حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں سردی کی آمد نے پہلے سے موجود انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ بین الاقوامی امدادی ادارے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ پر عائد پابندیاں ختم کرے تاکہ امدادی سامان کی ترسیل بلا رکاوٹ ممکن ہو سکے۔ ہزاروں بے گھر فلسطینی اس وقت خیموں میں شدید غذائی قلت اور بنیادی سہولیات کی کمی سے دوچار ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ خوراک (WFP) کی ترجمان عبیر عتیفہ کے مطابق، "ہم وقت کے خلاف دوڑ میں ہیں، سردی قریب ہے اور لوگ بھوک سے تڑپ رہے ہیں۔" ان کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود امداد کی مقدار ضرورت کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔ غزہ حکام کے مطابق، جنگ بندی کے بعد روزانہ اوسطاً 145 ٹرک امدادی سامان لے کر داخل ہو رہے ہیں، جب کہ طے شدہ معاہدے کے تحت یہ تعداد کم از کم 600 ٹرک ہونی چاہیے۔
ادھر عرب میڈیا کے مطابق، حماس نے ایک اسرائیلی قیدی کی لاش انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کر دی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اب بھی چھ مزید قیدیوں کی لاشیں غزہ میں موجود ہیں۔ اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ جب تک تمام لاشیں واپس نہیں ملتیں، انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی کے وعدے پر عمل نہیں کیا جائے گا۔
اسی دوران اسرائیلی فوج نے مرکزی غزہ میں دو فلسطینیوں کو اس الزام میں شہید کر دیا کہ وہ جنگ بندی کی حدود کے قریب پہنچ گئے تھے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ علاقوں میں لاشوں کی تلاش مشکل ہے اور اسرائیل خود بھاری مشینری اور امدادی سازوسامان کے داخلے کی اجازت نہیں دے رہا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اگر امدادی راستے فوری طور پر نہ کھولے گئے تو غزہ میں قحط اور بیماریوں کا خطرہ سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے۔









آپ کا تبصرہ