۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا على مهدوى

حوزہ/ محرم الحرام میں عدلیہ پاکستان کی طرف سے جن شیعہ خطباء اور مقررین پر مختلف بہانوں سے پابندیاں لگائیں ہیں ان کو فی الفور اٹھائیں کیونکہ آئین پاکستان کی رو سے ہر شخص کو یہ حق حاصل کہ وہ اپنے عقیدہ کا اظہار کرتےہوئے اپنے مذھب اور مکتب فکر کی ترویج کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پاکستان کے برجستہ عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا على مهدوى نے 73ویں یوم آزادی کے موقع پر کہا کہ آج ہم مملکت خدا داد پاکستان کی تہتر ویں جشن آزادی اس حالت میں منارہے ہیں کہ جہاں کشمیر کے نہتے اور مظلوم مسلمان بھائی اپنے بچوں، بچیاں اور خواتین کے خون سے خطہ کی آزادی کے لئے غسل شھادت کررہے ہیں.قرآن کریم ان مجاھدوں کو نوید بخش پیغام دے رہا ہے کہ ((نصر من الله وفتح قريب )) ونريد أن نمن على الذين استضعفوا في الأرض و نجعلهم آئمة ونجعلهم الوارثين )) أليس الصبح بقريب ))

إن شاء الله تعالي بہت جلد ہم سب کا حقیقی وارث، منتقم آل محمد عجل الله تعالي فرجه الشريف ظہور فرمائے گا .آپ کو ان ظالموں و درندہ صفت انسانوں سے نجات دے گا . یہیں سے ہم ھندوستان کی ظالم ، سفاک اورخونخوار حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ کشمیری نہتے عوام پر اپنے مظالم کو بند کردیں ورنہ تمہارا انجام نمرود ،فرعون اور یزید سے زیادہ بدتر ہوگا .(وسيعلم الذين ظلموا أي منقلب ينقلبون  ) اور ساتھ ہی پاکستان کے خائن حکمرانوں کو بھی متنبہ کرتےہوئے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیری بھائیوں کی نجات کے لئے ٹھوس اورفوری موثر اقدامات کریں۔

ورنہ ملت غیور پاکستان تمہیں ریاست کے ایوانوں سے باہر نکال کر نیویارک میں تمہارے آقا ٹرمپ کی گود میں بٹھا کر واصل جہنم کردینگے. اور ساتھ ہی حقوق بشر کے عالمی اداروں، حریت پسند تنظیموں اور حکومتوں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ عالمی سطح پر اپنی اپنی قوتوں کو استعمال کرتےہوئے کشمیری بھائیوں کی نجات کے لئے ٹھوس ، مظبوط اور پایدار اقدامات کریں۔( من أصبح ولم يهتم بأمور المسلمين فهو ليس بمسلم)

اسی طرح ہم پاکستان میں ان تمام عناصر کو جو مملکت خداداد پاکستان میں استعماری قوتوں کی ایماء پر سعودی عرب کی سربراھی میں فرقہ واریت کی آگ کو جلانے کی مذموم کوششیں کررہےہیں. عزاداری سید الشھداء اور ان کے باوفا ساتھیوں کی یاد منانے میں رکاوٹیں اور موانع ایجاد کرتے ہیں۔متنبہ اور خبردار کررہے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام کے عاشق اپنی سریں تو کٹواسکتے ہیں لیکن عزاداری سید الشھداء علیہ السلام میں کسی قسم کی رکاوٹوں کو قبول نہیں کرسکتے ہیں۔حکمرانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ریاست میں امن و آمان کو قائم رکھتے ہوئے عزاداران حسینی کے تحفظ کے لئےخاطر خواہ انتظامات کریں. ہم اس مملکت خداداد کے باشندے ہیں۔

لہذا عزاداری سید الشھداء ہمارا آئینی،  قانونی و الہی حق ہے۔ہم اس حوالے سے کسی سے بھیک نہیں مانگ رہے .نیز محرم الحرام میں عدلیہ پاکستان کی طرف سے جن شیعہ خطباء اور مقررین پر مختلف بہانوں سے پابندیاں لگائیں ہیں ان کو فی الفور اٹھائیں کیونکہ آئین پاکستان کی رو سے ہر شخص کو یہ حق حاصل کہ وہ اپنے عقیدہ کا اظہار کرتےہوئے اپنے مذھب اور مکتب فکر کی ترویج کرے.لہذا عدلیہ چند ملاوں اور آل سعود آل یہود کو خوش کرنے کے لئے ان حرکتوں سے باز آجائے ورنہ حالات کی تمام تر ذمہ داری ریاست کے حکمرانوں پر عائد ہوگی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .