اسیران کربلاؑ
-
آیت اللہ العظمیٰ شیخ حافظ بشیر حسین نجفی مُدّ ظلّہ العالی کے فتاویٰ؛
احکام شرعی | آلِ امیہ لعنتہ اللہ علیہم نے اسیران کربلا کو کتنے عرصے کے بعد رہا کیا؟
حوزہ/ آیت اللہ العظمی حافظ بشیر نجفی سے فقہی سوال اور انکے جواب: آلِ امیہ لعنتہ اللہ علیہم نے اسیران کربلا کو کتنے عرصے کے بعد رہا کیا؟
-
اسیرانِ کربلا کی کوفہ آمد
حوزہ/جب قافلہ زینبیہ کوفہ کے قریب پہنچا، روایات میں لکھا ہے کہ کوفہ کی عورتیں تماشہ دیکھنے گھروں کی چھتوں پر آئیں اور لوگ بازاروں میں جمع ہو گئے۔
-
حضرت سید الساجدین امام علی زین العابدین (ع) نے مشکل ترین حالات میں منصب امامت سنبھالا
حوزه/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی نے جیکب آباد میں مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت سید الساجدین امام علی زین العابدین علیہ السلام نے مشکل ترین حالات میں منصب امامت سنبھالا۔
-
سانحہ عاشوراء کے بعد اسیرانِ کربلا کا سفر
حوزہ/ سانحہ عاشوراء کے بعد عمر بن سعدلعین نے اپنے مقتولین کو گیارہ محرم کو دفن کیا اور امام حسین کے اہل بیت کو پابند رسن قیدی بنا کر بے کجاوہ انٹوں پر سوار کیا اور انھیں لے کر کوفہ روانہ ہو گيا۔
-
امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک اور دیگر شہداء کے سروں کو کہاں دفن کیا گیا؟
حوزہ/ | کربلا کے بعد سرہاے شہداء کہ جنہیں نیزوں پر چڑھا کے کوفہ و شام کی منزلوں سے گزارا گیا اور دربار یزید میں لا کر پیش کیا گیا، ان کے دفن کے سلسلے میں کہ کب اور کہاں دفن کیے گئے تاریخ میں بہت زیادہ اختلاف پایا جاتا ہے۔
-
السیدہ سکینہ سلام اللہ علیہا
حوزہ/ حضرت امام حسین علیہ السلام کے حضور سیدہ سکینہ سلام اللہ علیہا کا خصوصی مقام تھا اور آپ جناب سیدہ سلام اللہ علیہا سے انتہائی انس رکھتے تھے۔
-
یکم صفر: اسیرانِ کربلا کی شام میں آمد اور یزید کا اپنے کفر کا برملا اظہار
حوزہ/ سن 61ہجری میں ماہ صفر کی پہلی تاریخ کو اسیران کربلا کا قافلہ اور امام حسین(ع) سمیت تمام شہداء کربلا کے سر شام کے شہر دمشق لائے گئے، اس موقع پر یزید کے حکم پر پورے شہر کو سجایا گیا اور امام حسین(ع) کو بے دردی سے شہید کرنے اور خاندان رسالت کی مقدس خواتین اور آل رسول کے بچوں کو قید کرنے کا جشن منایا گیا۔
-
اسیران کربلاؑ کا کردار، جبری خلافت کے خلاف قیام کا پیغام ہے، آغا سید مجتبیٰ الموسوی
حوزہ/ خون شہدا کے وارث ہونے کے ناطے اسیران کربلاؑ نے حضرت امام سجاد ؑ کی سرپرستی میں جس کردار و عمل کا مظاہرہ کیا اس نے جبری خلافت کی بنیادوں کو ہمیشہ کے لئے ہلا کر رکھ دیا۔