۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا سید نجم الحسن رضوی

حوزہ/ آج نوجوانوں کی شادیوں میں یہ معیارات معدوم ہوچکے ہیں اور یہ معیارات جو اچھی زندگی کی بنیاد بن سکتے ہیں ، حضرت خدیجہ (س) نے آج کے نوجوانوں کے لیے انتخاب ہمسری کا ایک معیاری رول ماڈل پیش کیا ہے کہ ایک اچھی زندگی چاہتے ہو تو ہمارے دیئے ہوئے معیارات " صداقت ، تدین ، حسن اخلاق ، شرافت و اصالت خانوادہ کو مد نظر رکھنا تو پوری زندگی پرسکون اور لذت بخش ہو گی اور ایسے خانوادہ میں آنے والے بچے بھی صالح ہونگے.

تحریر: مولانا سید نجم الحسن رضوی،عمید مدرسہ توحید، قم، ایران

حوزہ نیوز ایجنسی | حضرت خدیجہ (س) تاریخ اسلام کی وہ عظیم شخصیت ہیں جنھوں نے اسلام کی خاطر اپنی جان، مال اور عزت کی قربانی دی ، اور اسلام کی مضبوطی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کردیا، ایسی عظیم خاتون کیلئے رسول اللہ (ص) کا ارشاد ہے أَیْنَ مِثْلُ خَدِیجَةَ صَدَّقَتْنِی حِینَ کَذَّبَنِی النَّاسُ‏ وَ وَازَرَتْنِی عَلَی دِینِ اللَّهِ وَ أَعَانَتْنِی عَلَیْهِ بِمَالِهَ.خدیجہ جیسی کوئی نہیں ہو گی۔ جب لوگوں نے مجھے جھٹلایا تو خدیجہ نے میری تصدیق کی، اور خدا کے دین کی ترقی کے لیے اپنے مال سے میری مدد کی۔

آپکے ارشاد کی یہ تعبیر کہ خدیجہ (س) جیسی کوئی نہیں ۔ یہ بے مثال خاتون ہے،جس نےاسلام کی آبیاری اور اس کے تحفظ و فروغ میں جو مصائب برداشت کیے وہ ناقابل بیان ہیں، جب کہ جناب خدیجہ (س)کے پاس اتنی دولت و ثروت تھی جس سے وہ اپنے لیے بہترین زندگی بسر کر سکتی تھیں، لیکن انھوں نے سب کچھ رسول اللہﷺ کے قدموں میں ڈال دیا اور سختیوں میں سب سے زیادہ مشقتوں میں رہیں تاکہ خدا کا دین زندہ ہو اور رسول خداﷺ اس سے راضی ہوں۔دین محمدی ، اسلام کی عظیم خاتون حضرت خدیجہ (س) کی کوششوں اور ایثار و قربانی کا مرہون منت ہے۔

ایسے حالات میں کہ جب حضرت خدیجہ (س) کے پاس اپنے زمانے میں مال ، دولت اور بلند مقام تھا لیکن انہوں نے پیغمبر اکرم (ص) کی ھمسری کو قبول کیا جو اس وقت کے معاشرے میں یتیم و نادار تھے، پیغمبر اکرم (ص) سے شادی کے لئے ان کا معیار مادی چیزیں نہیں تھیں، بلکہ پیغمبر کی صداقت ، دیانت، امانت داری اور اخلاق تھا، جس کی بنیاد پر مکہ کی خواتین نے حضرت خدیجہ (ص) کے ساتھ ان کی شادی کی وجہ سے اپنے تعلقات ختم کردیئے۔

توجہ:آج نوجوانوں کی شادیوں میں یہ معیارات معدوم ہوچکے ہیں اور یہ معیارات جو اچھی زندگی کی بنیاد بن سکتے ہیں، حضرت خدیجہ (س) نے آج کے نوجوانوں کے لیے انتخاب ہمسری کا ایک معیاری رول ماڈل پیش کیا ہے کہ ایک اچھی زندگی چاہتے ہو تو ہمارے دیئے ہوئے معیارات " صداقت ، تدین ، حسن اخلاق ، شرافت و اصالت خانوادہ کو مد نظر رکھنا تو پوری زندگی پرسکون اور لذت بخش ہو گی اور ایسے خانوادہ میں آنے والے بچے بھی صالح ہونگے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .