۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
جامعہ امامیہ میں جلسہ سیرت کا انعقاد

حوزہ/ مبلغ جامعہ امامیہ نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی صفت رازداری ہے، انبیاء علیہم السلام کی صفت مروت ہے اور ائمہ علیہم السلام کی صفت سختیوں اور مشکلات میں صبر ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ عالم آل محمد حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت کےموقع پر جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب میں جلسہ سیرت منعقد ہوا۔ 

مولانا سید صفدر عباس مبلغ جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے جلسہ سیرت کا آغاز کیا۔ مولانا محمد فہیم رضوی مبلغ جامعہ امامیہ، مولوی سہیل مرزا متعلم جامعہ امامیہ اور جناب سیف عباس نے بارگاہ امام رضا علیہ السلام میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ مولانا محمد رضا  مبلغ جامعہ امامیہ نے زیارت امام علی رضا علیہ السلام مع ترجمہ تلاوت کی۔ جلسہ میں نظامت کے فرائض مولانا سید علی مہذب خرد نقوی مبلغ جامعہ امامیہ نے انجام دیا۔ 

مولانا سید سراج احمد صاحب مبلغ جامعہ امامیہ نے سورہ توبہ کی آیت نمبر ۱۱۹  ’’ائے اہل ایمان ! تقویٰ اختیار کرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ‘‘ کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے روایت بیان کی کہ کچھ لوگ امام علی رضا علیہ السلام کے بیت الشرف پر آئے اور خادم سے کہا کہ ہم مولا کے شیعہ ہیں ہمیں مولا سے ملاقات کرنی ہے، خادم نے ان کا پیغام امام ؑ کی خدمت میں پہنچا دیا لیکن امام ؑ نے ملاقات کی اجازت نہیں دی ، کئی دن گذر گئے تو ان لوگوں نے کہلایا کہ ہم آپ کے چاہنے والے ہیں تو ملاقات کی اجازت نصیب ہوئی ۔ امام علی رضا علیہ السلام نے فرمایا : امیرالمومنین علیہ السلام کا شیعہ ہونا عظیم مرتبہ ہے ان کے شیعہ سلمانؑ تھے، ابوذرؑ تھے، مقدادؑ تھے تم لوگوں نے کیسے دعویٰ کیا ۔ یہ سننا تھا کہ ان لوگوں کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور توبہ کی تو جس طرح امام حسین علیہ السلام نے احساس خطا پرجناب حرؑ کی توبہ قبول کی اور انہیں گلے لگایا تھا اسی طرح امام علی رضا علیہ السلام کا لطف و کرم بھی ان لوگوں کے شامل حال ہوا۔ 

مولانا سید تنویر عباس صاحب مبلغ جامعہ امامیہ نے امام علی رضا علیہ السلام کی حدیث ’’اللہ اس بندہ پر رحمت کرے جو ہمارے امر کو زندہ کرے، ہمارے علوم کو سیکھے اور دوسروں کو سکھائے کیوں کہ جب لوگ ہمارے کلام کے محاسن کو جان لیں گے تو ہماری پیروی کریں گے۔ ‘‘ کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ امام علی رضا علیہ السلا م نے ایک بار دیکھا کہ آپ کے ایک خادم نے آدھا پھل کھا کر پھینک دیا تو آپ نے اس سے پوچھا کہ ایسا کیوں کیا تو اس نے کہا کہ مجھے باقی آدھے پھل کی ضرورت نہیں تھی تو امام علیہ السلام نے فرمایا کہ تمہیں اس کی ضرورت نہیں تھی لیکن کچھ لوگ ہیں جو محتاج ہیں ان کو دینا چاہئیے تھا۔ اسی طرح اگر ہم آج سماج میں نظر کریں کہ وہ کتابیں جو ہمارے بچے پڑھ چکے ہیں یا وہ یونیفارم جو چھوٹا ہو گیا ہے یا اسی طرح گھر کی دوسری چیزیں جنکی ہمیں ضرورت نہیں ہے وہ ان لوگوں تک پہنچائیں جنکو انکی ضرورت ہے۔ امام علی رضا علیہ السلام کی حدیث ہمارے پیش نظر رہے کہ آپ نے فرمایا مومن کے اندر اللہ ، انبیاء اور ائمہ علیہم السلا م کی صفت ہونی چاہئیے ، اللہ کی صفت رازداری ہے، انبیاء علیہم السلام کی صفت مروت ہے اور ائمہ علیہم السلام کی صفت سختیوں اور مشکلات میں صبر ہے۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی صاحب استاد جامعہ امامیہ نے امام علی رضا علیہ السلام کی حدیث ’’ائے عبدالعظیم! میرے چاہنے والوں کو میرا سلام کہنا اور ان سے کہنا کہ اپنے دلوں میں شیطان کو راہ نہ دیں۔ ان کو حکم دینا کہ سچ بولیں، امانتدار رہیں، سکوت اختیار کریں، غیر مفید باتوں میں ایک دوسرے سے بحث نہ کریں۔ ایک دوسرے سے صلہ رحم کریں، ملاقات کریں کیوں کہ یہ بات ہم سے قربت کا سبب ہے۔ اپنی زندگی کو ایک دوسرے سے دشمنی میں برباد نہ کریں۔ کیوں کہ میں نےعہد کیا ہے کہ جو بھی ایسا کرے گا،  ہمارے کسی چاہنے والے کو ناراض کرے گا یا اسے نقصان پہنچائے گا تو میں خدا سے دعا کروں گا کہ اسے دنیا میں سخت عذاب میں مبتلا کرے اور آخرت میں اس کا شمار نقصان اٹھانے والوں میں ہو۔ ‘‘ کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ امام علی رضا علیہ السلام نے جس چیز کی سب سے زیادہ تاکید کی ہے وہ مومنین کا آپس میں مل جل کر رہنا اور اتحاد و اتفاق ہے ۔ جب آپ مدینہ سے مرو جاتے ہوئے اصفہان کے نزدیک ایک قریہ سے گذرے تو آپ سے بطور یادگار ایک حدیث تحریر کرنے کی درخواست ہوئی تو آپ نے تحریر فرمایا: ’’آل محمد علیہم السلا م سے محبت کرو اگرچہ تم گناہگار ہی کیوں نہ ہو اور ان سے محبت کرنے والوں سے بھی محبت کرو اگرچہ وہ گناہگار ہی کیوں نہ ہوں۔ ‘‘ جس سے اندازہ ہوتا ہے مومنین کا آپسی اتحاد کتنا اہم ہے اور انتشار کتنا برا ہے کہ جو بھی مومنین کے درمیان اختلاف ایجاد کرتا ہے، ان کو مختلف گروہوں میں تقسیم کرتا ہے اس کو امام علی رضا علیہ السلا م نہ صرف ناپسند کرتے ہیں بلکہ بد دعا بھی کرتے ہیں کہ اس کی دنیا بھی خراب اور آخرت بھی خراب ہو جاتی ہے۔

تصویری جھلکیاں:

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .