جمعرات 7 اگست 2025 - 07:15
وہ صحافی طالب علم جو ہمیشہ کچھ سیکھنے کا شیدائی رہتا / محمد جان! تمہارا دن تمہیں مبارک ہو!

حوزہ/ پندرہ سال سے زیادہ کی رفاقت اور ان گنت میڈیا سرگرمیوں کے دوران، جو چیز سب سے پہلے میری توجہ کھینچتی تھی وہ اس کا سیکھنے کا جذبہ اور بہتر و پیشہ ور بننے کی شدید خواہش تھی۔ وہ بھی ایک ایسے طلبہ صحافی کے مرتبے پر جس کا دل انقلاب اسلامی کے مقدس اہداف سے جڑا ہوا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی | بدھ کی شام 30 جولائی کو جب حوزہ نیوز ایجنسی کے چینل پر ایک مختصر خبر نشر ہوئی، دل دہلا دینے والا صدمہ اور غم کا گھٹا ہوا سا لمحہ مجھ پر طاری ہو گیا، جو اب تک میرے ساتھ ہے۔

یہ خبر ایک سچے اور محنتی صحافی و میڈیا کارکن کی وفات کی تھی، جس کی روح امام حسین علیہ السلام کی تین سالہ مظلوم شہزادی کی شبِ شہادت سے کچھ گھنٹے قبل، جسمِ رنجور و بیمار کو چھوڑ کر رحمتِ الٰہی کی آغوش میں چلی گئی۔ یہ واقعہ ماہ صفر کی پانچویں شب سے ہم‌زمان ہوا، اور کیا ہی حکیمانہ ہم‌زمانی تھی کیونکہ ہم جانتے ہیں وہ کتنا خاندان عصمت و طہارت سے عشق رکھتا تھا۔ آخر محرم و صفر ہی تو آلِ رسولؐ کے عزاداروں کے لیے محبوب ترین مہینے ہیں۔

اگر میں صحافی ڈے کے موقع پر اُن صحافیوں کی فہرست تیار کرنا چاہوں جو تعہد، اخلاص، پیشہ ورانہ جذبے، دینی و انقلابی اصولوں سے وابستگی رکھتے ہوں تو "محمد رستملو" کا نام بلاشبہ اس فہرست کے اولین درجے پر ہو۔

کہا جاتا ہے کہ صحافی کا قلم آئینۂ حقیقت ہوتا ہے؛ ایک بے ادعا مجاہد، جو آگاہی اور بصیرت پھیلانے کے راستے میں سختیوں اور بے قدریوں کو برداشت کرتا ہے تاکہ اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھائے۔ یہ جملے اگرچہ کچھ لوگوں کو شاید مبہل لگیں لیکن محمد کے دوست اور قریبی لوگ گواہی دیں گے کہ یہ تمام صفات اس کی شخصیت کا حقیقی عکس تھیں۔

پندرہ سال سے زیادہ کی دوستی میں، جب بھی ہم پریس کانفرنسز، میڈیا پروگراموں یا ادارتی نشستوں میں ساتھ ہوتے، سب سے نمایاں پہلو اس کی طلبگی شناخت کے باوجود، سیکھنے اور ترقی کرنے کی پیہم لگن تھی۔ وہ شمال مغربی ایران کے ایک مذہبی خانوادے سے تعلق رکھتا تھا اور اہل بیت علیہم السلام کے آشیانے میں علم و خدمت کے لیے آیا تھا۔

آخری دنوں میں حوزہ نیوز ایجنسی میں ایک نیم رسمی نشست میں، ہم نے میڈیا مواد کی تیاری پر مشترکہ کام کرنے کا منصوبہ بنایا۔ بیماری اور مالی مشکلات کے باوجود، اُس کی دلچسپی اور کوشش نے مجھے بھی جوش و ہمت دی اور ساتھ ہی ایک شرمندگی بھی چھوڑی کہ کیوں بعض اوقات مجھ جیسی شخصیتیں معمولی مشکلات سے گھبرا کر قدم پیچھے کھینچنے لگتی ہیں جبکہ فرض اور دینی و انقلابی عہد اس راہ میں سب سے بڑی اصل ہے۔

دوستانہ نشستوں میں، جب بھی رہبر معظم انقلاب کی بات ہوتی، محمد کا جوش اور حساسیت خاص قابلِ ذکر ہوتی۔ وہ اس بات پر افسردہ ہوتا تھا کہ کچھ خودساختہ انقلابی اور کچھ نادان یا مغرض افراد، رہبر معظم کے ساتھ ناانصافی اور بلکہ بے وفائی کرتے ہیں۔

8 اگست (روزِ خبرنگار/صحافی ڈے) کی آمد پر، دل ایک بار پھر تمہیں یاد کر رہا ہے، اے میرے "نیمہ راہ" رفیق! اور ہمیشہ کے لیے میرے دل میں ایک شرمندگی باقی رہے گی کہ تمہاری بیماری کے ایام میں، میں تمہارے لیے کسی مرہم کا ذریعہ نہ بن سکا۔

مجھے معلوم ہے کہ آخری دنوں میں تم نے کچھ افراد کے رویّے سے اذیت محسوس کی جیسا کہ تمہارے بھائی نے مجھے کچھ بتایا لیکن مجھے پورا یقین ہے کہ تم خوش‌عاقبت رہے اور کیا عاقبت بخیری کی نشانی اس سے بڑھ کر ہے کہ انسان کے فراق میں لوگ اشک بہائیں اور سب اُس کی زندگی کے راستے اور عمل پر صداقت و اخلاص کی مہر لگائیں؟

یہ دن، امام حسینؑ کے دن ہیں اور اربعین کا موسم ہے۔ مجھے یقین ہے کہ تمہاری روح، عشاقِ حسینؑ کے سیلاب کے ساتھ "مشایه" کے سفر پر ہے۔ محمد جان! بدقسمتی سے اس بار میں اس قافلے کا حصہ تو نہیں لیکن اس عاشقانہ سفر میں مجھے بھی اپنی دعا میں یاد رکھنا۔

سید محمدمهدی موسوی

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha