حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کینیڈا کے انسٹی ٹیوٹ برائے پیس اینڈ ڈپلومیسی نے ہفتے کے روز ایک کھلا خط جاری کیا جس پر 400 سے زیادہ ممتاز علمی اورشہری حقوق کے کارکنوں نے دستخط کیے تھے جن میں امریکی دانشور اور ایم ٹی پروفیسر"نوام چامسکی" جیسی ممتاز شخصیات کے دستخط شامل ہیں۔
خط پر دستخط کرنے والوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ٹرمپ حکومت نے 2018ء میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کی خلاف ورزی اور ایران جوہری معاہدے کی علیحدگی کے بعد ایران کیخلاف سخت سے سخت پابندیاں عائد کی ہیں اور ساتھ ہی ایران کیخلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی اپنائی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ امریکہ نے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ وہ انسانہ دوستانہ اقدامات کو ایران مخالف پابندیوں سے استثنی دی ہے تا ہم ایران میں موجود سول تنظیموں سمیت بین الاقوامی تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروہوں بشمول ہیومن راٹس واچ کی رپوٹس نے اس حقیقت پر روشنی ڈالی ہے کہ امریکی پابندیوں بشمول بینکوں کیخلاف عائد پابندیوں نے ایرانیوں کے طبی سامان اور ضروری ادویات تک رسائی پر انتہائی بُرے اثرات مرتب کیے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دوسالوں کے دوران ایرانی عوام، امریکہ کیجانب سے لگائی گئی انتہائی ظالمانہ اور انسانی سوز پابندیوں کا شکار ہیں اور امریکی دعووں کے برعکس طبی اور ادویات کی سہولیات کی فراہمی میں ان کو بہت بڑی مشکلات کا سامنا ہے۔
امریکی حکام نے اس بات دعوی کیا ہے کہ طبی اور ادویات کے شعبے میں ایران کیخلاف پابندیاں نہیں لگائی گئی ہیں جبکہ انہوں نے ادویات کی منتقلی کیلئے بہت بڑی رکاوٹیں حائل کی ہیں جس کی وجہ سے ایرانی عوام کو بہت بڑے نقصان پہنچے گئے ہیں۔