کے تئیں اپنائے گئے طرز عمل کو اختیار کرتے ہوئے ان کی روشنی میں 18 اگست بروز منگلوار سے نماز کے لئے تاریخی جامع مسجد سری نگر کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بیان میں جامع مسجد میں نماز اورعبادت کی خاطر آنے کے تعلق سے بین الاقوامی رہنما خطوط اور ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے لوگوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ درج ذیل نکات پر سختی سے عمل کریں۔

مختلف امراض کے شکار افراد، بچے نماز اور عبادت کے لئے جامع مسجد آنے سے گریز کریں۔ جامع مسجد کا حوض وضو کے لئے بند رہے گا۔ نمازی صف بندی کے دوران دوسرے نمازی سے کم از کم 2 میٹر کا فاصلہ رکھیں۔

جامع مسجد میں نماز کے لئے جائے نماز ساتھ لائیں اور ماسک کا استعمال یقینی بنائیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ مصافحہ اور گلے ملنے سے پرہیز کریں۔ جامع مسجد میں داخلے اور نکلتے وقت نمازی ایک دوسرے کے درمیان مناسب فاصلہ برقرار رکھیں۔

بیان میں لوگوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ خود بھی وبا سے محفوظ رہیں اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھنے میں اپنا تعاون دیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .