حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بےشک علماء کرام انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں، علماء کی زندگی ، انبیاء کی علمی میراث کی تقسیم میں بسر ہوتی ہے۔ وہ اپنے علمی خزانے سے جہالت کے اندھیروں کو نور بانٹتے ہیں اور اندھیرے راستوں پر چلنے والے ان کی ہدایت پر اپنی منزل مقصود سے ہم آغوش ہوتے ہیں۔جہاں ان کا وجود امت کے لیے بیش بہا اور قیمتی ہے وہیں ان کی موت سے بھی ایک بہت بڑا نقصان اور خلاء پیدا ہوجاتا ہے جس کی کمی مدتوں محسوس کی جاتی ہے، کیونکہ علماء کرام کا دنیا سے رخصت ہونا دراصل علم و عرفان کا فقدان ہے، جس کی روشنی ان کے وجود سے پھوٹتی ہے جس سے توحید و سنت رسول اکرم کا بول بالا ہوتا اور کفر و شرک اور بدعت کی تاریکیاں چھٹ جاتی ہیں۔
آج مولانا سید صابر حسین صاحب کھجوا ضلع سیوان صوبہ بہار کے رحلت کی خبر نے دل کو دہلادیا، اس بات کا اظہار حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی دہلی نے بہت ہی افسوس کے ساتھ کیا۔
انہوں نے کہا کہ مرحوم بہت اچھے انسان تھے جب بھی میرا مدرسہ سلطان المدارس اپنے ہم وطن طلاب کی زیارت کے لئے جانا ہوتا تو آپ سے بھی ملاقات ہوتی تو اچھے اخلاق سے پیش آتے میں ان سے چھوٹا تھا مگر پھر بھی بہت احترام سے پیش آتے تھےاس قحط رجال کے اس دور میں مولانا کا سانحہ ارتحال قوم کیلئے ایک ایسا نقصان ہے جس کی بھرپائی نہیں کی جاسکتی۔
میں اپنے خالق اور مالک کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ مالک مولانا صابر صاحب مرحوم کے درجات بلند فرما اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل و اجر جزیل عطا فرما آمین۔