ہفتہ 4 جنوری 2025 - 22:37
فرزند رسول امام علی نقی (ع) کا سیاسی دباؤ کے باوجود امت محمدی کی قیادت

حوزہ/دنیا کے ہر دور میں وہی رہنما زندہ رہتے ہیں، جنہوں نے ظلم و استبداد کے ماحول میں عدل، حکمت اور بصیرت کے ساتھ انسانیت کی رہنمائی کی ہو اور امام علی نقی علیہ السلام کی زندگی ایسی قیادت کی ایک روشن مثال ہے جو ہر مکتبِ فکر کے لیے محبت، اتحاد اور قیادت کے اصولوں کا سرچشمہ ہے۔ آج کے حکمرانوں اور معاشرتی رہنماؤں کو ان کے طرزِ عمل سے رہنمائی حاصل کر کے اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی ادا کرنا چاہیے۔

تحریر: مولانا سید عمار حیدر زیدی قم

حوزہ نیوز ایجنسی| دنیا کے ہر دور میں وہی رہنما زندہ رہتے ہیں، جنہوں نے ظلم و استبداد کے ماحول میں عدل، حکمت اور بصیرت کے ساتھ انسانیت کی رہنمائی کی ہو اور امام علی نقی علیہ السلام کی زندگی ایسی قیادت کی ایک روشن مثال ہے جو ہر مکتبِ فکر کے لیے محبت، اتحاد اور قیادت کے اصولوں کا سرچشمہ ہے۔ آج کے حکمرانوں اور معاشرتی رہنماؤں کو ان کے طرزِ عمل سے رہنمائی حاصل کر کے اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی ادا کرنا چاہیے۔

عباسی حکومت کا دباؤ اور امام علیہ السلام کا کردارِ وحدت

امام علی نقی علیہ السلام کو عباسی خلفاء، خاص طور پر متوکل، کی جانب سے سخت ترین سیاسی جبر کا سامنا رہا۔ انہیں سامراء میں قید کیا گیا تاکہ ان کی مقبولیت کو دبایا جا سکے۔ مگر امام علیہ السلام نے ظلم سہنے کے باوجود اپنے اخلاق، صبر، اور حکمت سے امت کے دل جیتے۔ وہ نہ صرف اپنے پیروکاروں بلکہ دیگر مکاتبِ فکر کے علماء اور عوام کے لیے بھی علم و روحانیت کا منبع رہے۔ ان کی مجلس میں ہر طبقے کے لوگ فیض پاتے تھے۔

قیادت میں امام علیہ السلام کا اسلوب

1. عدل و انصاف کا قیام

امام علی نقی علیہ السلام نے ہمیشہ عدل و انصاف کا درس دیا۔ ان کے نزدیک قیادت کا اولین فریضہ عوام کے حقوق کی حفاظت اور ظلم کے خاتمے کی کوشش تھی۔ ان کی سیرت اس بات کا سبق ہے کہ معاشرے میں امن و سکون صرف عدل کے ذریعے قائم ہو سکتا ہے۔ آج کے حکمران اگر ان کے اس اصول کو اپنائیں، تو معاشرتی ناہمواریاں ختم ہو سکتی ہیں۔

2. دینی و علمی وحدت کی مثال

امام نقی علیہ السلام نے اپنے علمی دلائل سے ہر مکتب فکر کے افراد کو متاثر کیا۔ ان کی تحریریں اور فرامین دلیل و حکمت کا بہترین نمونہ ہیں۔ وہ ایسے مسائل پر گفتگو کرتے جہاں سب مکاتبِ فکر کے لیے یکساں رہنمائی موجود ہوتی۔ ان کی شخصیت نے اس بات کو واضح کیا کہ اسلامی قیادت تعصب اور فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر پوری امت کی خدمت کے لیے ہونی چاہیے۔

3. اخلاقی قیادت اور بلند ظرفی

امام علیہ السلام کا اخلاق و کردار ہر انسان کے دل پر نقش کرتا ہے۔ ان کی عفو و درگزر کی عادت اور دشمنوں کے ساتھ بھی حسن سلوک مسلمانوں کے ہر طبقے کے لیے مثال ہے۔ انہوں نے کبھی ذاتی مفادات کو اہمیت نہیں دی بلکہ ہمیشہ امت کے اتحاد اور اصلاح کو اپنا مقصد بنایا۔

امام نقی علیہ السلام محبت و الفت کا مرکز

محبت کی بنیاد پر حکمت عملی

امام علی نقی علیہ السلام کی تعلیمات انسانیت کی عزت و احترام اور تمام مسلمانوں کے درمیان محبت و الفت کی بنیاد پر تھیں۔ یہ تعلیمات تمام مکاتبِ فکر کو اس بات کی طرف دعوت دیتی ہیں کہ اسلام کا حقیقی چہرہ فرقہ واریت نہیں بلکہ وحدت و بھائی چارہ ہے۔

غیر مسلموں کے ساتھ برتاؤ

امام نقی علیہ السلام کے زمانے میں صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دیگر اقوام بھی ان کی شخصیت سے متاثر تھیں۔ ان کے اسلوب نے یہ سکھایا کہ حقیقی قیادت انسانیت کے ہر فرد کے لیے شفقت اور رحم کا مظہر ہوتی ہے۔

امام علی نقی علیہ السلام کی قیادت، حکمت، اور صبر آج کے حکمرانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ اگر ہر مکتب فکر ان کی زندگی کو اپنا آئیڈیل بنائے، تو معاشرہ عدل، اتحاد، اور محبت کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ ان کی حیاتِ طیبہ کا ہر پہلو یہ پیغام دیتا ہے کہ قیادت طاقت سے نہیں بلکہ اخلاق، عدل، اور انسان دوستی سے کی جاتی ہے۔ یہ اصول ہر حکمران کے لیے اور ہر مکتبِ فکر کے ماننے والوں کے لیے احترام و محبت کا باعث ہیں۔
خداوند عالم سے دست با دعا ہیں کہ وہ تمام مسلمانوں کو اتحاد و اخوت کے راستے پر گامزن ہونے کی توفیق عنایت فرمائے کیونکہ جب تک تمام مسلمان ایک پلیٹفارم پر نہیں ہونگے اس وقت تک دشمن ہمارے درمیان مختلف قسم کے تفرقے پیدا کرتا رہے گا۔

وَآخِرُ دَعْوَانا أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha