۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
موم بتی

حوزہ/حالات حاضرہ کے تناظر میں کاظمی ممتاز کے اشعار قارئین کی نطر کیے جاتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسیl

بھوک سے تڑپے ہے مزدور، آپ  جلائیں موم بتی

 بن گیا  کرونا اک  ناسور،  آپ   جلائیں  موم  بتی

دیش میں اب نہ کام  رہا  اب  سبکو  آرام  رہا

ارتھ  ویستھا چکناچور، آپ  جلائیں موم بتی

کیسی یہ آفت  آئی دور  ہوئے  بھائی   بھائی  

باپ سے بیٹا کوسوں دور، آپ  جلائیں موم بتی

آئی کروڑوں کی امداد، پہنچی گھر بس دو پائی

اپنی چِنتا کرکے دور،  آپ  جلائیں  موم بتی

ہندو مسلم کریئے نہ زہر دلوں میں بھریئے  نہ

کیسا چڑھ گیا ہم پہ  فتور، آپ  جلائیں  موم بتی

خرچ ہوا موم بتی میں آگ لگی گھر بستی میں

جل گیا پیٹ کا سارا دھور، آپ  جلائیں موم بتی    

دلّی  میں  مروا  ڈالا   گھر   کتنا   جلوا   ڈالا

 ماتم  پر‌ سب  ہیں مجبور،  آپ   جلائیں موم بتی

کام فقط اچھا کریئے جھوٹ سے اب توبہ کریئے

کر کے بھارت کو مشہور، آپ  جلائیں موم بتی   

بھارت اپنا دیش مہان اس پہ  ہے قرباں میری جان

ہمکو کرکے چکنا  چور، آپ  جلائیں موم بتی

کام کا  یوں  آغاز  کرو  دیش کو  اب  ممتاز ؔ  کرو

خوش ر ہے جنتا اور مزدور ،آپ  جلائیں موم بتی

(کاظمی ممتاز)

تبصرہ ارسال

You are replying to: .