۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
News ID: 362203
23 اگست 2020 - 03:22
تقویم حوزہ: ۳ محرم الحرام ۱۴۴۲

حوزہ/تقویم حوزہ: ۳ محرم الحرام ۱۴۴۲، عمر بن سعد لعنة الله علیہ 4000 لشکر کے ساتھ کربلا پہنچا، 61ه-ق۔

حوزہ نیوز ایجنسیl
تقویم حوزہ:
 آج:عیسوی: Sunday - 23 August 2020
قمری: الأحد(یکشنبہ،اتوار)، 3 محرم 1442

آج کا دن منسوب ہے:
مولی الموحدین امیر المومنین حضرت علی بن ابیطالب علیهما السّلام
(عصمة الله الكبري حضرت فاطمة زهرا سلام الله عليها)

آج کے اذکار:
- یا ذَالْجَلالِ وَالْاِكْرام (100 مرتبہ)
- ایاک نعبد و ایاک نستعین (1000 مرتبہ)
- یا فتاح (489 مرتبہ)  فتح و نصرت کے لیے

اہم واقعات:
 عمر بن سعد لعنة الله علیہ 4000 لشکر کے ساتھ کربلا پہنچا، 61ه-ق
حضرت یوسف علیہ السلام کع کنویں سے نجات ملی
حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے شکم سے نجات حاصل ہوئی

رونما تاریخ:
▪️7 دن عاشورۂ حسینی میں
▪️22 دن امام سجاد علیہ السلام کی شہادت میں
▪️31 دن شهادت حضرت رقیہ خاتون سلام الله علیها میں
▪️46 دن اربعین حسینی میں
▪️54 دن شهادت حضرت رسول اور امام حسن علیهما السلام میں

➖➖➖➖➖
عمر بن سعد بن ابی وقّاص یا عمر سعد یا ابن سعد (ہلاکت سنہ 65 یا 66 یا 67 ہجری قمری/684 یا 685 یا 686عیسوی)، واقعہ کربلا میں عبیداللہ بن زیاد کا امیرِ سپاہ تھا۔ وہ رے کی حکومت کے شوق میں 4000 افراد کا لشکر لے کر کربلا پہنچا، اس نے امام حسین(ع) کی شہادت میں بنیادی کردار ادا کیا۔ ابن سعد نے امام(ع) کے خلاف جنگ میں اپنی سنجیدگی کا اظہار کرنے کے لئے، سب سے پہلا تیر خیام امام حسین(ع) کی طرف پھینکا۔ اس نے امام حسین(ع) اور آپ(ع) کے اصحاب کی شہادت کے بعد حکم دیا کہ ان کے جسموں پر گھوڑے دوڑائے جائیں۔ ابن سعد واقعۂ عاشورا کے بعد رے کی حکومت حاصل نہ کرسکا اور سنہ 66 ہجری قمری میں مختار ثقفی کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔
ابن سعد نے امام حسین(ع) اور آپ(ع) کے اصحاب کی شہادت کے بعد حکم دیا کہ ان کے جسموں پر گھوڑے دوڑائے جائیں اور انہیں پامال کیا جائے اور 12 محرم کو اس نے اپنی سپاہ کے ہالکین کو دفنا دیا، خاندان حسین(ع) کو اسیر بنایا اور کوفہ کی طرف روانہ ہوا اور جب عبیداللہ بن زیاد کے پاس پہنچا تو ابن زیاد نے کہا کہ امام حسین(ع) کے ساتھ جنگ کے سلسلے میں اس کا بھیجا ہوا خط واپس دے۔ ابن سعد نے دعوی کیا کہ وہ خط کہیں جل کر ضائع ہوچکا ہے۔ ابن زیاد نے کہا: میں وہ خط تم سے لے کر رہوں گا۔

ابن سعد نے ـ جو ہر طرف سے مایوس ہوچکا تھا ـ اپنی حالت کو یوں بیان کیا ہے: "کوئی بھی مجھ سے بد تر حالت میں اپنے گھر کو نہیں پلٹا، کیونکہ میں ایک فاجر اور ظالم امیر کی اطاعت کرچکا ہوں اور عدل کو پامال کرچکا ہوں اور اپنی قرابت کے رشتوں کو منقطع کرچکا ہوں"۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .