حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہادی العامری کی زیر قیادت عراق کے الفتح الائنس نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے تعلقات کی برقراری ان کی پیشانی پر کلنگ کا ٹیکہ ہے جنہوں نے اس سلسلے میں دستاویزات پر دستخط کر کے امریکہ و اسرائیل کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
الفتح الائنس نے متحدہ عرب امارات، عرب اور اسلامی ملکوں کے باضمیر عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کی بھرپور حمایت کریں، ایسے حقوق کہ متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں نے جن کو شطرنج کا کھیل اور اپنے امریکی مقاصد کے حصول کا ذریعہ بنا دیا اور اپنے اس اقدام سے فلسطینی عوام کی برحق جدوجہد اور ان کے تاریخی حقوق کی نابود کرنے کی کوشش کی ہے-
عراق کے الفتح الائنس نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی استواری سے اس سرطانی غدے کو جواز فراہم اور ایسی غاصب حکومت کو تسلیم کیا گیا ہے جس کی بنیاد قتل و غارتگری، فلسطینی عوام کی خونریزی اور فلسطینی اراضی اور علاقوں کی نابودی پر استوار ہے اور غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ ہاتھ ملانے کا مطلب اس ناجائز حکومت کو تسلیم کر لینا ہے-
الفتح الائنس کے بیان میں آیا ہے کہ فلسطینی عوام کا انقلاب رکنے والا نہیں ہے اور فلسطینیوں کی موجودہ و آئندہ نسلیں جھکنے والی نہیں ہیں اور فلسطینیوں کی برحق جدوجہد بدستور جاری رہے گی۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری کا اقدام فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونیوں کے جرائم اور مظالم کے لئے ہری جھنڈی دکھائے جانے کے مترادف ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے متحدہ عرب امارات اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کی برقراری کے سمجھوتے پر شدید مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کا یہ اقدام غرب اردن کے علاقوں کو مقبوضہ علاقوں میں شامل کئے جانے کی روک تھام کا ہرگز باعث نہیں بنے گا اور نہ ہی اس سے فلسطینی عوام کے لئے امن کا کوئی نتیجہ برآمد ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے اقدام سے غاصب صیہونی حکومت کو ہرگز کوئی جواز فراہم نہیں ہو گا اور فلسطینی عوام متحدہ عرب امارات کے اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
ابو ردینہ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور بعض دیگر ممالک یہ دعوی کر رہے ہیں کہ وہ امن کی راہ کی تلاش میں ہیں مگر اس طرح کا اختیار کیا جانے والا طریقہ نہ صرف یہ کہ غاصب صیہونی حکومت کے وزیر اعطم بنیامین نتن یاہو کے لئے ایک تحفہ ہے بلکہ یہ طریقہ فلسطینیوں کے حقوق اور زمین و جائیداد کے مزید قبضائے جانے کا باعث بھی بنے گا۔