حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امريکی پابنديوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والے ملک ايران کو کورونا وائرس کے چيلنج کا سامنا ہے۔ ايسے ميں امريکا نے ايران کو مدد کی پيشکش کی جسے ايرانی سپريم ليڈر نے ٹھکرا ديا ہے۔ايرانی سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ای نے کورونا وائرس کی عالمی وباء سے نمٹنے کے ليے امريکی مدد کی پيشکش ٹھکرا دی ہے۔
رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای نے اتوار بائيس مارچ کو ٹيلی وژن پر براہ راست نشر کردہ اپنی تقرير ميں کہا، ''وائرس کو پھيلنے سے روکنے کے ليے امريکا نے کئی مرتبہ مدد کی پيشکش کی ہے، جسکے جواب میں ہم کہیں گے کہ آپ پر يہ وائرس بنانے کا الزام ہے، ميں يہ نہيں جانتا کہ آيا يہ درست ہے مگر يہ بات قابل فہم نہيں کہ آپ ايران کی مدد کرنا چاہتے ہيں۔'' مدد کے پيشکش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ايرانی سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ وائرس سے نمٹنے کے ليے اس وقت خود امريکا کو کئی اہم ساز و سامان و ادويات کی قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھايا، ''کيا ہو گا اگر امريکا نے ہميں کوئی ايسی دوا بھيجی، جو وائرس کو ايران ميں مستقل بنيادوں پر رکھنے ميں مددگار ثابت ہو؟''
سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب ميں مزيد کہا کہ ان کا ملک کسی بھی قسم کے بحران اور چيلنجز سے نمٹنے کی صلاحيت رکھتا ہے، بشمول کورونا وائرس کا بحران۔
اپنی تقرير ميں رہبر معظم نے اس نظریے کو فروغ دیا، جس کے مطابق نيا کورونا وائرس امريکا ميں کسی ليبارٹری ميں تيار کيا گيا۔ گو کہ اس بارے ميں نہ تو کوئی مستند معلومات موجود ہيں اور نہ ہی کوئی شواہد۔ چينی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسی ماہ اپنے ايک ٹوئيٹ ميں يہ الزام عائد کيا تھا کہ شايد يہ وائرس امريکی فوجی ووہان لائے تھے۔