۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/ امت واحدہ پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان شیعہ سنی کی مشترکہ کاوش کا نتیجہ ہے۔ پاکستان کی بقا کے لیے ان دو قوتوں کو ان کی مخالفت کرنا ہوگی، جو مذہب، مسلک، قومی، لسانی اور جغرافیائی تقسیم کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ پاکستان کے زیر اہتمام قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی ؒ کی 32 ویں برسی اور 14 اگست یوم آزادی پاکستان کی مناسبت سے "پاکستان کے قیام و استحکام میں تشیع کا کردار" کے عنوان سے منعقدہ سیمنیار میں امت واحدہ پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام علامہ محمد امین شہیدی نے خظاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان شیعہ سنی کی مشترکہ کاوش کا نتیجہ ہے۔

موصوف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام محور اکثریت ہے، جہاں اٹھانوے فیصد مسلمان ہیں، جن کے فرقے مختلف ہیں مگر اسلام پر متفق ہیں۔ اس خطے کی واضح اکثریت نے ایک شیعہ کی قیادت میں اتنی بڑی تبدیلی لائی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انگریز نے فرقہ واریت کی جو کوشش کی، وہ ناکام ہوئی۔

امت واحدہ پاکستان کے سربراہ نے بیان کیا کہ کچھ مولویوں نے مخالفت میں کافرستان اور کافر اعظم کہا، مگر یہ اقلیت تھی۔ علماء، مشائخ، مدارس اور عوام نے پاکستان کی حمایت کی۔ شیعہ نوابین نے اپنی حکومتوں کی قیمت پر پاکستان کی حمایت کی۔ قائداعظم اور فاطمہ جناح نے باقاعدہ شیعہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ تکفیریوں اور انگریزوں کی سازش کے باوجود کامیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان شیعہ سنی کی مشترکہ کاوش کا نتیجہ ہے۔ پاکستان کی بقا کے لیے ان دو قوتوں کو ان کی مخالفت کرنا ہوگی، جو مذہب، مسلک، قومی، لسانی اور جغرافیائی تقسیم کرتے ہیں، پاکستانیت اور اسلامیت کو فروغ دینا ہوگا۔ تکفیریوں نے ہمیشہ لڑانے کی کوشش کی اور یہ سلسلہ جاری ہے اور یہ اقلیت ہیں اور اس کے مدمقابل اکثریت کا سمندر ہے۔

حجت الاسلام علامہ محمد امین شہیدی نے بیان کیا کہ شیعہ شیعہ رہے، سنی سنی رہے ، اہلحدیث اہلحدیث رہے اور بریلوی بریلوی رہے، مگر ناصبیوں اور امریکی ایجنٹوں کو اپنی محفل میں نہ گھسنے دیں۔ ہم مسلمان اور پاکستانی بن کر ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیں، جو فرقہ واریت پھیلاتا ہے، وہ اسلام اور پاکستان کا دشمن ہے۔ باوقار، سربلند، باعزت اور خود مختار ملک بنانا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .