۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
روزنامہ ’’کیھان‘‘

حوزہ/ ایران کے پر اشاعت اخبار ’’کیھان‘‘ نے اپنے ٹائٹل صفحے کو گذشتہ دنوں ایران میں آنے والے سیلاب میں دینی طلاب اور علماء کی بھرپور امدادی کاروائی پر مبنی رپورٹ کے ساتھ مختص کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے پراشاعت روزنامہ اخبار ’’کیھان‘‘ نے اس سرخی کے ساتھ "منبر پیغمبر(ص) پر بیٹھنے سے لے کر سیلاب کے درمیان تک" اپنے بعض صفحات کو گذشتہ دنوں ایران میں آنے والے سیلاب میں طلاب کی بھرپور امدادرسانی پر مبنی رپورٹ کے ساتھ مختص کیا ہے۔ اس رپورٹ کا متن آپ کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

’’طلاب اور علماء نے ایران میں سیلاب سے متأثرہ مختلف شہروں اور دیہات میں امدادرساں اداروں کے ساتھ مل کر بھرپور شرکت کی اور لوگوں کی خدمت کی مثال قائم کر دی کہ اس انداز میں لوگوں کی خدمت کرنا ان کے اخلاص کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

داعیان الی اللہ یعنی خدا کی طرف دعوت دینے والے افراد نے اپنے آپ کو دینی معاشرے کی خدمت اور اسلام نورانی کی تبلیغ و ترویج کے لئے تو وقف کر ہی رکھا تھا لیکن جیسے ہی ملک کو خدا کی طرف سے سیلاب جیسے امتحان کا سامنا کرنا پڑا تو انہی مبلغین دین کے ہاتھ میں قلم کے بجائے بیلچے نظر آئے۔

اگرچہ سیلاب سے متأثرہ علاقوں میں طلاب کی موجود تعداد کا اندازہ چھ ہزار افراد کا لگایا گیا ہے لیکن حوزہ علمیہ کی جانب سے امدادرسانی کے کاموں کے لئے بھیجے جانے افراد کے علاوہ بہت سارے علماء اور طلاب نے اپنی خواہش اور جذبے سے بھی ان علاقوں میں خدمت کے مختلف امور انجام دئے ہیں جو مذکورہ تعداد کے علاوہ ہیں۔اسی وجہ سے سیلاب سے متأثرہ علاقوں میں خدمت اور امدادرسانی کے کاموں پر مأمور اس بوستان امامت و ولایت کے پروردہ افراد کے درست اعداد و شمار کو بیان کرنامشکل کام ہے۔

طلاب اور علماء کی یہی مخلصانہ طور موجودگی ہی ان کے بدخواہوں کی گھبراہٹ کا سبب بنی  لہذا انہوں نے اپنی ممکنہ حد تک اس پر کیچڑ بھی اچھالا اور ان بزرگواروں کی خدمات کو مختلف رنگ بھی دئے لیکن علماء کی اس سیلاب سے متأثرہ اپنے ہم وطنوں کے لئے کی جانے والی بے لوث خدمت ایک ایسی ناقابل تردید حقیقت تھی کہ جسے بدبین افراد ہضم نہیں کر پا رہے تھے اور پھر چونکہ علماء اور لوگوں کے درمیان موجود دیرینہ ارتباط بھی باعث بنا کہ تقریبا ہر علاقے کے لوگوں نے اس مصبیت کی گھڑی میں علماء کو اپنے درمیان پا کر خوشی کا اظہار کیا اور انہیں خوش آمدید کہا۔

حجت‌الاسلام و المسلمین محمدحسن نبوی جو کہ حوزہ علمیہ کے تبلیغی اور تعلیمی امور کے ڈائریکٹر ہیں کا روزنامہ ’’کیھان‘‘ کے نمائندہ کے ساتھ گفتگو میں کہنا تھا کہ شروع میں اکثر افراد طلاب پر اتنا اعتماد نہیں کر رہے تھے کہ وہ تعمیرات وغیرہ کے کاموں میں ان کی شاید ہی کوئی امداد کر پائیں لیکن جب انہوں نے طلاب و علماء کو انتہائی خلوص اور جذبے کے ساتھ تمام امور میں خدمت کرتے دیکھا تو ان کا بہت زیادہ شکریہ ادا کر رہے تھے۔ حتی چند دن گذرنے کے بعد ’’پل دختر‘‘ کے لوگ جن کے گھر سیلاب سے متأثر نہیں ہوئے تھے وہ ان طلاب اور علماء کو اپنے گھروں میں لے جاتے اور شکریہ کے طور پر ان کی بھر پور پزیرائی بھی کرتے تھے۔

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا: جب دشمن دین، مقدسات اور روحانیت کے خلاف بڑے پیمانے پر کام کرتا ہے اور اس کی ناپاک کوشش ہوتی ہے کہ لوگوں کی نظر میں روحانیت کا ایک برا چہرہ متعارف کرائے ایسے میں علماء اور طلباء کی جانب سے اپنے ہم وطنوں کی خدمت کے لئے اٹھنا ان کا اپنا اور ہمدردی کے جذبات سے بھرپور اقدام تھا  کہ جس نے دشمن کی ان تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا۔ طلبگی دنیا میں کوئی بھی کام کسی دستور و حکم کے باعث نہیں بلکہ ایمان پر مبنی ہوتا ہے۔ یہ علماء و طلباء بھی سیلاب سے متأثرہ علاقوں میں اپنے ایمانی جذبے کے ساتھ لوگوں کے مدد کے لئے گئے  اور وہاں اپنی سرگرمیوں کو شروع کیا۔

حجت‌الاسلام و المسلمین محمدحسن نبوی نے کہا: جس علاقے میں بھی علماء خدمت کے لئے گئے ہیں کہیں پر بھی ان سے بے احترامی نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر پل دختر میں ایک مبلغ دین تھے کہ جس کے گھربار کو سیلاب اپنے ساتھ بہا کر لے گیا تھا۔ اس نے اپنے گھر والوں کو تو ان کے والدین کے پاس بھیج دیا لیکن خود اسی علاقے میں لوگوں کے درمیان موجود رہا۔

حوزہ علمیہ کے تبلیغی اور تعلیمی امور کے ڈائریکٹر نے کہا: میں چونکہ بیس سال کے زیادہ عرصہ سے طلاب کی خدمت کر رہا ہوں، یہاں شہادت دیتا ہوں کہ بہت سے طلبہ کی زندگی ان افراد سے کہ جو یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی زندگی کے حالات بہت خراب ہیں بھی کمتر ہے۔ یہ لوگ ’’فقراء آبرومند‘‘ ہیں، کسی مشکل اور سختی کا اظہار نہیں کرتے لیکن درحقیقت نہایت ہی کم ترین امکانات کے ساتھ اپنی زندگی گذار رہے ہیں۔

انہوں نے سیلاب سے متأثرہ افراد کی امدادرسانی میں انجام دی گئی حوزہ علمیہ کی دوسری خدمات کو ذکر کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ کی ایک برجستہ فعالیت سیلاب سے متأثرہ افراد کے لئے امداد کی جمع آوری تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلہ میں بہت زیادہ امداد کو سیلاب سے متأثرہ علاقوں میں بھیجا گیا اور صرف ’’ہجرت نیٹورک‘‘ کے ذریعہ ۴ ہزار ۵سو ملین تومان نقد امداد کو جمع کیا گیا اور سیلاب زدہ علاقوں میں بھیجی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ خدمت رسانی کے امور سیلاب زدہ علاقوں میں مکمل بحالی تک جاری رہیں گے۔ حوزہ علمیہ کے ڈائریکٹر حجت‌الاسلام و المسلمین علیرضا اعرافی نے کچھ دن پہلے سیلاب سے متأثرہ علاقوں کے دورہ کے دوران طلاب، اساتید اور حوزہ علمیہ کے مسؤلین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: بحران کے مکمل خاتمے اور بحالی تک سیلاب سے متأثرہ علاقوں بالخصوص صوبہ خوزستان میں موجود رہیں اور جہاں تک ہو سکے لوگوں کے خدمت کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہوئے اپنے ایثار اور اخلاص کے ساتھ وحدت اسلامی اور وحدت ملی کو اور اسی طرح حوزہ علمیہ اور لوگوں کے درمیان رابطے کو مزید مستحکم کریں‘‘۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .