تحریر: محمد حسنین امام
حوزہ نیوز ایجنسی | انسان کرہِ ارض پر قدم رکھتے ہی اپنی ترقی کے بارے فکر مند ہونا شروع ہوا وقت کے دھاروں کے بدلنے کے ساتھ ساتھ مسلسل ارتقاء کی جانب گامزن رہا۔ یہ سلسلہ اس قدر بڑھ گیا کہ انسان نے اپنے تمام کارہائے زندگی میں مشین کی خدمات حاصل کرلیں اس جدید ترقی نے ایک گلوبل ویلیج تشکیل دینا شروع کی اور بڑی سُرعت کے ساتھ اپنے مقاصد میں کامیابیوں کی چوٹیاں سر کرلیں حتی کہ آج کل کی دنیا فقط سوشل میڈیا پر ایک گلوبل ویلیج کی صورت اختیار کرچکی ہے۔
لیکن اس ترقی نے جہاں انسان کو آسائش و آرام کے طریقے مہیا کیے وہاں طرح طرح کے اخلاقی، عرفانی، عملی اور علمی مسائل کو بھی جنم دیا۔ ایک انسان کو ذہنی طور پر دوسرے انسان سے بلکل جدا کرکے فقط میڈیا کا ساتھی بنا دیا۔
باوجود ان مسائل کے انسانیت کے چند مسیحاوں نے اس بے حسِس، غیر مہذب، تربیت پذیر اور دِگرگوں معاشرے میں اللہ تعالیٰ کے پیغام پر لبیک کہا۔
جیسے آیہ مجیدہ ہے
وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُوا كَافَّةً فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَائِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونٙ۔
(سورہ بقرہ ١٢٢)
اور یہ تو نہیں ہو سکتا کہ سب کے سب مومنین نکل کھڑے ہوں پھر کیوں نہ ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے تاکہ وہ دین کی سمجھ پیدا کریں اور جب اپنی قوم کی طرف واپس آئیں تو ان کو تنبیہ کریں تاکہ وہ ڈریں اور (حکمِ خدا کی مخالفت سے) رُک جائیں۔
موضوعِ سخن دعوتِ خداوندی پر لبیک کہنے والے، سرزمین بھکر کے قابلِ فخر سپوت، نابغہ روزگار، درس و تدریس میں مہارت تامہ رکھنے والی شخصت استادِ محترم آقائ ظفر عباس شہانی ہیں۔
آپ ضلع بھکر کے ایک گاؤں "جھمٹ" میں پیدا ہوئے اور تعلیم کے سلسلے میں اندرون ملک اور بیرون ملک ایران تک کا سفر کیا ایران سے واپسی کے بعد وطن عزیز پاکستان کے کچھ مدارس میں سلسلہ تبلیغ و تدریس شروع کیا۔ بالآخر2006 میں اپنی قابلیت کی بنا پر برصغیر پاک وہند کی عظیم الشان درس گاہ جامعة الکوثر میں بطور مدرس منتخب کئیے گئے۔
آپ کے کام کی لگن، انتھک محنت اور قابلیت سے محسوس کیا گیا کہ جہاں آپ اتنی دلجوئی اور مسلسل محنت سے لیکچر تیار کرکے آتے جس سے فقط 40یا 50 طلباء فائدہ حاصل کرتے ہیں تو کیوں نہ سوشل میڈیا کو ایک مثبت جانب رُخ دیتے ہوئے آپ کے تمام دروس ریکارڈ کرکے دنیا بھر میں بسنے اردو زبان والے طبقہ کو استفادہ کا موقع فراہم کیا جائے۔
"اک لمحئہِ کمال کے صدیوں پہ پھیل جائے"
اسی طرح ایک اور جگہ ارشاد ہوا
"ن وَ الْقَلَمِ وَ ما یَسْطُرُونَ" ن ، قسم ہے قلم کی اوراس کی جو کہ وہ قلم سے لکھتے ہیں۔سورہ القلم۔1
قلم یعنی سرکنڈے کا ٹکڑا یا اس سے مشابہ جس سے لکھا جاسکے۔ اس جدید دور میں سوشل میڈیا بھی فروغ علم و ادب کا ایک بہترین وسیلہ ہے اور شاید قلم کے مصادیق میں بھی شامل ہو۔
لہذا اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ کی کاوشوں سے 2016 میں انٹر نیٹ پر ایک ویب سائیٹ Shahani.net بنائی گئی۔ جس پر صرف، نحو، منطق، اصول، فقہ، علم کلام وغیرہ کے ریکارڈ دروس اپلوڈ کرنا شروع کیے۔ آپ نے ان تمام علوم کی پیچدہ ابحاث کو آسان مطالب اور عام فہم انداز میں سمجھایا اور لوگوں کو گھر بیٹھے زیورِ تعلیم سے آراستہ کیا
دنیا بھر سے اردو زبان سمجھنے والے لوگوں کے اِیمیل، واٹس اپ اور فون کالز کے ذریعے ویب سائیٹ پر لیکچرز کے مسائل اور شکریہ کے پیغامات وصول ہوئے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ویب سائیٹ کو خوب پذیرائی حاصل ہوئی۔
ذرا نٙم ہو تو یہ مٹی بہت ذرخیز ہے ساقی
Shahani.net دروس کا یہ سفر، جس کے مدیرِ کارواں "نظریہ پاکستان کونسل"، "تعلیم نیٹ ورک" اور "ادارہ آفاق" کی جانب سے 2019 کے بیسٹ ٹیچر کے ایوارڈ کے حامل استاد محترم علامہ ظفر عباس شہانی ہیں، جاری و ساری ہےاور اب تک 4000 سے زائد دروس کامیابی سے اپلوڈ ہوچکے ہیں۔
اور کیوں نہ کامیاب ہوتا جس کی بنیاد خلوص، خدمت، عزم محکم اور مسلسل جدوجہد پر رکھی گئی تھی یہ وعدہ الہیٰ تھا۔
وَ الَّذینَ جاہَدُوا فینا لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنا وَ إِنَّ اللَّہَ لَمَعَ الْمُحْسِنینَ.
اورجن لوگوں نے ہماری راہ میں ( خلوص نیت کے ساتھ ) جہاد کیا ہم ضرور انھیں ہدایت کریں گے اورخدا تونیکو کاروں کے ساتھ ہے ۔ سورہ عنکبوت۔69
جس کو خدا نے سچ کر دکھایا۔
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔