۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
​آیت اللہ العظمیٰ سبحانی

حوزہ/ حضرت آیت الله سبحانی نے اپنے درس تفسیر قرآن میں کہا: مومنین اور منافقوں کے درمیان کوئی بھی نکتۂ اشتراک موجود نہیں ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے اول سے ہی حضرت علی علیہ السلام کو امت مسلمہ کی قیادت کی تربیت دی تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے مدرسہ علمیہ حجتیہ میں اپنے درس تفسیر قرآن میں کہا کہ خداوند متعال سورہ مبارکہ توبہ کی آیت نمبر ۶۹ میں تاریخ میں ذکر شدہ  افراد کی داستانوں سے عبرت لینے کے مسألہ کو بیان کیا ہے۔

اس مرجع تقلید نے کہا: خداوند متعال کا فرمان ہے: « كَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ كَانُوا أَشَدَّ مِنْكُمْ قُوَّةً وَأَكْثَرَ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا فَاسْتَمْتَعُوا بِخَلَاقِهِمْ فَاسْتَمْتَعْتُمْ بِخَلَاقِكُمْ كَمَا اسْتَمْتَعَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ بِخَلَاقِهِمْ وَخُضْتُمْ كَالَّذِي خَاضُوا أُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ»

ترجمہ: تمہاری مثال تم سے پہلے والوں کی ہے جو تم سے زیادہ طاقتور تھے اور تم سے زیادہ مالدار اور صاحب اولاد بھی تھے -انہوں نے اپنے حصّہ سے خوب فائدہ اٹھایا اور تم نے بھی اسی طرح اپنے نصیب سے فائدہ اٹھایا جس طرح تم سے پہلے والوں نے اٹھایا تھا اور اسی طرح لغویات میں داخل ہوئے جس طرح وہ لوگ داخل ہوئے تھے حالانکہ وہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں برباد ہوگئے اور وہی وہ لوگ ہیں جو حقیقتا خسارہ والے ہیں۔

خداوند متعال نے اس آیت میں اسلامی معاشرہ کے لئے تاریخ سے عبرت لینے کو بیان کیا ہے۔

حضرت آیت الله سبحانی نے کہا: خداوند کریم کسی پر بھی ظلم نہیں کرتا ہے اور مختلف قسم کے عذاب یا مصیبتیں جو انسانوں پر نازل ہوتی ہیں درحقیقت انسان کے اپنے اعمال کا ہی نتیجہ ہوتی ہیں کیونکہ خداوند متعال کبھی بھی کسی کو ظلم کی بنا پر عذاب نہیں دیتا ۔

انہوں نے اس سے اگلی آیت یعنی  « أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وَأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ»

ترجمہ: کیا ان لوگوں کے پاس ان سے پہلے والے افراد قوم نوح علیہ السّلام ,عاد علیہ السّلام ,ثمود علیہ السّلام ,قوم ابراہیم علیہ السّلام,اصحاب مدین اور الٹ دی جانے والی بستیوں کی خبرنہیں آئی جن کے پاس ان کے رسول واضح نشانیاں لے کر آئے اور انہوں نے انکار کردیا- خدا کسی پر ظلم کرنے والا نہیں ہے بلکہ لوگ خود اپنے نفس پر ظلم کرتے ہیں۔

 کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا: امر بالمعروف اور نہی از منکر ، نماز کا قیام، زکوۃ کی ادائیگی اور خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ کی اطاعت مومن کی خصوصیات میں سے ہیں۔

اس مرجع تقلید کا کہنا تھا: مومنین اور منافقوں کے درمیان کوئی بھی نکتۂ اشتراک موجود نہیں ہے کیونکہ مومن کبھی بھی ایسا کام جس سے منافقت کی بو آتی ہو انجام نہیں دیتا۔ مومنین کے اندر منافقوں کی خصوصیات میں سے ذرہ بھر  بھی کوئی خصوصیت  موجود نہیں ہوتی کیونکہ نفاق مومن اور منافق کے درمیان فرق کا نام ہے اور ایک مومن شخص کو کبھی بھی نفاق سے کام نہیں لینا چاہئے۔

حضرت آیت الله سبحانی نے کہا: امام علی علیہ السلام بعثت کے پہلے سے لے کر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی آخری عمر تک  ان کے ساتھ رہے اور کبھی بھی انہیں تنہا نہیں چھوڑا۔  حضرت علی علیہ السلام اپنے بچپن کی ابتدا سے ہی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی زیر تربیت رہے تاکہ آئندہ آنے والے وقت میں امت مسلمہ کی قیادت کی تربیت حاصل کر سکیں۔

انہوں نے کہا: امام علی علیہ السلام نے سوائے جنگ تبوک کے تمام غزوات میں شرکت کی۔ امام علی علیہ السلام ہمیشہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کے ساتھ ساتھ تھے۔ جنگ تبوک میں بھی ان کا شرکت نہ کرنا اس وجہ سے تھا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے انہیں مدینہ میں چھوڑا تھا کہ وہ مسلمانوں کی منافقین سے حفاظت کر سکیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .