۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
الہ آباد

حوزہ/شہر کے مسلم اکثریتی علاقوں میں رہنے والے افراد پر سکون نظر آ رہے ہیں اور عوام سے امن و بھائی چارہ قائم رکھنے کی اپیل کر رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق الہ آباد۔ دہلی تشدد کے بعد یو پی کے کئی شہروں میں ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ لیکن گنگا جمنی تہذیب کا شہر الہ آباد ایک بار پھر قومی ایکتا اور مذہبی ہم آہنگی کا خوبصورت منظر پیش کر رہا ہے۔ شہر کے مسلم اکثریتی علاقوں میں رہنے والے افراد پر سکون نظر آ رہے ہیں اور عوام سے امن و بھائی چارہ قائم رکھنے کی اپیل کر رہے ہیں۔

شہر کے خاص و عام سبھی لوگوں کا کہنا ہے کہ ملک کی بنیاد رواداری اور مذہبی ہم آہنگی پر قائم ہے لہٰذا جیت ہمیشہ امن پسند لوگوں کی ہی ہوگی ۔ شہر الہ آباد اپنی گنگا جمنی تہذیب کے لئے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ ماضی میں بھی اس شہر میں فرقہ ورانہ کشیدگی یا تشدد کے واقعات بہت کم واقع ہوئے ہیں ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ دہلی میں پڑے پیمانے پر ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد بھی الہ آباد شہر پوری طرح سے پرسکون رہا ہے۔خاص طور سے مسلم اکثریتی علاقوں میں کسی بھی طرح کی کوئی کشیدگی دیکھنے میں نہیں آئی ہے ۔یہ ضرور ہے کہ دہلی تشدد کے واقعات پر مسلم اکثریتی علاقوں میں رہنے والے افراد اپنے شدید غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں ۔شہر میں روز مرہ کی زندگی معمول پر ہے ۔ شہر کے پرسکون ماحول کو دیکھتے ہوئے مقامی پولیس انتظامیہ نے بھی غیر ضروری طور پر پولیس فورس تعینات نہیں کی ہے ۔ لیکن مسلم علاقوں میں دہلی تشدد کو لیکر عام لوگوں میں پائی جانے والی تشویش صاف طور سے دیکھی جا سکتی ہے۔شہر کا با شعور اور تعلیم یافتہ طبقہ بھی دہلی تشدد کو لیکر سخت تشویش میں مبتلا ہے۔

سابق مرکزی وزیر اور معروف صنعت کار سلیم شروانی کا کہنا ہے کہ ملک کا مسلمان سب سے پہلے اپنی سکیورٹی چاہتا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ جس طرح کے حالات ملک میں پیدا ہو رہے ہیں ، یہاں رہنے والے مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس گھر کرتا جا رہا ہے۔ ان حالات کے باوجود شہر الہ آباد کے لوگوں نے ہر حال میں امن اور بھائی چارہ قائم رکھنے کا عزم کیا ہے ۔اس کے لئے شہر کے مسلم اکثریتی علاقوں میں امن کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ شہر کی مساجد سے بھی عوام کو ہر طرح کی اشتعال انگیزی اور افواہوں سے دور رہنے کو کہا جا رہا ہے ۔ اس معاملے میں آئمہ مساجد اور معززین شہر اپنا خاص کردار نبھا رہے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .