تحریر: مولانا سید عباس باقری،صدر آندھرا پردیش شیعہ علماء بورڈ
حوزہ نیوز ایجنسی | متحدہ عرب امارات کا غاصب صہیونی ریاست اسرائیل جس کی بنیاد ہی غاصبانہ قبضے اور بے گناہوں کے قتل و غارت گری پر رکھی گئی ہے سے رسمی طور پر علیٰ الاعلان دوستی کا ہاتھ بڑھانا نہ صرف قابلِ افسوس ہے بلکہ یہ ایک ایسا سنگین جرم ہے جسے امتِ اسلامی کبھی معاف نہیں کرسکتی ویسے بھی اِن نام نہاد اسلامی ممالک کے سربراہوں کے تعلقات غاصب اسرائیل کے حکمرانوں سے بہت پہلے ہی سے استوار تھے لیکن تعلقات کو منظرِ عام پر لانے سے مصلحتاً گریز کرتے رہے جس سے سادہ لوح اور بے بصیرت بھولے بھالے لوگ دھوکہ کھاتے رہے مگر آج ان کے تعلقات رسمی اور علنی ہونے کے بعد اِن مسلم ممالک کے سربراہوں کا نفاق کھل کر سامنے آگیا اور اِن منافقوں کے چہروں پر پڑی نقابیں ہٹ گئیں۔
پھر ایک بار امتِ اسلامی کو متحد اور یدِ واحد ہوکر اپنی بیداری کا ثبوت دیتے ہوئے ان کے اس ناجائز روابط کے خلاف صدائےاحتجاج بلند کرنا چاۂیے۔
امریکہ اور اسرائیل کی انگلیوں کے اشاروں پر ناچنے والے بے شرم سربراہ کبھی بھی غیرت دار اسلامی امت کی رہبری کی اہلیت نہیں رکھ سکتے یہ لوگ امت کے لئے ناسور ہیں۔
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مظلوموں کا قتلِ عام کرنے والوں اور اُن پر ظلم ڈھانے والوں کے ساتھ ساتھ اُن کی حمایت کرنے والوں کو بھی قاتلوں اور ظالموں کے زُمرہ میں قرار دیا گیا ہے لہٰذا اِنہیں بھی غاصب صہیونی حکومت اسرائیل کے جرائم میں برابر کا شریک مانا جائے گا
ایسے وقت میں ہر انصاف پسند انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں اپنی آوازوں کو مزید بلندتر کردیں اور مقاومتی تحریکوں بالخصوص حزب اللہ لبنان اور فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کی حمایت میں ولایتِ فقیہ کے پرچم تلے متحد ہوجائیں۔