حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران اور چین کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات کے فروغ سے متعلق دونوں ممالک کے رہنماوں کے سیاسی عزم کی جانب اشارہ کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ تعاون کے روڈ میپ کے خلاف جھوٹے دعووں کے رد عمل پر کہا کہ 2016ء میں ایران اور چین کے صدور کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوئے جس کے مطابق دونوں ملکوں نے واضح طور پر تعلقات کی توسیع کے حوالے سے ایک 25 سالہ تعاون کے روڈ میپ کو مرتب کرنے کا اتفاق کیا تاکہ تمام شعبوں بشمول سیاسی اور اقتصادی امور، ایران اور چین کے تعلقات مزید فروغ پائیں۔
سید عباس موسوی نے کہا اس دستاویز کا ابتدائی مسودہ دونوں ممالک کے خصوصی اداروں کی شراکت سے تیار ہوا ہے اور فی الحال یہ بات چیت کے مرحلے میں ہے اور حتمی مذاکرات کے بعد ایران اور چین کے تعاون کے معاہدے کو قانونی مراحل طے کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس معاہدے سے متعلق امریکی وزارت خارجہ کے معاندانہ رد عمل کے حوالے سے کہا کہ بلاشبہ وہ ایران اور چین کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات اور مذاکرات کو شکست دینے کی پوری کوشش کریں گے۔
سید عباس موسوی نے خلیج فارس میں ایرانی جزیروں کو پٹے پر دینے، کم قیمت پر تیل فروخت کرنے اور مسلح افواج کی تعیناتی وغیرہ جیسے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ یہ اس قسم کے الزامات ہیں کہ جو مسترد کرنے کے قابل بھی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک مذاکرات کو حتمی شکل نہیں دی جاتی اس وقت تک کوئی متن درست نہیں ہوتا، لہذا میڈیا سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ مختلف مقاصد کیلئے تیار اور شائع کئے گئے مضامین کو دوبارہ شائع کرنے سے گریز کرے۔